ابتدائی و ثانوی تعلیمی ادارے خیبر پختون خواہ نے صوبے کے سرکاری سکولوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر چلانے کا فیصلہ کیا ہے

ابتدائی و ثانوی تعلیمی ادارے خیبر پختون خواہ نے صوبے کے سرکاری سکولوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر چلانے کا فیصلہ کیا ہے

پشاور(ایم-الیاس): ابتدائی و ثانوی تعلیمی ادارے یبرپختونخواہ کے زیر انتظام چلنے والے صوبے کے تمام سرکاری سکولوں کو نجی شعبہ کے ساتھ پارٹنر شپ پر چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔سرکاری سکولوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر دینے کے لیے منصوبے پر کام مکمل کرلیا گیا ہے جبکہ ابتدائی طور پر مخصوص سکولوں کو تجرباتی بنیادوں پر چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ منصوبے سے سرکاری سکولوں میں تعلیم کے معیار میں بہتری لانے میں مدد ملے گی۔اس وقت صوبے میں ابتدائی و ثانوی تعلیم کے لیے مجموعی طور پر 27 ہزار پرائمری سکولز قائم ہیں جبکہ نجی شعبہ کے تحت چلنے والے رجسٹرڈ سکولوں کی تعداد تقریباً 32 ہزار ہے جن میں مجموعی طور پر تقریباً 50 لاکھ سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں اور ہر بچے پر سرکاری طور پر ماہانہ 7 ہزار روپے تک خرچ کیا جاتا ہے۔ابتدائی و ثانوی تعلیمی ادارے کے مطابق ان بچوں کو پڑھانے کے لیے ہر پرائمری سکول میں اساتذہ کی کافی تعداد تعینات ہیں اور حکومت کی جانب سے اربوں روپے فنڈز کے باوجود معیار تعلیم میں بہتری نہیں آرہی ہے جس کی بنیادی وجہ اساتذہ اور ابتدائی و ثانوی تعلیمی ادارے کا عملہ سکولوں کی کارکردگی میں اپنا مثبت کردار ادا نہ کرنے کے برابر ہے اور کوئی بھی اپنی ذمہ داری لینے کیلئے تیار نہیں ہے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ (پی پی پی) منصوبے کے تحت ملازمین اور اساتذہ سکولوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے مثبت اور مؤثر کردار ادا کریں گے جس سے ابتدائی و ثانوی تعلیمی ادارے کا معیار بہتر ہوگا۔سیکرٹری ابتدائی و ثانوی تعلیم معتصم باللہ کے مطابق پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے تعلیمی اداروں کو چلانے کا مقصد سرکاری سکولوں میں نظام تعلیم میں بہتری لانا ہے۔سیکرٹری ابتدائی و ثانوی تعلیم نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سے متعلق منعقدہ پروگرام میں سرکاری سکولوں کے اساتذہ کی مایوس کن کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری سکولوں میں گرمیوں کی چھٹیوں کے لیے اساتذہ کے پاس کوئی تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کیلئے کوئی منصوبہ نہیں ہے جبکہ کسی بھی سکول ٹیچر، ہیڈ ماسٹر یا پرنسپل کے پاس کوئی ٹھوس حکمت عملی موجود نہیں ہے جس کے ذریعے چھٹیوں میں وہ اپنے طلبہ کو بہتر راہنمائی فراہم کر سکے۔انہوں نے کہا ہے کہ پرائمری لیول پر بچوں کو پڑھانے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سے بہتر کوئی طریقہ ممکن نہیں ہے اور ان تمام بنیادی زمینی حقائق کی روشنی میں تجرباتی بنیادوں پر صوبے کے مخصوص سکولوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے

Daily Askar

Comments are closed.