پشاور(ایم-الیاس):وفا ق کی جانب سے خیبر پختونخواہ کو قبائلی اضلاع کی ترقی سمیت قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ اور پن بجلی خالص منافع کی مد میں 710ارب روپے کی عدم ادائیگی سے صوبہ خیبر پختون خواہ کو سنگین مالی بحران کا سامنا ہے۔دستاویزات کے مطابق وفاقی حکومت نے سال2018/19 سے2022/23 کے دوران قبائلی اضلاع کیلئے تیز تر ترقیاتی پروگرام(اے آئی پی) کے تحت500ار ب روپے کی بجائے صرف 103ارب روپے دیئے ہیں۔اور اس مد میں صوبے کا وفاق کے ذمے397ارب روپے بقایا ہے۔ وفاق کی جانب سے پن بجلی خالص منافع کی مد میں 57 ارب، قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کی مد میں 5ارب، سیلاب متاثرین کیلئے امداد کی مد میں 10ارب اور سستا آٹا پیکج کی مد میں 20 ارب روپے کی عدم ادائیگی سے صوبہ سنگین مالی بحران کا شکار ہے۔دستاویزات کے مطابق قبائیلی اضلاع کا خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد آبادی، غربت اور آبادی کی کثافت کی بنیادپر قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ میں صوبے کا حصہ مزید بڑھ گیا ہے اس مد میں صوبے کا وفاق کے ذمہ139ارب روپے بقایا ہیں۔صوبے کی نگران حکومت نے وفاق سے حق لینے کیلئے کیس تیار کر لیا ہے۔ محکمہ خزانہ خیبر پختون خواہ کے اعدادوشمار کے مطابق قبائلی اضلاع کیلئے جاری اخراجات اور ترقیاتی منصوبوں کی مد میں 107 روپے بجٹ میں مختص تھے۔جس میں صرف 60 ارب روپے صوبے کو وصول ہوئے ہیں جبکہ 47 ارب روپے تاحال واجب الادا ہیں۔عارضی طور پر نقل مکانی کرنے والے متاثرین کی مد میں 17 ارب روپے رکھے گئے تھے جبکہ وفاق کی جانب سے کوئی ادائیگی نہیں ہوئی۔
اسی طرح قبائلی اضلاع کے ترقیاتی فنڈکیلئے مختص 25 ارب روپے میں 19.85 روپے کی ادائیگی کی گئی ہے جس میں 5 ارب سے زائد کی ادائیگی واجب الادا ہے۔ مشیر خزانہ خیبر پختون خواہ کے مطابق قبائلی اضلاع کے انضمام کے وقت ترقی و خوشحالی کیلئے فنڈنگ کے جو وعدے کئے گئے تھے انضمام سے لیکر اب تک وفاق کی جانب سے مذکورہ ادائیگیاں نہیں کی گئی ہیں۔ مالی سال 2019/20 سےمالی سال 2022/23 تک قبائلی اضلاع کے جاری اور ترقیاتی بجٹ کی مد میں 144.4 ارب روپے واجب الادا ہیں۔ جبکہ تیز تر ترقیاتی پروگرام کے تحت سالانہ100 ارب روپے کی مد میں گزشتہ 5سالوں میں 500ارب روپے کی بجائے صرف103ارب روپے صوبے کو دیئے گئے ہیں اور 397ارب روپے واجب الادا ہیں۔ آئین پاکستان کے آرٹیکل 161 تحت بجلی خالص منافع کی صوبوں کی ادائیگی وفاق کی ذمہ داری ہے۔بجلی خالص منافع کی مد میں پچھلے مالی سال میں صرف 4.9 ارب روپے کی ادائیگی کی گئی ہے جبکہ 57 ارب روپے اب بھی وفاق کے ذمے واجب الادا ہیں۔گزشتہ مالی سال کے ابتدائی9 ماہ میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے5ہزار155 ارب روپے کے محاصل کی ریکوری کی تھی جس میں ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے مطابق پختونخواہ کا حصہ 471.3 ارب روپے بنتا ہے جبکہ اب تک صوبے کو457.7 ارب روپے وصول ہو چکے ہیں اور13 ارب روپے کے بقایاجات اب بھی واجب الادا ہیں ۔ اسی طرح پچھلے چار سالوں میں فیڈرل ٹیکس اسائنمنٹ کی مد میں 18.6 ارب روپے واجب الادا ہے جس سے وفاق کے ذمے واجب الادا رقم 32.2 ارب روپے ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 160 کے تحت صوبوں کو ان کے آبادی کے لحاظ سے قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کے تحت حصہ ملے گا ساتواں این ایف سی ایوارڈ اب آئین سے متصادم ہے کیونکہ اس کے تحت خیبرپختونخوا میں سابقہ قبائلی اضلاع پختونخواہ کا حصہ نہیں جبکہ انضام کے بعد یہ اضلاع پختونخواہ کا آئینی حصہ بن چکے ہیں جبکہ ان کے حصے کا این ایف سی فنڈ صوبے کو نہیں مل رہا۔ اس بارے میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ محمد اعظم خان نے وزیراعظم اور وفاقی وزیر خزانہ کو خط کے ذریعے آگاہ کردیا ہے۔

Comments are closed.