کوئٹہ میں بلوچستان فٹبال ٹیم کی سلیکشن کیلئے حالیہ انڈر 25 مردوں کے ٹرائلز کے دوران فٹبالرز کی غیر قانونی طریقے سے سلیکشن کیلئے بلوچستان کے کئی کھلاڑیوں کی جانب سے شدید مذمت کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ بعض کھلاڑیوں کو پاسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے اور بعض کے پاسپورٹ ہوتے ہوئے بھی نہیں کھلایا گیا ہے ایک رپورٹس کے مطابق بیرون ملک جانے کیلئے نگران صوبائی وزیر کھیل و امور نوجوانان نوابزادہ میر جمال خان رئیسانی نے صوبائی حکومت کی جانب بلوچستان فٹبال ٹیم کے انتخاب کیلئے انڈر 25 مرد کھلاڑیوں کا ٹرائلز گزشتہ روز قیوم پاپا فٹبال گراؤنڈ میں لیا گیا جبکہ کچھ نام نہاد کوچز کی ملی بھگت سے بلوچستان کے کئی کھلاڑیوں کو پاسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے غیر منصفانہ طور پر باہر کر دیا گیا جبکہ اصولاً کھلاڑیوں سے ٹرائلز کے بعد یا منتخب ہونے پر پاسپورٹ کا ڈیمانڈ کیا جاتا ہے لیکن بلوچستان سپورٹس بورڈ کی شارٹ نوٹس پر اچانک ٹرائلز لینا اور ساتھ ہی کھلاڑیوں سے پاسپورٹ کا ڈیمانڈ کرنا یقیناً سمجھ سے بالاتر ہے ٹرائلز کے دوران کئی کھلاڑیوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں فٹبالرز کی اکثریت ایماندار اور محنتی افراد پر مشتمل ہے وہ فٹبال کھیلتے ہیں کیونکہ وہ اس سے محبت کرتے ہیں اور وہ کامیاب ہونے کے لیے ایک منصفانہ اور مساوی موقع کے مستحق ہیں کھلاڑیوں نے حکومت بلوچستان، نگران صوبائی وزیر کھیل و امور نوجوانان نوابزادہ میر جمال خان رئیسانی، سیکریٹری کھیل جاوید انور شاہوانی اور ڈائریکٹر جنرل سپورٹس درا بلوچ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فٹ بال میں غیر قانونی سلیکشن کو فوری طور پر روک دیا جائے اور ٹرائلز کو قابل کوچز کے ذریعے دوبارہ ایوب اسٹیڈیم فٹبال گراؤنڈ میں کرایا جائے اور منتخب کھلاڑیوں کو پاسپورٹ بنانے کیلئے وقت دیا جائے لہذا بالا حکام کو بھی اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ فٹبال میں بلوچستان کے ہر کھلاڑی کو کھیل میں حصہ لینے کا مساوی موقع ملنا چاہیے۔
Comments are closed.