اسلام آباد۔3اگست (اے پی پی):وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے لیے علاقائی امن اور خوشحالی کے باہمی مضبوط اہداف کے فروغ کے لیے زیادہ سے زیادہ تجارت اور بہتر علاقائی روابط کے ذریعے اپنے منفرد جغرافیائی محل وقوع سے استفادہ کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے ملاقات کے موقع پر کیا جنہوں نے وزیر اعظم سے ملاقات کی ہے۔ وزیر اعظم آفس میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے دونوں ممالک کے درمیان قریبی برادرانہ تعلقات پر زور دیتے ہوئے باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور خاص طور پر اقتصادی شعبہ میں پاک ایران دو طرفہ تعاون کے فروغ پر توجہ مرکوز کرنے کے حوالہ سے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے 18 مئی 2023ء کو پشین۔مند سرحدی بازار کے مشترکہ افتتاح کے موقع پر ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ سرحدی علاقوں کی اقتصادی ترقی کے لیے کیے گئے اقدامات پاک ایران مشترکہ ترجیحات کا واضح مظہر ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کی ترقی اور بہتری کیلئے اس حوالہ سے مشترکہ طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے مزید کہا کہ ایران کے صدر رئیسی کی ‘پڑوسی سب سے پہلے’ کی پالیسی ایک محفوظ، خوشحال اور ایک دوسرے سے باہم مربوط خطے کے حوالہ سے ان کے وژن سے مکمل طور پر ہم آہنگ ہے۔ وزیر اعظم نے پاکستان اور ایران کے لیے علاقائی امن اور خوشحالی کے باہمی مضبوط اہداف کو فروغ دینے کے لیے زیادہ سے زیادہ تجارت اور بہتر علاقائی روابط کے ذریعے اپنے منفرد جغرافیائی محل وقوع سے فائدہ اٹھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے اسلامو فوبیا اور مسلم مخالف منافرت کے بڑھتے ہوئے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کے ایران سمیت دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے پختہ عزم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی نفرت انگیز کارروائیوں کے خلاف ایک متفقہ نقطہ نظر کا اظہار کرنا چاہئے جس کا مقصد معاشروں اور برادریوں کے اندر انتشار اور تفریق کا بیج بونا ہے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ایران تعلقات قیادت کی سطح پر متواتر تبادلوں، اہم علاقائی اور عالمی امور پر یکسانیت اور باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں مضبوط تعاون کی ترقی اور فروغ کی ضرورت ہے۔
Comments are closed.