گورنرخیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے کہاہے کہ یونیورسٹیوں کو مستقبل کے چیلنجز سے نبردآزماہونے کیلئے جدید اور مارکیٹبیسڈریسرچ پرخصوصی توجہ دینا ہوگی،یونیورسٹیوں کے مالی مشکلات کا خاتمہ اْن کی اولین ترجیح ہے۔ یونیورسٹیوں کے موجودہمالی حالات کو دیکھ کر انتہائی افسوس ہوتاہے، حکومتی امداد کے باوجود صوبے کی تمام سرکاری یونیورسٹیاں مالی خسارے کاشکارہے۔ ہم سب کو ملکر مشترکہ طور پر یونیورسٹیوں کو ان مشکلات سے نکالنے اور بہتری کی جانب گامزن کرنے کیلئے کردار اداکرناہوگااور اس کی زیادہ تر ذمہ داری یونیورسٹی کے وائس چانسلرز اور انتظامیہ پر آتی ہے کہ وہ اخراجات کو کم سے کمکریں،ریسورسز کو بڑھانے کیلئے متبادل طریقے تلاش کریں، انڈسٹریز کے ساتھ لنک بنائے اور ریسرچ کو کمرشلائز کریں تاکہیونیورسٹیاں اپنے پاؤں پر کھڑی ہوسکیں۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے یونیورسٹیوں کے مالی وسائل،ریسرچ کمرشلائزیشن اور یونیورسٹیوں کو مالی خسارہ سے نکالنےکے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں نگران صوبائی وزیر تعلیم ڈاکٹر محمد قاسم جان، وائس چانسلرزیونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی پشاور، خیبرمیڈیکل یونیورسٹی پشاور، یونیورسٹی آف پشاور، زرعی یونیورسٹی آف پشاور،انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ سائنسز اور پاک آسٹریاہری پور یونیورسٹی، ڈائریکٹر ORIC اور ڈائریکٹر QEC،ہائرایجوکیشن کمیشن اورمحکمہ اعلی تعلیم کے نمائندوں اورپرنسپل سیکرٹری مظہرارشاد سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں یونیورسٹیوں کوکمرشلائزیشن، انڈسٹریزکے ساتھ لنک بنانے اور طلباء کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ تعلیم دینے سمیت مختلف پہلووں پر تفصیلیغورکیاگیا۔اجلاس میں یونیورسٹیز کی ریونیو کو بڑھانے کے حوالے سے امور بھی زیربحث آئے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے گورنرنےکہاکہ یونیورسٹیوں کی مالی حالات اتنی خراب ہے کہ اگلے دوسال تک تمام یونیورسٹیاں مکمل طور پر خسارہ میں ہوں گی،یونیورسٹیوںکو اپنے پاؤں پرکھڑاکرنے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ یونیورسٹیز کو کمرشلائزیشن کی جانب لے کرجاناہوگا اور انڈسٹریزکے ساتھ لنک بناناہوگا تاکہ یونیورسٹیز ریسرچ کریں اور انڈسٹریز ان ریسرچ پرعملدرآمد کریں جس سے یونیورسٹیز اورانڈسٹریزدونوں کو مالی فائدہ ہوگا۔انہوں نے وائس چانسلرز سے کہاکہ پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے مسائل کے حل کیلئے وفاقی اورصوبائیحکومت کیساتھ بحیثیت وکیل آپ کا مقدمہ پیش کررہاہوں اور یہاں تک کہ تنخواہوں میں 35 فیصد اضافہ کیلئے فنڈدینے کیلئے بھیصوبائی حکومت سے بات کی ہے۔ انہوں نے وائس چانسلر ز پر زوردیا کہ وہ یونیورسٹیوں میں تعلیم کی بہتری کیلئے آگے آئیں اورکوشش کریں کہ عالمی رینکنگ میں صوبے کی یونیورسٹیاں شامل ہوجائیں۔گورنرنے سختی سے ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ فیکلٹی اراکینکو میرٹ پرلیاجائے اور اس ضمن میں میرٹ پرکوئی سمجھوتہ نہ کیاجائے کیونکہ یہ نہ صرف ہمارے بچوں بلکہ ملک وقوم کے مستقبلکابھی معاملہ ہوتاہے۔ انہوں نے کہاکہ یونیورسٹیوں کی مشکلات کے حل، بہترین تعلیمی نظام، ریسرچ کے شعبہ کو بہتر کرنا، فیکلٹیاراکین کو تمام سہولیات کی فراہمی اور طلباء و طالبات کوبہترین تعلیمی ماحول کی فراہمی کیلئے وائس چانسلرز کاکردار انتہائی اہمہے، آپ لوگوں کا معاشرے میں ایک باوقار مقام ہے کیونکہ آپ لوگ اپنے اپنے تعلیمی اداروں میں ملک کے مستقبل کیلئے معمارتیار کررہے ہیں، گورنر نے کہا کہ بلاشبہ ہم سب کا واحد مقصد اپنے بچوں کا بہترین مستقبل بنانا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارےصوبہ میں بہترین اساتذہ، پروفیسرز،لیکچررز اور نوجوان ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ ہم سب نے ملکر باہمی مشاورت سے ایک ایسااعلیٰ تعلیمی نظام ترتیب دینا ہے کہ جس میں صوبہ کے نوجوانوں کو معیاری تعلیم دیکر اس قابل بنا سکیں کہ وہ اپنی فیلڈ میں نہصرف اپنا نام پیدا کرسکیں بلکہ ملک و قوم کیلئے بھی فخر کا باعث بن سکیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت، ایچ ای سی، ایچ ای ڈی پبلکسیکٹرز یونیورسٹیوں کی مکمل سرپرستی کرتی ہے اور ہم تمام وائس چانسلرز صاحبان، پروفیسرز، لیکچرر ز اورفیکلٹی اراکین سےتوقع رکھتے ہیں ان یونیورسٹیوں کو ملک کی رینکنگ میں اعلی سطح پر لے آئیں۔#
Comments are closed.