کے تاریخٰ ورثہ کی فروخت کیوں؟؟؟

سندھ کے تاریخٰ ورثہ کی فروخت کیوں؟؟؟
ذوالفقار علی میرانی
حکومت سندہ کے محکمہ معدنیات کی طرف سے سندہ کی خوبصورتی اور قدیمی و تاریخی جبل ” کارونجھر جبل” کی کٹائی کیلئے ایک مرتبہ پھر “لیزیں” دینے کا فیصلہ کرکے قدیم “کارونجھر جبل” کی فروخت کیلئے “ٹینڈر” جاری کردیا ہے۔ ” کارونجھر جبل” کی نیلامی کے خلاف تھر سمیت ساری سندہ کے ناشعور افراد، سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔ تھر کی عوام نے “کارونجھر جبل” کی کٹائی اور لیز سرکاری سرپرستی میں شنوائی کو نہ صرف مسترد کرنے کے باوجود بھی حکومت سندہ کے محکمے منرل اینڈ مائینزکی جانب سے کارونجھر جبل کے قتلام کا فیصلا کرتے ہوئے کارونجھر جبل کے “گرینائیٹ پتھر” کی سترہ جگہوں کی لیز کیلئے مختلف سندھی، اردو اور انگلش اخبارات میں کھلی نیلامی کے ٹینڈر جاری کردیئے گئے ہیں۔ جبکہ تھرپارکر کے لوگوں سمیت سندہ ماتا کے ادیب، دانشوور اورسول سوسائٹی کے افراد نے “کارونجھر جبل” کی قیمتی اور نایاب “گرینائیٹ پتھر” کی دوبارہ “لیز” دینے والے فیصلے کے خلاف سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل نے ہلچل مچادی ہے۔ عوام کی جانب سے ایسے عمل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سندہ کے حکمرانوں کی ایسی چال پر حیرانگی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
یہاں پڑھنے والوں کو بتاتا چلوں کہ “کارونجھر جبل” سندہ شمال پورب میں ھرپاکر ضلع کے خطے ننگرپارکر میں واقع جبلوں کی قطار ہے، جو انیس کلومیٹر لمبی قطار ہے اور اس کی زیادہ سے زیادہ اونچائی ایک ہزار ایک فٹ ہے۔ “کارونجھر جبل” میں “گرینائیٹ پتھر” یعنی قیمتی پتھر کے ساتھ ساتھ چائنہ مٹی بھی مل رہی ہے۔ “کارونجھر جبل”ریگستانی علاقے سے مختلف پہاڑی علاقے پر مشتمل ہے۔ جس کے پورب میں چھوٹے چھوٹے جبل ہیں، جو سبز چادر پہرے دکھائی دیتے ہیں۔ کیوں کہ وہاں سے سارا سال بہنے والے دو چشمے “اکلیشور” اور “سردھارا” نکتے ہیں۔ اس کے علاوہ سانون کی موسم میں بہنے والے “بینیانی”اور “گوردھڑو” نامی دو چشمے بھی نکلتے ہیں۔ “کارونجھر جبل پر جیسا کہ “کارونجھر ڈیم” بھی تعمیر ہے، جو ننگرپارکر کو پانی مہیا کرتی ہے، ان بڑے بڑے چشموں کے علاوہ “پران واہ” سے کچھ کے رن تک دیگر بھی چھوٹے چھوٹے بیس نالے بھی “کارونجھر جبل” سے نکلتے ہیں، جن میں پانیاٹھی، مائو، گوردھڑو، رنا اسیر، یوڈیسیر، اور لورلائی شامل ہیں۔
“کارونجھر جبل” کی نیلامی اور فروخت کے شایع ہوئے اشتہارات پر تھر کے منتخب نمائندوں نے صوبائی وزیر برائے معدنیات کو خط لکھ کر آگاہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں ارباب لطف اللہ نے “کارونجھر جبل” کی “لیز” کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئےکہا ہے کہ ” کارونجھر جبل ایک جبل نہیں لیکن سیاحوں کے گھومنے کی جگہ نہیں بلکہ سندہ ماتا یعنی تھر کا تاریخی و قدیمی ورثا ہے، جس کی سودی بازی قبول نہیں ہے۔ دوسری جانب وزیر مملکت ڈاکٹر مہیش کمار ملانی نے وزیر اعلی سندہ سے ملاقات کے دوران اس اہم ایشو پر گفتگو کی۔ جبکہ انسانی حقوق کے صوبائی صلاحکار سویندر ولاسانی نے بھی اپنے لکھے ہوئے خط میں “کارونجھر جبل” کی نیلامی والے اشتہار کا نوٹس لیتے ہوئے، اس کی سخت مخالفت کی ہے۔ ادھر پاکستان پیپلز پارٹی ضلع تھرپارکر کے سیکریٹری اطلاعات کامریڈ نند لال مالھی نے اپنے بیان میں محکمہ منرل اینڈ مائینز سندہ کی جانب سے جاری کیے گئے “کارونجھر جبل” کی “لیز” کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ “کارونجھر جبل کوئی معمولی پتھر نہیں ہے، کارونجھر جبل سندہ کی تہذیب، ثقافت، قومی ورثہ، اثاثہاور دفاعی مورچا ہے۔ جس کو نیلام کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دے سکتے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر تھرپارکر لال ڈنو منگی نے “کارونجھر جبل” کی نیلامی والے ٹینڈڑکو واپس لینے کیلئے محکمہ معدنیات کو خط لکھ کر اس میں بتایا ہے کہ “اگر محکمہ معدنیات ” کارونجھر جبل” کی کٹائی کیلئے “لیزیں” دے گا تو یہ تاریخ کو ختم کرنے کے مترادف ہوگا۔ یہ ننگر پارکر کی ہزاروں برس پرانی تاریخ ہے، یہ مقدم ماگ کی طور پر پہچان رکھتا ہے۔ جس میں ایسی “لیزیں” کرنا یہاں کی لینڈ اسکیپ کی فطری خستاکی اور تاریخ سے مذاق ہوگی۔”
کارونجھر جبل” ایک خوبصورت ماگ ہے، اس کی نیالامی کی عوام نے بھرپور انداز میں مخالفت کی ہے، سندہ کے نامور ادیبوں، شاعروں، منصفوں، لیکھکوں، محققوں، داشوروں اور دیگر نے سندہ کی خوبصورتی “کارونجھر جبل” کی کٹائی کیلئے کھلی نیلامی وال عمل کی مزاحؐت کرتے ہوئے، سپریم کورٹ کے وکیل ارشاد علی چانڈیو نے کہا کہ “کارونجھر جبل” سندہ کا تاریخٰ، فطری، ماحولیاتی اور عوامی ثقافتی ورثہ ہے، باقوت مشترکہ آواز بلند کرنی چاہیے، تاکہ اسے سندہ کا فطری اور تاریخی ورثہ قرار دیکر بذریعہ اسیمبلی ایکٹ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے محفوظ کیا جائے۔ نامور ادیب، کالم نگار، صحافی، شاعر، رائیٹر ذوالفقار علی میرانی نے کہا کہ “کارونجھر جبل” پر ایک مرتبہ پھر “وار” کی مذمت الفاظ میں بیان نہیں کی جاسکتی ہے، حکومت سندہ سمجھتی ہ کہ “کارونجھر جبل” اس کی ذاتی ملکیت ہے، سندہ کی عوام حکومت پر واضح کرتی ہے کہ “اگر سندہ کی اس تاریخ کے ساتھ ہیرا پھیری کی تو حکومت اور اس کے حامی تاریخ کے اوراق میں سیاہ الفاظ میں لکھے ہوئے دکھائی دیں گے۔ ایڈووکیٹ کامریڈ عبدالرئوف کورائی نے کہا کہ “کارونجھر جبل” کی کٹائی قطعی منظور نہیں ہے، “کارونجھر جبل” کے بچائو کیلئے جدوجہد کا بھرپور ساتھ دیں گے۔”
کتنی دلچسپ ادا ہے کہ اگست اور ستمبر کے مہینوں میں “کارونجھر جبل” کا علاقہ ٹھنڈا اور دلچسپ ہوتا ہے، اس لیے سندہ سمیت سارے پاکستان سے سیاح گھومنے کیلئے آتے ہیں۔ “کارونجھر جبل” کو کو خوابصورتی سمجھا جا رہا شعروں، لولیوں، لاڈوں، گیتوں میں ملتا ہے، جن میں “سندوفتھ” اور “شرنگا” ہوتھ لال پری (قدرت کی پری)، اوڈھو جام (سندھی لولی)، پتھیریو گروڑی (لومڑی کی منڈی)مشہور ہیں۔ “کارونجھر جبل” کے مقامی لوگ کہتے ہیں کہ “ہوتھ لال پری کو سب سے پہلے ان جبلوں میں دیکھا گیا تھا، قدیم زمانےمیں “کارونجھر جبل” کو “کنرو” بھی کہتے تھے، “کارونجھر جبل”کے مشہور ماگ میں بھوڈیسیر تلائو، الاخ واہ(چھپا کنواں)، سردارو، گائو مکھی، جنراج گڈر، بھنئرو اور جنرو مشہور ہیں۔
جبکہ سندہ کے تمام قومپرستوں نے “کارونجھر جبل” کی “لیز” پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے، تحریک چلانے اور احتجاج کے ساتھ بھوک ہڑتال پر بیٹھنے کی چنوتی دے دی ہے۔ اس کے متعلق جئے سندہ قومی محاذ کے چیئرمین صنعان قریشی نے کہا کہ ” کارونجھر جبل” سندہ کی فطری خوبصورتی اور نکھار اور ہزاروں سال پرانی تاریخ سے وابستہ ہے۔ اس کی “لیز” کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ یہ سندہ کا قدیم ورثہ ہے، یہ سندہ کے قدیم ورثے ہیں، ان کو تباہ و برباد کرنے کے بجائے خوبصورت بنایا جائے تاکہ ان پر بیرونی ممالک کے ساتھ ہر جگہ کے سیاح تفریح کرنے کیلئے آئیں۔” سندہ نے “کارونجھر جبل” کی “لیز” پر دینے والے فیصلے پر سخت غصے کا اظہار کیا ہے۔ اور حکومت کو چاہیے کہ اپنے اسی فیصلے کو واپس لے۔ جمیعت علما اسل؛ام ف سندہ کے سیکریٹری جنرل مولانا راشد محمود سومرو نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سندہ حکومت کی جانب سے ” کارونجھر جبل” کی نیلامی درحقیقت سندہ کھپانے کی ایک گہری سازش ہے۔ سندہ کھپانے نہیں دیں گے، سندھ کے حکمران سندھ کو کھپانے کیلئے آئے ہیں۔ آفیشل طور پر “کارونجھر جبل” کی نیلمی کے احکامات جاری کرنے سے روکا جائے، ذمیداران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔” قومی عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ “کارونجھر جبل سندھ کا تاریخی ماگ ہے، جبل کی نیلامی کی مذمت کرتے ہیں۔ اس کے متعلق 03 اگست کو “تھر بچایو، کارونجھر بچایو” کانفرنس بلانے ک اعلامیہ کیا۔” سندہ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قاادر مگسی نے بھی حکومتی فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئےکہا کہ ” پاکستان پیپلز پارٹی کی سندہ حکومت اب سندھ کے تاریخی ماگ و ماکن نیلام کرنے کے اعلانات کر رہی ہے، جو ایک شرمناک عمل ہے۔” نواز زنئور نے کہا کہ ” کارونجھر جبل کی خوبصورت اثاثہ ہے، جبلکی کٹائی کی مذمت کرتے ہیں۔” تھر کے لوگوں کا کہنا ہے کہ “کارونجھر جبل سندھ کا اثاثہ ہے، اور “کارونجھر جبل” پتھرکا ڈھیر نہیں لیکن ہماری سانس اور زندہ رہنے کی امید اور کرن ہے، اسے کھپاکر فروخت کرنے کے بجائے اس کو محفوظ کیا جائے۔” ایسے احتجاجات، مذمت اور اسیمبلی میں بحث کے بعد وزیر معدنیات شبیر بجارانی نے کہا کہ ” وہ ٹینڈڑ کارونجھر جبل کی کٹائی کیلئے نہیں، کارونجھر جبل ہمیں بھی اتنا ہی عزیز ہے جتنا سندھ کے دیگر لوگوں کو ہے۔” صوبائی وزیر سیاح و ثقافت سید سردار شاہ نے کہا کہ ” پارٹی کی اعلی قیادت کارونجھر کی نیلامی پر نوٹس لیا ہے جس کے بعد ٹینڈر نوٹس معطل کرایا گیا ہے۔
“کارونجھر جبل” حسین نظاروں اور سبز کے علاوہ ‘کارونجھر جبل” قدرتی معدنیات سے مالا مال ہے، “کارونجھر جبل” میں ایک قیمتی پتھر “گرینائیٹ پتھر” یعنی سنگ سماق ملتا ہے، جو وہاں کے لوگوں کا ورثہ ہے، سندھ لے لوگ تمام حساس اور قدرتی زینت کو سمجھنے کی طبیعت اور اپنی تہذیب سے چاہت رکھنے میں دنیا بھر میں مشہور ہیں، اس لیے وہ اپنے قیمتی اثاثوں کو کھپانا ایک جرم سمجھتے ہیں۔ اصلی اسباب “گرینائیٹ پتھر” ہے گرینائیٹ پتھر ایک ہلکے رنگ کا “پروٹانک پتھر” ہے، یہ پتھر 10 فی صد سےے 50 فی صد تک پوٹیشئم کے موٹے دانوں پر مشتمل ہے۔ یہ معدنیات میں ملنے والے پتھر کا 80 فی صد حصہ بنتا ہے، گرینائییٹ پتھر کی کیمیائی بناوٹ 70 فی صد سے 77 فی صد سلیکا، 11 فی صد سے 13 فی صد الیومینا، 03 فی صد سے 05 فی صد پوٹیشئم اکسائیڈ، 03 فی صد سے 05 فی صد سوڈا، 01 فی صد چن کا پتھر، 01 فی صد سے 03 فی صد تک لوہا ہوتا ہے۔ گرینائیٹ پتھر ایک ایسا پتھر ہے، جسے تعمیر اور سجاوٹ دونوں کاموں میں اسعمال کیا جاتا ہے، گرینائیٹ پتھر کے خام ذخائر “اوریز” میں مثال کے طور پر ٹامہ، شیہو، جست، سون، چاندی، ہائڈرو تھرمل محلول ذریعے تیار کیے جا سکتے ہیں۔
حکومت سندھ نے عوامی احتجاجات اور سخت ردعمل کو سامنے رکھتے ہوئے، اس پر توجہ دینے کے بجائے ڈائریکٹر جنرل منرل اینڈ مائینز سندھ نے جاری ٹینڈر ختم کرنے کے بجائے اسے فقط معطل کردیا۔ سید سردار شاہ نے کہا کہ ااااعوامی خواہش کے مطابق حکومت سندھ نے یہ اشتہار واپس لے لیا ہے۔ وزیر معدنیات شبیر بجارانی نے کہا کہ محکمہ کی جانب سے “آکشن” طلب کیا گیا تھا، جو واپس لیا گیا ہے۔ میں ایک حقیقت حکومت سندھ کی آپ سب کے سامنے لانا چہتا ہوں کہ وہ جو کہتی ہے وہ کرتی نہیں ہے اور جو نہ کہتی ہے وہ کرکر دکھاتی ہے۔ پہلے بھی حکومت سندہ نے سندھ کی آئی لینڈ کو وفاقی حکومت کو تحریری طور پر فروخت کردیئے تھے، عوام نے ردعمل کیا تو حکومت سندھ بالخصوص وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے سندھ کے ائی لینڈ فروخت نہیں کیے ہیں، جب وفاقی حکوم،ت نے ایگیمنٹ دکھائی تو پھر بھی انہوں نے کہا کہ یہ فروخت نہیں ایک معاہدہ ہے۔ اب بھی جب سندھ دھرتی کے سپوتوں نے للکارنا شروع کردیا تو “کارونجھر جبل” کی کٹائی کے عمل کو روکنے کے احکامات جاری کیے ہیں، کہہ کر معاملہ ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی، لیکن سندھ کے حکمرانوں نے ہاتھی کے دانت دکھانے والے اور جبکہ کھانے والے اور ہوتے ہیں پر عمل پیرا ہوکر ایک طرف کہہ رہے ہیں کہ کٹائی کا عمل روک دیا گیا ہے جبکہ ٹھیکدار کٹائی کرنے میں مصڑوف ہیں وہ دن رات ایک کرکے کٹائی کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ محکمہ معدنیات کو دوبارہ سمری تیار کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں، اور “کارونجھر جبل” کی نیلامی پھر 04 اگست 2023ع کو کی جائے گی۔ سندھ کی عوام مخاطب ہے کہ “اے حاکمو! سنگھیوں کی آواز کو دبانے کی ناکام کوشش نہ کرو؟ سندھ ماتا کے سپوتوں کی خاموشی کو ان کی کمزوری مت سنجھو؟؟ اگر سندھی اپنے حقوق کیلئے نکل پڑے تو پاکستان پیپلز پارٹی کے حاکم اور ان کی قیادت سندھیوں کے سیلاب میں بہہ جائے گی، اور نہ صرف پارٹی اور حکومت بلکہ قیادت بھی نیست و نابود ہاجائے گی؟؟؟ اور دھرتی کے دشمن ایک سیکنڈ بھی سندھیوں کے غضب کے آگے ٹک نہ سکیں گے؟؟؟؟سندھیوں کے ساتھ مذاق اور دوکھیبازی بند کرو! حکوقمت سندھ سندھ دشمن اور غلط فیصلے واپس لے!!ایسا نہ ہو کہ خٰبر پختون خوا، پنجاب اور بلوچستان کی طرح پاکستان پیپلز پارٹی کو ہاتھ دھونے پڑیں، اور مایوسی اور ناامیدی کے سیلاب میں پانے آپ ہی بہہ نہ جائیں!!!یہ سندھ اور سندھ دھرتی کے سادہ لوگوں کی حکومت سندھ سے پکار ہے! پکار ہے!! پکار ہے!!!

Daily Askar

Comments are closed.