ضم اضلاع کی ترقی و خوشحالی کا حقیقی دور شروع ہونیوالا ہے، حاجی غلام علی

*ضم اضلاع کی ترقی و خوشحالی کا حقیقی دور شروع ہونیوالا ہے، حاجی غلام علی*
*گورنر سے حاجی لعلی شاہ کی سربراہی میں ضلع باجوڑ کے 30 رکنی اتحاد ملکان کے وفد کی گورنر ہاوس میں ملاقات، ٹیکس میں چھوٹ، بجلی و گیس، شعبہ صحت سے جڑے مسائل سے متعلق گورنر کو آگاہ کیا*
*گورنرسے وویمن چیمبرآف کامرس پشاور، ڈی آئی خان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، سول ڈیفنس، گورنمنٹ کالج پشاور کے نمائندہ وفود کی بھی الگ الگ ملاقاتیں،تجارتی امور و ادارتی مسائل و مشکلات پر تبادلہ خیال*

*گورنر سے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹرعباداللہ، نگران صوبائی کابینہ کے اراکین عدنان جلیل، رحمت سلام خٹک،عبدالحلیم قصوریہ، بونیر سے مفتی عبدالغفور کی قیادت میں نمائندہ وفد کی بھی الگ الگ ملاقاتیں*

*ہینڈآؤٹ۔173۔پشاور،1 جون 2023ء*
گورنرخیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے کہا ہے کہ ضم اضلاع میں حقیقی ترقی و خوشحالی کا دور اب شروع ہونیوالا ہے، ضم اضلاع کیلئے اور بالخصوص ضم اضلاع کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات و فنڈز بہت جلد منتقل ہو جائیں گے جس سے ضم اضلاع کے تمام علاقوں میں گلی محلے کی سطح پر ترقیاتی اقدامات نظر آئیں گے، وفاق نے صوبائی حکومت کے ساتھ ملکر قبائلی عوام کی محرومیوں کے ازالہ کیلئے ترقیاتی منصوبے مرتب کر لئے ہیں جس سے ان علاقوں میں ترقی خوشحالی کا دور شروع ہو گا۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز گورنر ہاوس میں حاجی لعلی شاہ کی سربراہی میں ضلع باجوڑ کے 30 رکنی اتحاد ملکان کے وفد سے ملاقات کے دوران کی۔ وفد میں محمدافضل خان، ملک ایاز، ملک سلطان زیب، ملک حفیظ الرحمن، حاجی سید احمدجان، مفتی حنیف اللہ، ملک خانزیب ملک فقیر، ملک فقیر، ملک ولی، ملک حسیب، ملک احسان اللہ، ملک فضل ربی، ملک شاتر، ملک عثمان، ملک محمدشاہ، ملک وزیر، ملک شیرین، ملک معشوق، ملک نواز خان، ملک عبدالناصر، ملک حضرت نور، ملک عمر واحد، ملک محمدیار، ملک خانزادہ، ابوبکر شاہ اوردیگرشریک تھے۔ملاقات میں نگران صوبائی وزراء عدنان جلیل اور فضل الٰہی بھی موجود تھے۔وفد نے گورنر کو باجوڑ میں انتظامی و علاقائی مسائل و مشکلات سے آگاہ کیا اور ٹیکس میں چھوٹ، بجلی و گیس، شعبہ صحت سے جڑے مسائل سے متعلق بھی نشاندہی کرائی، وفدسے گفتگو کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ ضم اضلاع صوبہ کا حصہ ہیں اور ان علاقوں کے مسائل و مشکلات کو آئین و قانون کے مطابق حل کیا جائے گا لیکن افسوس کی بات ہے کہ سابق حکومت کے گزشتہ 4 برس میں انضمام کے باوجود ضم اضلاع کو فنڈز جاری نہیں کئے گئے جبکہ موجود وفاقی حکومت نہ صرف ان علاقوں کی محرومیوں کے ازالہ کیلئے فنڈز جاری کر رہی ہے بلکہ ترقیاتی منصوبوں کا آغاز بھی کر رہی ہے۔ انہوں نے وفد کو یقین دلایا کہ باجوڑ سمیت تمام ضم اضلاع میں صحت، تعلیم، تجارتی شعبوں سمیت تمام انتظامی و علاقائی مسائل کا حل یقینی بنایا جائے گا اور ایک واضح تبدیلی نظر آئے گی۔ علاوہ ازیں گورنر سے وویمن چیمبرآف کامرس اینڈانڈسٹری خیبرپختونخوا کی صدر عذرا جمشید، وائس چیئرمین انیلا خالد، کوآرڈینیٹر صائمہ محبوب نے گورنرہاؤس میں ملاقات کی اور کاروبار وابستہ خواتین کو درپیش مسائل و مشکلات سے گورنر کو آگاہ کیا۔ گورنرنے کاروبار سے وابستہ خواتین کے مسائل ومشکلات کے حل کیلئے اپنی جانب سے مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ کاروباری شعبہ میں خواتین کو برابری کے مواقع فراہم کئے جا رہے ہیں، ملک کی51 فیصد سے زیادہ آبادی خواتین پرمشتمل ہیں۔ہمارے صوبے کی خواتین انتہائی باصلاحیت ہیں اور ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بہ شانہ ملک و قوم کی تعمیر و ترقی کے لیے اپنے فرائض بخوبی انجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وہ خود ایسی باہمت خواتین کی صلاحیتوں کے معترف ہیں اور انکے مسائل کے حل کے لیے ہمہ وقت جدوجہد کررہے ہیں۔ دریں اثناء گورنر سے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹرعباداللہ، بونیر سے مفتی عبدالغفور کی قیادت میں نمائندہ وفد، نگران صوبائی کابینہ کے اراکین عدنان جلیل اور رحمت سلام خٹک، سابق صوبائی وزیر قانون ملک ظفر اعظم خان، ڈی آئی خان چیمبر آف کامرس کے بانی و صدر ظفر جلیل، محمدعالمزیب خان، محمدعدنان خان اور محمد حمزہ نے بھی الگ الگ ملاقاتیں کی اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔اس کے علاوہ گورنمنٹ کالج پشاور کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر تاج الدین، پروفیسر جمشیدیوسفزئی اور پروفیسر ڈاکٹر محمدزمان مروت نے بھی گورنرسے ملاقات کی اور کالج اور طلباء کے مسائل ومشکلات کے حوالے سے گورنر کو آگاہ کیا جس پر گورنرنے کہاکہ تعلیمی اداروں اور طلباء کو سہولیات کی فراہمی اُن کی ترجیحات میں شامل ہے۔انہوں نے گورنمنٹ کالج کی ضروریات کو پورے کرنے اور مسائل ومشکلات حل کرنے کیلئے اپنی جانب سے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔علاوہ ازیں سرتاج خان کی قیادت میں سول ڈیفنس کے نمائندہ وفد نے بھی گورنر سے ملاقات کی اور رضاکارانہ خدمات انجام دینے والے سول ڈیفنس کے ادارے کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کرتے ہوئے ادارہ کی بہتری اور رضاکارانہ خدمات کا دائرہ کار وسیع کرنے کیلئے چند مطالبات بھی پیش کئے جس پر گورنر کا کہنا تھا کہ بے لوث انسانی خدمت میں مصروف ادارے و افراد معاشرے میں انتہائی قابل عزت مقام رکھتے ہیں۔ دکھی انسانیت کی خدمت صدقہ جاریہ ہے اور انسانی خدمت میں مصروف اداروں و افراد کی سرپرستی کرنا اپنا فرض سمجھتا ہوں۔انہوں نے اس موقع پر سول ڈیفنس کے وفد کو تمام مطالبات کو متعلقہ اداروں کے ساتھ اٹھانے کی یقین دہانی کراتے ہر ممکن تعاون کا بھی یقین دلایا۔

Daily Askar

Comments are closed.