شانگلہ میں تاریخی شٹر ڈاؤن ہڑتال اور مکمل پاہیہ جام،شانگلہ بھرکے تمام تجارتی مراکز بازاریں،مارکیٹیں،ہوٹلز،ٹرانسپورٹ اڈے،گڈز، پرائیوٹ سکولز سمیت نجی ادارے اور ہسپتال مکمل طور پربندرہیں۔

شانگلہ میں تاریخی شٹر ڈاؤن ہڑتال اور مکمل پاہیہ جام،شانگلہ بھرکے تمام تجارتی مراکز بازاریں،مارکیٹیں،ہوٹلز،ٹرانسپورٹ اڈے،گڈز، پرائیوٹ سکولز سمیت نجی ادارے اور ہسپتال مکمل طور پربندرہیں۔،چکیسر،پورن،بیلے بابا،کروڑہ میں عوام سڑکوں پر نکل آئے زبردست احتجاجی مظاہریں۔ہفتے کے روز ڈسٹرکٹ بارشانگلہ الپوری،تحصیل بار پورن،بشام،چکیسر بھی بندرہیں اوراحتجاجاً عدالتی بائیکاٹ رہا۔ہر طرف ہوکاعالم۔ انجمن تاجران، ٹرانسپورٹ اتحاد سمیت عوام کی جانب سے شدید احتجاج ریکارڈ۔مختلف علاقوں میں مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین،انجمن تاجران، ٹرانسپورٹ اتحادکے عہدیداران نے اپنے علیحدہ علیحدہ بیانات میں مہنگائی،بجلی بلوں اور ایندھن کی قیمتوں میں ناروا اضافے کو مسترد کردیا اور ان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ملاکنڈ ڈویژن فری ٹیکس زون ہیں تاہم کاروبار، پراپرٹی سمیت بجلی،ٹیلی فون بلوں اور ہر چیز پر ٹیکس لاگو ہیں جسکیلئے ملاکنڈ ڈویژن کا کوئی فرد تیار نہیں۔اس ڈویژن کے بیشتر علاقوں میں مقامی پانی سے سینکڑوں میگا واٹ بجلی پیدا کرتے ہیں تا ہم یہاں کے بجلی بلوں میں ٹیکس ناقابل قبول ہے قانون کے تحت جس علاقے میں مقامی بجلی پیدا ہو وہاں بجلی مفت ہوگی اوراس علاقے کی ترقی کیلئے رائیلٹی دی جا ئی گی تاہم 75 سال گزرنے کے باوجود اس پر عمل درامد نہ ہونا مایوس کن ہے۔ سوات ملاکنڈ ڈویژن اور کوہستان کے پاکستان میں انضمام کے وقت کیے گئے معاہدے کی پاسداری نہیں ہو رہی اس وقت کیے گئے معاہدے میں ملاکنڈڈویژن اور کوہستان سو سال تک ہرقسم ٹیکس پرچھوٹ ہوگی تاہم حکومت ان کو نہیں مانتی جو یہاں کے عوام مسترد کرتے ہیں۔ملاکنڈ ڈویژن کے بیشتر علاقے ملٹنسی کے دوران شدید متاثر ہوئے اور مسلسل قدرتی آفات کی وجہ سے یہاں کاروبار نہ ہونے کے برابر ہیں اور ملاکنڈ ڈویژن میں کوئی بڑی انڈسٹری نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے عوام شدید مالی اقتصادی بحران کا شکار ہیں اور اب مہنگائی کی وجہ سے یہ لوگ انتہائی پریشان ہیں۔ ملاکنڈ ڈویژن 2000 سے اب تک مختلف قدرتی آفات اورملٹنسی کا شکار رہا اور یہاں کے یہاں کے تاجر اور عام لوگ اقتصادی طور پر ٹیکس کے متحمل نہیں، ملاکنڈ ڈویژن کے کاروباری،معاشی اور اقتصادی حالات انتہائی خراب ہیں اور اب کاروباری لوگ اپنا کاروبار ختم کر کے بیرونی ملک جا رہے ہیں جو اس ڈویژن کے لیے خطرناک ثابت ہوگی۔ ملاکنڈ ڈویژن بشمو ل کوہستان صرف سرکاری کاغذات میں فری ٹیکس زون ہے مگر یہاں ہر چیز پر ٹیکس لاگو ہیں،حکومت کو چاہیے کہ ان علاقوں کے عوام کے ذہنوں میں پیدا ہونے والی تشویش اور تحفظات کو ختم کرنے کے لییان کو خصوصی ریلیف کا اعلان کرے اور خاص طور پر بجلی اور دیگر ٹیکسز کے چھوٹ کو یقینی بنائیں۔۔

Daily Askar

Comments are closed.