خاتون اول ثمینہ عارف علوی نے کہا ہے کہ زینب الرٹ ایکٹ پر موثر عمل درآمد، واحد مربوط ہیلپ لائن اور گمشدہ بچوں کی جلد بازیابی کے لیے تمام متعلقہ اداروں اور اسٹیک ہولڈرز کے درمیان قریبی ہم آہنگی کی ضرورت ہے،عوامی شکایات کے حصول کے لیے ایک عالمگیر ہیلپ لائن اور ایک پلیٹ فارم کے ذریعے مشترکہ اور مربوط کوششوں کے نتیجے میں زیادہ موثر اور بروقت نتائج برآمد ہوں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے روشنی ہیلپ لائن، جو کہ ایک غیر سرکاری تنظیم ہے، کے دورے کے موقع پر کیا۔انہوں نے کہا کہ عوامی اور نجی شعبے میں کئی تنظیمیں ہیں جو شہریوں کو اس ضمن میں ریلیف فراہم کرنے کے لیے الگ الگ کام کر رہی ہیں اور ان کے پاس شکایات وصول کرنے کے لیے مختلف ہیلپ لائنز ہیں تاہم یہ شہریوں کو الجھن میں ڈال سکتا ہے کہ ایسی صورتحال میں کس سے رابطہ کیا جائے۔بیگم علوی نے تجویز دی کہ عوامی شکایات اور ہنگامی امداد کے لیے کالز وصول کرنے کے لیے ایک واحد اور مربوط ہیلپ لائن ہونی چاہیے اور مختلف ڈومینز میں کام کرنے والے تمام ادارے ایک چھتری کے نیچے کام کریں تاکہ شہری ہیلپ لائن تک آسانی سے رسائی حاصل کر سکیں اور فوری اور موثر کارروائی کے لیے سب سے زیادہ متعلقہ ادارہ معاملے کو ریفر کیا جا سکے۔روشنی ہیلپ لائن کے بانی محمد علی اور بورڈ کے دیگر اراکین نے خاتون اول کو بچوں کے تحفظ بالخصوص گمشدہ بچوں کی بازیابی کے لیے تنظیم کے وژن، کارکردگی اور اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ روشنی ہیلپ لائن وزارت انسانی حقوق، سندھ پولیس، صوبائی تحفظ اطفال کے اداروں، پاکستان ریلویز، اسلامی نظریاتی کونسل اور کئی دیگر سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ رابطہ رکھتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ روشنی ہیلپ لائن نے 20 ہزار سے زائد خاندانوں کی مدد کی ہے اور اپنے قیام سے لے کر اب تک 9ہزار سے زائد گمشدہ بچوں کی بازیابی میں مدد کی ہے جبکہ آگاہی اور رسائی کو بڑھانے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔بیگم ثمینہ عارف علوی نے گمشدہ بچوں کی بازیابی کے لیے روشن ہیلپ لائن کی کوششوں اور خدمات کو سراہا۔ بعد ازاں روشنی ٹیم نے خاتون اول کو سووینئر شیلڈ اور اپنی کارکردگی رپورٹ پیش کی۔
Comments are closed.