وزیر اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹڑانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ کہ پیپلز پارٹی چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا عراق کا دورہ بہت کامیاب رہا، پاکستان کے لوگوں کے مسائل کے حل کے لئے اچھا پیغام آیا ہے۔

کراچی
8 جون 2023

وزیر اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹڑانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ کہ پیپلز پارٹی چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا عراق کا دورہ بہت کامیاب رہا، پاکستان کے لوگوں کے مسائل کے حل کے لئے اچھا پیغام آیا ہے۔
سندھ اسمبلی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان پیپلز پارٹی کی لیڈرشپ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری جن چیزوں پر فوکس کر رہے ہیں، پاکستان کے بنیادی مسائل وہی چیزیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لاکھوں کے تعداد میں پاکستان سے لاکھوں کی تعداد میں ذائرین کربلا اور نجف جاتے ہیں، وہاں پر ان کو جن دیرینہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ان کے حل کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کے مسائل حل کرنا لیڈر کی ذمہ داری ہوتی ہے، لوگ اپنے منتخب نمائندوں کو اسمبلیوں میں اس لئے پہنچاتے ہیں کہ وہ ان کے مسائل حل کریں، اس لئے نہیں پہنچاتے کہ آپ کو لوگوں کی غلط طرز کی سیاست، بدتمیز سکھانی ہے۔
شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ گذشتہ کئی برسوں سے جو چیزیں نہیں ہو سکی، وہ بلاول بھٹو زرداری نے وزیر خارجہ کے طور پر ممکن بنائیں، پاکستانی زائرین کے مطالبات پر عمل کرتے ہوئے نجف میں پاکستانی قونصلیٹ شروع کیا جا رہا ہے، یہ اس ملک کے لوگوں، خاص طور پر زائرین کے لئے بہت بڑی خوشخبری ہے، وہاں پر اگر پاکستانیوں کو کوئی مشکلات درپیش ہونگی تو وہاں پر ان کی سہولت اور مدد کے لئے پاکستانی قونصل جنرل اور سفارت عملہ موجود ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ کربلا میں بھی پاکستانی زائرین کے مسائل کے حل کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں، وہاں زائرین کو جن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان کو حل کیا جائے گا، اور یہ اقدامات محض باتوں کی حد تک محدود نہیں، عراقی حکومت نے کل اپنی اسمبلی سے اس طرح کا بل پاس بھی کروا دیا ہے۔
شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ عوام کی تکالیف، مشکلات اور مسائل کو سمجھنا اور ان کو حل کرنا ایک لیڈر کا ویژن ہوتا ہے، پاکستان، عراق بزنس کائونسل کا قیام اور بہت ساری چیزیں ہیں جو خوش آئند ہیں۔ ماضی میں لوگ وزیر خارجہ رہے ہیں لیکن کیا ان کی آنکھیں بند تھیں، کیا وہ دیکھ نہیں رہے تھے کہ ملکی عوام کن مسائل سے دوچار ہے، یہاں بات کرنا تو آسان ہے لیکن ان لوگوں سے کوئی پوچھے جن لوگوں کو مختلف ممالک میں مسائل درپیش ہیں، مختلف ممالک میں پاکستانی کمیونٹی کی تکالیف دور کرنا حکومت کی ہے، جو کہ ہمارے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کل آپ نے سابق صدر آصف علی زرداری کی ایف پی سی سی آئی میں تقریر سنی ہوگی، اس ملک کا سب سے بنیادی مسئلہ معیشت و مہنگائی ہے، جس میثاق معیشت کی بات آصف علی زرداری صاحب کر رہے ہیں، وہ اس ملک کے لئے کر رہے ہیں، اس ملک کے عوام کے لئے کر رہے ہیں، اس ملک کے کاروباری افراد کے لئے کر رہے ہیں، تاکہ ان کو حکومت کی جانب سے یقین دہانی ہو سکے کہ ان کے مسائل حل کرنے کے لئے کوئی بیٹھا ہوا ہے۔
شرجیل انعام میمن نے مزید کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری جو بات کر رہے ہیں، وہ درست ہے ، وہ شرح سود کم کرنے، کاروبار کے لئے کنسورشم بنانے، صنعتیں لگانے کی بات کر رہے ہیں، سی پیک کا تصور بھی سابق صدر آصف علی زرداری نے دیا، جب وہ امریکہ گئے تھے تب انہوں نے بولا تھا کہ ہمیں ایڈ نہیں ٹریڈ چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ میثاق معیشت کی بات پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کر رہی ہے، تاکہ کاروبار اور ملکی عوام کے روزگار کے لئے ملکی معیشت کو ہر حال میں آگے بڑھایا جائے، یہی ملک کا بنیادی مسئلہ ہے، یہ مسائل حل ہونگے تو ملک ترقی کرے گا، کیونکہ ملک ہے تو ہم سب لوگ ہیں، سیاسی قیادت ایسی ہونی چاہئے۔
شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں نے ساڑھے تین سالوں میں اس ملک میں مہنگائی کے طوفان کھڑا کر دیا، میں پوری میڈیا کے سامنے تمام سیاسی جماعتوں کو کھلا چیلنج دے رہا ہوں، کہ آپ دیکھ لیں کہ جب 2013 میں جب پیپلز پارٹی کی حکومت تھی اور آصف علی زرداری صدر پاکستان تھے، تب ڈالر، پیٹرول، بجلی، گیس، عام اشیاء کی قیمتیں کیا تھیں، اور جب 2022 میں عمران خان نے ساڑھے تین سال کی حکومت کے دوران میں معیشت کو کہاں لا کر کھڑا کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک شخص نے آ کر اس ملک کی معیشت کو تباہ کر دیا، اس نے پوری کوشش کی کہ اس ملک کی معیشت کسی قابل نہ رہے، کیونکہ ان کی پالیسیاں غلط تھیں اور ان کا سیاسی عقل نہیں تھی، ساڑھے تین سال زبردستی اقتدار پر بیٹھے رہنے والے شخص نے پوری قوم، خاص طور پر نوجوانوں کو، غلط راہ پر گامزن کیا۔
شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کو تباہ کرنا کوئی چھوٹا جرم نہیں، بلکہ ایک سنگین جرم ہے، اور ملکی معیشت کو اس ایک شخص نے تباہ کیا، جو جو وعدے اس نے آئی ایم ایف سے کئے، وہ پورے نہیں کئے، کیونکہ وہ اپنے آپ کو عوام کے سامنے سرخرو رکھنا اور جھوٹا تاثر پیدا کرنا چاہتا تھا، اور بعد میں ثابت ہوا کہ وہ شخص سنگین جرائم میں ملوث رہا ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے مزید کہا کہ یہ لیڈر شپ کا فرق ہے، ہم کہتے ہیں کہ ملک میں وہ لیڈرشپ ہو جو عوام کے بنیادی مسائل کے حل کی بات کرے، بجیٹ میں عوام کے ہر سیکٹر کی اچھی طرح سے نشاندہی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی ترجیح ہمیشہ یہ رہی ہے کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ رلیف پہنچائیں، ہمیں ووٹ عوام کو رلیف دینے کے لئے ملتے ہیں، سیلاب میں بھی پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ، وزیر اعلیٰ سندھ، پیپلز پارٹی کی لیڈرشپ میدان میں موجود تھی، جب لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے تھے، تب پیپلز پارٹی کی حکومت نے سب سے پہلے متاثرین کو گھر گھر اور ہر رلیف کیمپ میں جاکر پکا پکایا کھانا دینا شروع کر دیا۔
شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ جو عوامی سیاسی جماعت ہوتی ہو وہی ملک کا اصل اثاثہ ہوتی ہے، ملک کے لئے اصل اثاثہ وہ جماعتیں ہیں جو اس ملک و عوام کے لئے سوچتی ہیں، وہ پارٹیاں نہیں جن کو زبردستی اقتدار دیا گیا اور ان لوگوں نے ہر طرف تباہی ہی تباہی پھیلا دی۔
ایک سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین ہو یا کوئی اور، ہر شخص کو پاکستان میں سیاست کرنے کا اختیار ہے، ہم صحتمند مقابلے کے قائل ہیں، پیپلز پارٹی نے کبھی بیک ڈور کا سہارا نہیں لیا، ہمیشہ عوام کی خدمت کر کے مقابلہ کیا ہے، پیپلز پارٹی ہر سیاسی میدان میں جمہوریت کے دائرے میں رہ کر ہر قسم کی صورتحال کو دیکھنے کے لئے تیار ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ انشا اللہ الیکشن وقت پر ہونگے، اور سابق صدر آصف علی زرداری کا ایک بہت بڑا ویژن ہے، وہ ایک تجربہ کار سیاستدان ہیں، صدر کا عہدہ ملنے کے بعد آصف علی زرداری نے 58 ٹو بی کی تلوار پارلیمنٹ کے حوالے کر دیا، اور انہوں نے اپنے پورے کیریئر میں کبھی نفرت کی بات نہیں کی، آصف علی زرداری نے یہ کوشش کی کہ مفاہمت ہو، سیاسی بات چیت ہو، جمہوریت اور پارلیمنٹ مستحکم ہو، ان کے ہر بات کا پسمنظر یہی ہے کہ وہ قانون و آئین کی حکمرانی چاہتے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ جو شخص جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ہے اس کے قانونی طریقیکار سے گزرنا پڑے گا، ایسا نہیں ہو سکتا کہ کسی کو معاف کیا جائے۔
ایک اور سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اگر اپوزیشن لیڈر خود ڈر رہا ہے کہ اسمبلی کیسے جائے تو اسمبلی کے دروازے کھلے ہوئے ہیں، وہ اسمبلی میں آئیں، اسمبلی میں ان کو کچھ بھی نہیں کہا جائے گا، اسمبلی کے باہر ان پر کوئی قانونی طور مقدمہ ہے تو اس کا سامنا کرنا ہوگا۔
بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ بھر میں پیپلز پارٹی نے کلین سوئیپ کیا ہے، پیپلز پارٹی اپنے نمبرز پورے کرے گی، میئر پیپلز پارٹی کے ہی ہونگے، باقی پارٹیوں کے پاس اکثریت نہیں ہے اس لئے وہ الزام تراشیاں کر رہے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ عوامی املاک، پارلیمنٹ، پی ٹی وی، ریڈیو پاکستان پر حملے کرنے والوں کو کیا یہ کہہ کر چھوڑ دیا جائے کہ یہ انسانی حقوق کی خلاف وزری ہے؟ ایسا کون سا ملک ہے جس کا سابق وزیر اعظم کہتا ہو کہ اس پر ایٹم بم گرادو؟ کون سے ملک میں سابق وزیر اعظم منی لانڈرنگ کرتا ہے؟ فرح گوگی اربوں روپے لے کر ملک سے بھاگ گئی، کیا اس کو پکڑنے کی کوشش کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے؟

Daily Askar

Comments are closed.