صوبائی دارالحکومت پشاور میں 9 اور 10 مئی کے دوران پر تشدد واقعات میں ملوث تحریک انصاف کے سابق ارکان اسمبلی اور سینئر رہنماؤں کےجیوفنسنگ رپورٹ منظر عام پر آگئی ہے خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف کے سابق صوبائی وزراء و ارکان اسمبلی گرفتاری کے خوف سے نامعلوم مقام پر روپوش ہیں ۔اور پارٹی کارکنان بھی منظر سے غائب ہونا شروع ہو گئے ہیں

 

صوبائی دارالحکومت پشاور میں 9 اور 10 مئی کے دوران پر تشدد واقعات میں ملوث تحریک انصاف کے سابق ارکان اسمبلی اور سینئر رہنماؤں کےجیوفنسنگ رپورٹ منظر عام پر آگئی ہے خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف کے سابق صوبائی وزراء و ارکان اسمبلی گرفتاری کے خوف سے نامعلوم مقام پر روپوش ہیں ۔اور پارٹی کارکنان بھی منظر سے غائب ہونا شروع ہو گئے ہیں

پشاور(ایم-الیاس):پشاور میں 9 اور 10 مئی کے پرتشدد واقعات میں تحریک انصاف کے سابق ارکان اسمبلی کے ملوث ہونے کی جیو فنسنگ رپورٹ منظر عام پر آ گئی۔پشاور میں 9 ، 10 مئی کو پرتشدد واقعات کے دوران کون کس کے ساتھ رابطے میں تھا جیو فنسنگ میں سب کچھ سامنے آ گیا۔ جیو فنسنگ رپورٹ کے مطابق 9 ، 10 مئی کے پرتشدد مظاہروں میں سابق ایم پی ایز وپارٹی قائدین پرتشدد مظاہرین کے ساتھ رابطے میں تھے. پرتشدد مظاہرین کا سراغ لگانے کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔ جے آئی ٹی میں پولیس و ایجنسیوں نے جیو فنسنگ سمیت مختلف رپورٹس مرتب کرلی ہے۔ پی ٹی آئی کے مقامی قائدین و سابق ایم پی ایز مختلف موبائل ٹاورز کے ذریعے پرتشدد کارکنان کے ساتھ رابطے میں تھے۔ رپورٹ میں سابق ایم پی اے فضل الہی،ملک واجد، پیرفداء محمد کا نام شامل ہے۔سابق ضلعی ناظم عاصم خان کا نام بھی جیوفنسنگ رپورٹ میں درج ہے۔ پی ٹی آئی مقامی قائدین میں مینا خان آفریدی ، عبدالواجد، ہدایت خلیل، فرید گل اوردیگر شامل ہیں. سی سی پی او کے مطابق پی ٹی آئی کے پرتشدد مظاہرین پر مقدمات درج ہیں اطلاع ملنے پر نامزد ملزمان کو گرفتارکرینگے۔پارٹی ذرائع کے مطابق تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی وزراء اور ارکان اسمبلی وٹس ایپ گروپوں میں پارٹی کارکنوں کے سوال کا جواب تک نہیں دے رہے ہیں جبکہ بیشتر وزراء نامعلوم مقام سے پیغام بھیج کر پارٹی کارکنوں اور اپنے قریبی رشتہ داروں سے درخواست کرتے ہیں کہ ان کی جگہ کے بارے میں ان سے سوال نہ کیا جائے صوبائی دارالحکومت پشاورمیں دہشت گردی کے تحت 5 مقدمات درج کئے گئے ہیں جن میں 275 افرادگرفتار ہوچکے ہیں۔

Daily Askar

Comments are closed.