ماہ مئی میں سندہ کے اندر خواتین بچوں سمیت 48 افراد موت کا شکار بن گئے، راستے غیر محفوظ، لاقانونیت کا راج قائم، حکمران مضبوط پالیسی تشکیل دینے میں ناکام۔
لاڑکانہ (رپورٽ: ذوالفقار علی میرانی): ماہ مئی میں سندہ کے اندر خواتین بچوں سمیت 48 افراد موت کا شکار بن گئے، راستے غیر محفوظ، لاقانونیت کا راج قائم، حکمران مضبوط پالیسی تشکیل دینے میں ناکام۔ رپورٹ کے مطابق سندہ کے مختلف روڈس، راستے، شاہراہ اور قومی شاہراہ پر آنے جانے والے ٹریفک ہر آئے دن حادثات معمول بن گئے ہیں، صوبہ سندہ کی عوام ان حادثات کا شکار ہیں، سال 2023ع کے پانچویں ماہ مئی کے 31 دنوں کے دوران 48 افراد موت کی لپیٹ میں آگئے، جن میاں چار خواتین خیران خاتوں چنا (سن)، سونہن ملاح (کنڈیارو)، عمرہ عباسی (گھوٹکی)، 12 بچے لچھمی کولہی (کنری)، طارق کھوسو (خیرپور)، ساجدہ (ڈہرکی)، خالد حسین (ہنگورجہ)، دانش (کنب)، سعدیہ (ککڑ)، محمد یوسف (کھپرو)، پسند چانڈیو (گاجی کھوہاوڑ)، جبکہ 32 مردو حضرات میں ندیم پلیجو (گھوڑا ﷽اری)، علی محمد خاصخیلی (سکرنڈ)، قربان علی (جنگشاہی)، سید عاشق شاہ (کنڈیارو)، خالد سومرو (ماتلی)، حنیف پنہور، مرتضی پنہور اور نثار پنہور (دادو)، جان محمد پنہور اور مولابخش ببر (سن)،اصغر مزاری (گڈو)، اعجاز کھوسو (خیرپور ناتھن شاہ)، فائق بھٹو (خانوٹ)، جعفر جونیجو (ڈہرکی)، یعقوب منگنیجو (ہنگورجہ)، عمران آرائیں (بھریا روڈ)، بشام اوڈ (قمبر)، شکیل جمالی (ڈکھن)، سرفراز قمبرانی (ٹنڈو محمد خان)، شفیع محمد ابڑو (نواب شاہ)، اعظم بلوچ اور اعجاز بلوچ (میرپور کاص)، غلام شبیر لنڈ (بدین)، اشوک کمار (میرپور خاص)، شہریار سانگی (ٹنڈو محمد خان)، راجا کاصخیلی (ہالانی) اور دیگر شامل تھے۔ سندہ دھرتی کے روڈس اور راستے ھادثات کی لپیٹ میں ہیں، چیک اینڈ بیلنس کی کمی ہے، جو پالیسیاں تشکیل کی گئی ہیں، انہوں نے مطلوبہ نتائج نہیں دیئے ہیں، اس لیے حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ ایک نئی مضبوط اور پکی پالیسی تشکیل دے اور اس پر عمل کو یقینی بنایا جائے تاکہ عوام روڈ حادثوں سے محفوظ رہ سکے۔
Comments are closed.