غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی سے متعلق کچھ غیر مبہم حقائق

– حکومت پاکستان نے حالیہ اپیکس کمیٹی کی میٹنگ میں کچھ بڑے اور اہم ترین فیصلے کیئے ہیں جن میں غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی، غیر قانونی معاشی سرگرمیوں کے خلاف جاری آپریرشنز اور باقی قومی امور پر فیصلے کیئے گے – کچھ حلقوں کی جانب سے جان بوجھ کر اس اہم مسئلے پر ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو کے زمینی حقائق کے بالکل خلاف ہیں – اس نیشنل ایشو کا ٹھیک طرح سے جائزہ لینا انتہائی اہم ہے

– پاکستان کا ہر شہری حکومت کے اس فیصلے کی مکمل تائید کرتا ہے کے غیر قانونی غیر ملکی افراد کو انکے وطن واپس بھیج دینا چاہئے- اس پر تنقید کرنے والے صرف وہ لوگ ہیں جنکا کسی نا کسی طرح اس مسئلے سے کوئی سیاسی، معاشی یا معاشرتی مفاد جڑا ہوا ہے

– دوسری بات یہ کے گورنمنٹ کی اِس ضمن میں پالیسی انتہائی واضح ہے اور وہ یہ ہے کے ملک سے تمام غیر قانونی غیر ملکیوں جن کا تعلق چاہے کسی بھی ملک سے ہو کو ۳۱ اکتوبر تک پاکستان چھوڑ کر جانا ہوگا یہ پالیسی کسی ایک ملک کے غیر قانونی غیر
ملکیوں کے لئے نہیں بنائی گئی بلکہ سب غیر قانونی افراد پر بِلا امتیاز لاگو ہوگی- اس میں کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہئے۔ واضح رہے کے اس میں قانونی طور پر رہنے والے غیر ملکی شامل نہیں جیسا کے کچھ حلقے اس سلسلے میں کنفیوژن پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں

‏- افغان مہاجرین اور غیر قانونی تارکین وطن میں فرق ہے۔ اس فرق کو جانتے ہوئے حکومت پاکستان کسی افغان مہاجر کو نا تنگ کرتی ہے نا کرے گی۔
علاوہ ازیں حکومت پاکستان کسی بھی ایسے افغان کو واپس نہیں بھیجے گی جوکسی تیسرے ملک کے سفر کے لئے یہاں پناہ لئے ہوئے ہے

– تیسری بات یہ ہے کے یہ بات کرنا کے ۳۱ اکتوبر کی ڈیڈ لائن کم ہے اور اسے ایکسٹینڈ کرنا چاہئے کیونکہ یہ ۳۱ اکتوبر تک ہوں نہیں پائے گا انتہائی افسوس ناک ہے کیونکہ پاکستان نے تو ان لوگوں کو پچھلے ۴۰ سال سے پالے رکھا اور مختلف مواقع دینے کے باوجود ان غیر قانونی غیر ملکیوں نے کسی بھی موقع پر اپنے آپ کو ماضی میں رجسٹر نہیں کروایا بلکہ ان میں زیادہ تر افراد اپنے غیر قانونی سٹیٹس کو استعمال کرتے ہُوئے پاکستان میں ہر غیر قانونی سرگرمی میں حصّہ لیتے رہے ہیں حتیٰ کے دہشت گردی کے واقعات میں بھی انہوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جو پہلے بھی منظرِ عام پر آ چکا ہے – اِس لئے اب انکا جانا امر ہے اور گورنمنٹ ڈیڈ لائن پر ہر صورت عمل کروائے گی

– یہ بات کرنا کے ان غیر قانونی غیر ملکیوں کی اب یہاں پر فیملیز ہیں اور بزنسز ہیں – اسی نقطہ پر تو گورنمنٹ نے انکو واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے کیوں کے ان لوگوں نے غیر قانونی طور پر پاکستان میں اپنا بزنس بلیک منی،ٹیکس ایویسن، غیر قانونی معاشی سرگرمیوں سے اتنا بڑھا لیا ہے کے اس سے پاکستان کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے کیونکہ یہی غیر قانونی افراد اور اِن کی فیملیز ہر طرح کی کریمینل، شدت پسند، دہشت گرد سرگرمیوں میں بھی ملوث پائے جاتے رہے ہیں – ۱ جنوری سے اب تک 24 میں سے 14 خود کُش بمبار افغان تھے- اس سب کے باوجود، بجائے پاکستان کا شکرگزار ہونے کے، پاکستان انکو باعزت طریقے سے اپنے ملک جانے کا کہہ رہا ہے لیکن پھر بھی یہ کہنا کے انکے غیر قانونی بزنسز ہیں اور فیملیز ہیں اس لئے انہیں نہیں نکلانا چاہئے انتہائی مضحکہ خیز اور سمجھ سے بالا تر ہے

– آخری بات یہ کے یہ بات کرنا کے غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی کی آڑ میں گورنمنٹ الیکشنز سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے فرسودہ بات ہے – انٹرم گورنمنٹ اور الیکشن کمیشن اس پر تفصیل سے بات چیت کر چکا ہے – اس سنجیدہ نیشنل سیکورٹی ایشو کا ایک سیاسی اور سیٹ پروسیجر سے کوئی تعلق نہیں اور ان باتوں کو جوڑنے والے محض اپنا مذموم سیاسی ایجنڈا حاصل کرنے کے لئے حقائق سے ہٹ کر بات کرتے ہیں تاکہ ملک میں جاری کوئی بھی معاشی بحالی یا سیکورٹی کی بہتری کے لئے کیا جانے والا کام متنازعہ بنایا جا سکے

Daily Askar

Comments are closed.