عدالت عالیہ بلوچستان کے ایک پریس ریلیز کے مطابق چیف جسٹس عدالت عالیہ بلوچستان جناب جسٹس نعیم اختر افغان کا بلوچستان سول سروسز اکیڈمی میں پہلے مڈ کیئر مینجمنٹ کورس کے شرکا ء کے ساتھ انٹر ایکٹو سیکشن ہوا-

 

کوئٹہ 11 جولائی :_عدالت عالیہ بلوچستان کے ایک پریس ریلیز کے مطابق چیف جسٹس عدالت عالیہ بلوچستان جناب جسٹس نعیم اختر افغان کا بلوچستان سول سروسز اکیڈمی میں پہلے مڈ کیئر مینجمنٹ کورس کے شرکا ء کے ساتھ انٹر ایکٹو سیکشن ہوا- چیف جسٹس بلوچستان نے کورس کے شرکاء کو” جوڈیشل اوور سائیٹ اف ایڈمنسٹریٹو ایکشن ”کے موضوع پر لیکچر دیا۔چیف جسٹس بلوچستان کا کہنا تھا کہ دوران ملازمت سرکاری ملازمین کی ٹریننگ سے ان کی استعداد کار میں اضافہ ہوتا ہے چیف جسٹس بلوچستان نے کورس کے شرکا کو بلوچستان رولز آف بزنس 2012 اور سپریم کورٹ کے فیصلوں پی ایل ڈی 2013 سپریم کورٹ 195 (انیتا تراب کیس)اور ایس سی ایم آر4111 (خان محمد بنام چیف سیکرٹری بلوچستان) کے حوالے سے صوبائی وزراء کے اختیارات اور سرکاری آفیسران کے فرائض سے اگاہ کیا- مذکورہ بالا رولز اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کے حوالے سے چیف جسٹس کا یہ کہنا تھا کہ صوبائی وزرا ء کا سرکاری ملازمین کی ٹرانسفر پوسٹنگ میں کوئی کردار نہیں ہے اور اگر کوئی سرکاری افسر اپنی پسند کی ٹرانسفر پوسٹنگ حاصل کرنے کے لیے کسی صوبائی وزیر, ممبر قومی اسمبلی یا ممبر صوبائی اسمبلی کو اپروچ کرتا ہے تو وہ مس کنڈکٹ کے زمرے میں آتا ہے اور اس کے خلاف محکمانہ کاروائی واجب ہے- چیف جسٹس نے کورس کے شرکا پر زور دیا کہ وہ اپنی جائے تعیناتی پر بغیر کسی تعصب کے, بغیر کسی سیاسی دباؤ اور بغیر ذاتی پسند ناپسند کے میرٹ پر رولز کے مطابق فیصلہ کریں تاکہ اس صوبے میں گورننس میں بہتری ا ٓسکے- چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سرکاری افیسران کو صوا بدیدی اختیار بھی مفاد عامہ کو مدنظر رکھ کر رول آف لا برقرار رکھنے کے لیے استعمال کرنے چاہیں۔ آخر میں چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نے بلوچستان سول سروسز اکیڈمی کے احاطہ میں پائن کا پودا بھی لگایا۔

Daily Askar

Comments are closed.