کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ نے بھرتی کے خواہشمند ان تمام امیدوارں سے کہا ہے کہ وہ عدالت عالیہ کے رجسٹرار کے پاس حلف نامہ جمع کروائے جو یہ دعویٰ رکھتے ہیں۔
کہ ان سے بھرتی کیلئے سرکاری آفیسران نے غیر قانونی طور پر رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا ہے۔بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز جناب جسٹس کامران خان ملاخیل اور جناب جسٹس اقبال احمد کاسی پر مشتمل بینچ نے گزشتہ روز ایک ہی نوعیت کی کئی ایک درخواستوں کو سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ جب سیکرٹری ثانوی تعلیم بلوچستان کے خلاف دائر آئینی درخواست سماعت کیلئے داخل کی گئی ۔
تو یہ خبر زبان زد عام و خاص ہو گئی کہ سرکاری محکموں میں بلعموم اور محکمہ تعلیم میں بلخصوص اسامیاں غیر قانونی طور پر فروخت کی جاتی ہیں۔مذکورہ درخواست کی سماعت کے دوران بھی اسی نوعیت کی درخواستوں کے ساتھ متعدد مدعی عدالت میں پیش ہو رہے ہیں اور ایسے ہی مسئلے کی شکایات کر رہے ہیں۔
معزز عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ایسا لگتا ہے کہ پبلک سیکڑ ڈ دیپارٹمنٹس میں تعنیاتیوں کا عمل نہ تو شفاف ہے اور نہ ہی غیر جانبدار۔
حتیٰ کہ آج بھی کچھ افراد نے حلف نامے فائل کروائے ہیں کہ انکے اعزاء سے پوسٹوں پر تعیناتی کیلئے رقوم کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ معزز عدالت نے حکم دیا کہ اس ضمن میں ڈائر یکٹر جنرل پبلک ریلیشن قومی اور مقامی روزناموں میں عوام کی اطلاع کے لئے نوٹس جاری کرے کہ کوئی بھی امیدوار جو خود یا اسکا رشتہ دار ایسے غیر قانونی رقم کے مطالبے یا ادائیگی کا گواہ ہو وہ عدالت عالیہ کے رجسٹرار کے پاس حلف نامہ جمع کرائے۔
معزز عدالت نے رجسٹرار کو ہدایت کی کہ وہ ان افراد کی عدالت کے مشاہدے کیلئے فہرست مرتب کرے اور حلف نامے وصول کرے۔ معزز عدالت نے حکمنامے کی کاپی ڈی جی پی آر کو اطلاع و تعمیل کیلئے بھجوانے کا حکم دیا۔ معزز عدالت نے اس ضمن میں پہلے جاری کئے گئے عبوری حکم میں اگلی سماعت (21ستمبر 2023) تک توسیع کر دی۔
Comments are closed.