تربت 10 فروری۔ بلوچستان اکیڈمی کیچ کے زیر اہتمام ماہانہ ادبی وعلمی نشست چیئرمین ڈاکٹر غفور شاد کی زیر صدارت میں منعقد کیا گیا- اس ادبی پروگرام کے مہمان خاص معروف ادبی وسماجی جہدکار بجار بلوچ، ڈاکٹر بدل خان بلوچ، ممتازیوسف، ویعقوب بزگ تھے ادبی نشست تین حصوں پر مشتمل تھا پہلا حصہ بلوچی زبان وادب کی ترویج میں کیچ کے علمی وادبی شخصیات اور نوجوانوں کا کردار تھا جبکہ دوسرا حصہ نثری تھا جس میں قدوس نود نے اپنا افسانہ مشکتءپروگرام،نوجوان افسانہ نگار زیڈ جے زہیران نے اپنا افسانہ گماں گوناپ دئے ایں،جبکہ معروف افسانہ نگار پروفیسر غنی پرواز نے اپنا افسانہ قلم پیش کیا نشست کے پہلے حصے سے اظہار خیال کرتے ہوئے بجار بلوچ،ممتاز یوسف،عبید شاد نے بلوچی زبان وادب کی تاریخ اور معاشرے پر اسکے اثرات اور زبان وادب کی ترقی پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس سلسلے میں 80کی دہائی سے لیکر آج تک مختلف علمی وادبی شخصیات نےخدمات سرنجام دیاہے، 80کی دہائی میں طلبہ تنظیموں نے بھی عملی وادبی سرکلوں کے زریعے زبان کی ترقی میں خدمات سرانجام دیا ہےان کا کہنا تھا کہ 90سے لیکر آج تک بلوچی زبان وادب کی ترقی کیلئے مختلف ادارے واکیڈمیاں اور پبلشرز کام کر رہے ہیں، یہ وہی تسلسل ہے جو ماضی سے لیکر اب تک جاری ہے ماضی میں جوبھی طلبہ تنظیم تھے انہوں نے بھی ادبی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا اور اسکی وجہ سے کیچ سمیت دیگر علاقوں میں علم وادب کی ترویج ہوئی اس موقع پر معروف بلوچ اسکالر ڈاکٹر بدل خان بلوچ نے بلوچی زبان وادب اور یوروپی ممالک میں اس پر تحقیق کے حوالے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بلوچی زبان ہندو ایرانی زبانوں کے شاخ میں سے ایک قدیم زبان ہے، بلوچی زبان نے اپنے آپکو ایک حدتک اپنے ارد گرد کی زبانوں کے اثرات سے محفوظ کیا ہے بلوچستان میں چونکہ موسمیات کی وجہ سے یہاں کے حالات کی وجہ سے کسی بھی حملہ آور کو یہاں تا دیر تک قیام کرنے کا موقع نہیں ملا یہی وجہ ہیکہ بلوچی زبان ان اثرات سے ایک حدتک محفوظ رہا یونانی یہاں آئے انہوں نے یہاں بندرگاہ قائم کرنے کی کوشش کی تاکہ وہ سینٹرل ایشیاءمیں اپنا مرکز قائم کرسکیں لیکن وہ کامیاب نہ رہے-البتہ ماضی کی نسبت بلوچی زبان کو موجودہ دور میں دیگر زبانوں سے خطرات لاحق ہیں، موجودہ دور میں انگریزی، فارسی،اردو وعربی زبان سے خطرات ہیں یا وہ متاثر ہے، بین الاقوامی سطح پر بلوچی زبان کو ابھی انتی اہمیت نہیں دی جارہی ہے جب تک ہم خود بلوچی زبان کی اہمیت کو اجاگر نہیں کرسکیں گے تب تک بہتری کی امید نہیں کی جاسکتی ہے پروگرام کا تیسرا حصہ شعر وشاعری پر مشتمل تھا جہاں بلوچی زبان کے بزرگ شاعر واجہ یعقوب بزگر،ممتاز یوسف،ڈاکٹر غفورشاد،واجہ یوسف عزیز گچکی،عابد علیم،سلام کریاب،حامد نیاد،صغیر ساگر، اللہ بخش تمل،زاہد رئیس،ودیگر شعراء نے اپنے اشعار پیش کیے جبکہ معروف ادبی جہدکار واجہ بجار بلوچ نے اپنے خوبصورت آواز میں سید ہاشمی کا شعر پیش کرکے سامعین سے داد وصول کیا-جبکہ پروگرام میں معروف بلوچ اسکالر ڈاکٹر بدل خان بلوچ سمیت و دیگر علمءوادبی حلقوں سے وابستہ افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کیا تھا
Comments are closed.