گلگت ( خصوصی رپورٹ) گلگت بلتستان حکومت نے صوبے میں گندم بحران کے پائیدار حل اور سبسڈائزڈ گندم اور آٹے کی غریب طبقہ اور مستحق افراد کیلئے منصفانہ بنیادوں پر فراہمی یقینی بنانے کیلئے عمومی سبسڈی کے بجائے ٹارگٹڈ سبسڈی کا طریقہ کار رائج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گلگت بلتستان میں گندم سبسڈی سے ہر طبقہ مستفید ہوتا رہا ہے حالانکہ سبسڈی کا مقصد پسماندہ اور متوسط طبقے کو بنیادی سہولیات بہم پہنچانے کیلئے ریلیف فراہم کرنا شامل ہے۔ ملک میں گزشتہ چند برسوں سے مہنگائی کی شرح میں اضافے کا سب سے زیادہ اثر غریب اور متوسط طبقے پر پڑا ہے اور ایسے طبقات کی بنیادی ضروریات کماحقہ پوری کرنے کیلئے ٹارگٹڈ سبسڈی بہترین راستہ ہے۔ دنیا بھر میں بھی مجموعی آبادی کو سبسڈی فراہم کرنے کے بجائے غریب طبقے کو ریلیف دینے کیلئے ٹارگٹڈ سبسڈی کا رحجان ہے اور پاکستان میں ٹارگٹڈ سبسڈی کے اصل مقاصد کے حصول کیلئے دنیا کے پانچ بہترین سوشل سیکیورٹی نیٹ ورکس میں شامل بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام بھی ہے، جس کے ذریعے ملکی آبادی کی سماجی اور معاشی حیثیت کا تعین کرکے محروم طبقے کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکتا تھا۔
گلگت بلتستان کیلئے گندم کی ترسیل کے سلسلے میں سبسڈی کا آغاز زوالفقار علی بھٹو نے 1972 میں کیا تھا کیونکہ دشوار گزار راستے کی وجہ سے گندم کی نقل و حمل پر پر خطیر رقم خرچ ہوتی تھی تاہم گلگت بلتستان میں گندم کی قیمتوں میں وقت کے ساتھ معقول اضافہ نہ کرنے کی وجہ سے سبسڈی والے گندم اور ملک کے دیگر علاقوں میں فروخت کی جانیوالے گندم کی قیمتوں میں فرق کافی بڑھ گیا۔ پاکستان میں گندم کی کاشت میں کمی اور درآمد کی جانیوالی گندم کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کا اثر گلگت بلتستان کیلئے مختص سبسڈی پر بھی پڑا اور صوبائی حکومت نے گزشتہ سال گندم سبسڈی کی مد میں مختص ساڑھے نو ارب روپے سے 12 لاکھ بوریاں خرید لی تھی اور امسال مزید مہنگائی کی وجہ سے 9 لاکھ بوری بمشکل خرید سکیں گے۔ گلگت بلتستان حکومت کو 40 کلو گرام آٹا ترسیل اور دیگر اخراجات سمیت 4964 روپے کا پڑتا ہے اور در آمد شدہ 40 کلوگرام آٹا کی لاگت 6542 ہے لیکن صوبائی حکومت عوام کو 40 کلو گرام آٹا محض 1016 روپے میں فراہم کرتی ہے۔ گلگت بلتستان میں آبادی کے تناسب سے 22 لاکھ سے زائد گندم کی بوریوں کی طلب ہے لیکن گندم سمیت ترسیل کی مد میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کے بعد صوبائی حکومت کو عمومی سبسڈی کے بجائے ٹارگٹڈ سبسڈی کے ذریعے غریب اور متوسط طبقے ریلیف فراہم کرنا ناگزیر ہوچکا ہے۔
صوبائی حکومت نے تمام سیاسی جماعتوں سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ طویل مشاورت کے بعد گلگت بلتستان حکومت کے گریڈ 17 سے اوپر کے چار ہزار دو سو سرکاری ملازمین سمیت آئینی عہدیداروں کیلئے گندم سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ تمام سرکاری اداروں کیلئے مختص گندم کا سپیشل کوٹہ بھی ختم کیا ہے اور اگلے مرحلے میں صاحب استطاعت افراد کیلئے بھی سبسڈی ختم کی جائیگی۔
گلگت بلتستان میں ٹارگٹڈ سبسڈی کا نظام وضع کرنے کا براہ راست فائدہ کم آمدنی والے اور متوسط طبقے کو ہوگااور انہیں گندم کے حصول میں کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑیگا۔ بدقسمتی سے اشرافیہ اور بالادست طبقہ حکومت سے مراعات لینے کے باوجود سبسڈی میں بھی حصہ دار بنتا ہے جس کی وجہ سے عام آدمی کا معاشی استحصال ہوتا ہے۔ گلگت بلتستان میں محکمہ خوراک میں شفافیت ، اصلاحات اور گندم کی ترسیل و تقسیم کے نظام کو منصفانہ اور جدید بنیادوں پر استوار کرنے کیلئے صوبائی حکومت کے بروقت اور مشکل فیصلوں کی عوامی تائید ضروری ہے تاکہ نہ صرف آٹے کی سمگلنگ اور بلیک مارکیٹنگ کا راستہ روکا جا سکے بلکہ مستقبل میں بھی گندم کا بحران درپیش نہیں رہیگا۔
Comments are closed.