حکومت بلوچستان کوئٹہ ڈویلپمنٹ پیکیج کے لیے فوری طور پر فنڈز کا اجراء یقینی بنائیں یہ حکم بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز جناب جسٹس محمد کامران ملاخیل اور جناب جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل بنچ نے گزشتہ روز کوئٹہ ڈویلپمنٹ پیکج کے حوالے سے دائر آئینی درخواست کی سماعت کے دوران دیا
حکومت بلوچستان کوئٹہ ڈویلپمنٹ پیکیج کے لیے فوری طور پر فنڈز کا اجراء یقینی بنائیں یہ حکم بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز جناب جسٹس محمد کامران ملاخیل اور جناب جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل بنچ نے گزشتہ روز کوئٹہ ڈویلپمنٹ پیکج کے حوالے سے دائر آئینی درخواست کی سماعت کے دوران دیا معزز عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ فنڈز کی عدم دستیابی کا بہانہ بے بنیاد ہے کیونکہ حکومت ملازمتوں اور بھرتیوں کے عمل میں انتہائی مصروف ہے جس کا مشاہدہ ہم عدالتوں میں سرکاری محکموں میں بھرتیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی سے آئے روز کر رہے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کی ایگزیکٹو برانچ فنڈز کے فوری اجراء کے حوالے سے اپنی نااہلی کا مظاہرہ کر رہی ہے لہذا چیف سیکریٹری حکومت بلوچستان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات، سیکرٹری خزانہ اور وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری فنڈز کے اجرا کو یقینی بنائیں وگرنہ عدالتی حکم کی عدم تعمیل کی صورت میں مذکورہ حکام کو اپنی ناکامی بتانے کے لئے ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہونا ہوگا قبل ازیں معزز عدالت کو چیف منسٹر پیکیج فار کوئٹہ ڈویلپمنٹ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر نے رپورٹ پیش کی اور عدالت کو انسکمب روڈ کی توسیع براستہ کالون روڈ سے جناح روڈ پروجیکٹ پر جاری ترقیاتی عمل سے آگاہ کیا- معزز عدالت کو پروجیکٹ ڈائریکٹر نے پرانے ڈیزائن میں موجود نقائص سے لے آؤٹ ڈیزائن اور تصاویر کے ذریعے آگاہ کیا اور کہا کہ کام فوری طور پر مکمل کرنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی تاہم کچھ مالی رکاوٹوں کی وجہ سے کام کی فوری تکمیل میں غیر ضروری تاخیر ہو رہی ہے انہوں نے مزید بتایا کہ نئے ری ترمیم شدہ پلان کو بھی ڈی ایس ریلوے کو بھجوا دیا گیا ہے تاہم ریلوے کے تحفظات کو دور کرنے کے لئے مزید غور و غوص کی ضرورت ہے ڈویژنل انجینئر ون ریلوے نے بھی نئے ڈیزائن کے حوالے سے کچھ مہلت مانگی ہے اور یقین دہانی کروائی ہے کہ تین ایام کے اندر اندر ضروری امور نمٹا دیے جائیں گے معزز عدالت نے اس موقع پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سی پی نمبر 804/ 2020 میں عدالت 10 مارچ 2021 کو پہلے ہی ریلوے حکام کو حکم دے چکی ہے کہ مذکورہ منصوبہ کوئٹہ کے باشندوں کی بہبود اور آسانی کے لئے ہے لہذا رکاوٹ پیدا کرنے کی بجائے شکایات کے ازالے کیلئے عدالت سے رجوع کریں مذکورہ حکم نامہ عدالت نے مشترکہ مفادات کونسل 1991 کے فیصلے کی روشنی میں جاری کیا تھا لہذا ریلوے کے پاس عوامی کام روکنے کا کوئی اختیار نہیں ہے اور اسٹیٹ آرگن ہونے کی وجہ سے ریلوے سی سی آئی کے فیصلوں کا اور ساتھ ہی عدالتی احکامات کا بھی پابند ہے لہذا عدالتی حکم کی کسی بھی تاخیر کی صورت میں قصوروار اہلکار کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا معزز عدالت نے سماعت کے آخر میں حکم نامے کی کاپیاں چیف سیکرٹری حکومت بلوچستان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات، سیکرٹری خزانہ اور وزیر اعلی کے پرنسپل سیکرٹری، پی ڈی چیف منسٹر پیکیج فار کوئٹہ ڈویلپمنٹ، ڈی ایس ریلوے، ایڈمنسٹریٹر کیو ایم سی، ایس ایس پی ٹریفک کوئٹہ اور کنٹریکٹر علی محمد کو اطلاع اور تعمیل کے لیے بھجوا نے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ پیشی کے لیے 15جون 2023 کی تاریخ مقرر کردی
Comments are closed.