شانگلہ میں تحریک انصاف کے خلاف کریک ڈاؤن میں شدت آگئی، مقامی پولیس کو پارٹی کی سینئر قیادت کو ہر صورت گرفتار کرنے کا ٹاسک دے دیا گیا ہے ، شانگلہ پولیس نے خفیہ اداروں کے اہلکاروں کے ہمراہ گزشتہ ایک ہفتے میں سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی اور ضلعی صدر لیاقت یوسفزئی کی گرفتاری کیلئے بشام میں واقع ان کی رہائش گاہ پر تین بار چھاپہ مارا، جبکہ دو بار پشاور میں ان کی رہائش گاہ پر پولیس جاچکی ہے تاہم انہیں کامیابی نہیں ملی۔ پشاور پولیس اور ایکسائز اہلکار شوکت یوسفزئی کے گھر میں کھڑی ان کے بچوں کی گاڑی بھی لے جاچکے ہیں جو تاحال واپس نہیں کی۔ پریشر بڑھانے کیلئے نگران حکومت کے زریعے انکے بھائی کے اخبار کے اشتہارات بند کردیۓ ہیں اور ادائیگی بھی روک دی ہے تاہم ان کا کوئی بھی حربہ کامیاب نہیں ہوسکا۔ بتایا جا تا ہے کہ بشام میں سدیدالرحمان کے والد کی فلور ملز بھی بند کردی گئی ہے ۔پولیس سدیدالرحمان اور وقارخان کے گھروں پر بھی چھاپے ماررہی ہے۔اب تک دو درجن کے قریب شانگلہ سے پی ٹی آئی کے بے گناہ کارکنوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ جو اس شدید گرمی میں مختلف جیلوں میں بند ہیں۔ پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں کی تلاش میں شانگلہ پولیس کی بھاری نفری ایبٹ آباد بھی پہنچ گئ اور گزشتہ رات شوکت یوسفزئی اور سدیدالرحمان کی گرفتاری کیلئے ان کے ممکنہ ٹھکانوں پر چھاپے مارے ، تاہم وہ وہاں پر موجود نہیں تھے۔ اس لیۓ کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاسکی۔ شوکت یوسفزئی کے بارے میں اطلاع ہے کہ وہ عمرہ کی ادائیگی کے لئے ملک سے باہر چلے گئے ہیں۔ حاجی عبدالمنیم اور لیاقت یوسفزئی پہلے ہی ملک سے باہر ہیں۔ سدیدالرحمان ، وقارخان، اسلام زادہ کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ یہ رہنما 3 ایم پی او کے تحت پولیس کو مطلوب ہیں ،ڈی سی شانگلہ اب تک شوکت یوسفزئی سمیت پی ٹی آئی کے 35 رہنماؤں اور سرگرم کارکنوں کی 3 ایم پی او کے تحت گرفتاری کا حکم دے چکے ہیں۔بتایاجاتا ہےکہ حال ہی میں تحریک انصاف چھوڑنے والے پرویز خٹک اب تک شوکت یوسفزئی کی عدم گرفتاری پر شدید غم و غصے کا اظہار کر چکےہیں اور متعدد بار اس کا اظہار انہوں نے پولیس کے اعلیٰ حکام سے بھی کیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق پرویز خٹک نے اعلیٰ حکام کو خبردار کیا ہے کہ جب تک شوکت یوسفزئی تحریک انصاف چھوڑ کر ان کی نئ پارٹی میں شامل نہیں ہوجاتے۔ وہ کچھ نہیں کرسکتے ۔ زرائع کے مطابق پرویز خٹک کے شدید دباؤ پر خفیہ ادارے اور پولیس حکام سرگرم ہوگئے ہیں اور شوکت یوسفزئی اور ان کے قریبی ساتھیوں سابق مشیر عبدالمنیم خان، پی ٹی آئی ضلع شانگلہ کے صدر لیاقت یوسفزئی ،تحصیل ناظم الپوری وقار خان، تحصیل ناظم بشام سدیدالرحمان خان اور تحصیل پورن ناظم عبدالمولا خان ، اسلام زادہ خان اور دیگر رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کے لئے شانگلہ کے علاؤہ ایبٹ آباد کے مختلف مقامات پر چھاپے مار رہے ہیں۔ تاہم بتایا جاتا ہے کہ پی ٹی آئی کے اکثریتی رہنما صوبے سے باہر منتقل ہوگئے ہیں۔ جبکہ بعض سینیئر رہنما ملک سے باہر جاچکے ہیں۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے شانگلہ میں پی ٹی آئی کی طرف سے امن و امان کا کوئی مسئلہ پیدا نہیں کیا گیا ہے جبکہ 9 مئی کو پشاور میں بعض شرپسندوں نے شوکت یوسفزئی پر حملہ کر دیا تھا اور ان پر تشدد کرکے ان کے کپڑے پھاڑدیۓ تھے کیونکہ وہ مشتعل مظاہرین کو توڑ پھوڑ اور حساس مقامات کی طرف جانے سے روک رہے تھے۔ اس کے باوجود شوکت یوسفزئی سمیت پی ٹی آئی شانگلہ کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور غیر قانونی گرفتاریوں پر عوام نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
Comments are closed.