بزنس کمیونٹی آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل کا خیر مقدم کرتی ہے:عرفان اقبال شیخ، صدر ایف پی سی سی آئی
وفاق ایوانہائے تجارت وصنعت پاکستان
بزنس کمیونٹی آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل کا خیر مقدم کرتی ہے:عرفان اقبال شیخ، صدر ایف پی سی سی آئی
کراچی (13 جولائی 2023) : صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے کہا ہے کہ طویل عرصے کے انتظار کے بعد 9 ماہ کے عرصے کے لیے آئی ایم ایف کے اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ (SBA) کی منظوری کے بعد پاکستان میں جاری اقتصادی بے یقینی اور اتار چڑھاؤ کی فضاء ختم ہوئی ہے اور صنعتی وکاروباری برادری نے سکھ کا سانس لیا ہے۔ عرفان اقبال شیخ نے اس بابت وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اسحاق ڈار اور حکومت کی اقتصادی ٹیم کی کاوشوں کو بھی سراہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی معاشی تاریخ کے اس نازک موڑ پر آئی ایم ایف پروگرام کو حاصل کرناناگزیر ہو چکا تھا اور اس میں ہونے والی تاخیر کی وجہ سے پوری معیشت تعطل کا شکار تھی۔ عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ کاروباری برادری کے حق میں آئی ایم ایف کی شرائط سخت ہونے کے باوجود ہم وسیع تر قومی مفاد میں آئی ایم ایف معاہدے کا خیرمقدم کر رہے ہیں؛ کیونکہ یہ معاہدہ دیگر اہم دوطرفہ، کثیرالملکی اور بین الاقوامی فنانشل اداروں سے ایکسٹرنل فنڈنگ میں در پیش رکاوٹوں کو بھی ختم کر دے گا۔ صدرایف پی سی سی آئی نے زور دیا کہ حکومت کی اقتصادی ٹیم کو اب ایکسٹرنل اکاؤنٹ کو بھر پور پروفیشنل ازم اور فعال طریقے سے چلانا چاہیے اور میکرو اکنامک فیصلہ سازی میں تاخیرمیں پہلے جیسے مسائل سے گریز برتنا چاہیے۔ عرفان اقبال شیخ نے اس مشکل وقت میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے قریبی دوست ممالک کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا؛ جنہوں نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر (FER) کو بہتر کرنے کے لیے بالترتیب 2 ارب ڈالر اور 1 ارب ڈالر جمع کروائے اور آئی ایم ایف معاہدے کی منظوری کے لیے پاکستان کی راہیں ہموار کیں۔عرفان اقبال شیخ نے مزید کہا کہ کاروباری برادری صنعت و تجارت پر اثر انداز ہونے والی شرائط کی بجائے آئی ایم ایف معاہدے کے بعد وقتی ریلیف سے آگے دیکھتے ہو ئے درمیانی تا طویل مدتی معاشی پالیسیوں میں مستقل مزاجی کے بارے میں زیادہ فکر مند ہے اور یہ نقطہ نظر کاروباری برادری کے قومی مفاد اور قومی معیشت کے حوالے سے اس کی بے لوث سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ یہاں اہم سوالات یہ پیدا ہوتے ہیں کہ: (i) حکومت کس طرح اور کب کاروباری برادری کو IMF کے ساتھ اپنے وعدوں پر اعتماد میں لیتی ہے اور اس معاہدے کے میکرو اکنامک پالیسی پر کیا مضمرات ہونگے (ii) حکومت کا معاشی استحکام کے لیے لائحہ عمل کیا ہے (iii) معاشی پالیسی کی تشکیل کو کیسے غیر سیاسی رکھا جائے گا (iv) موجودہ پروگرام کے 9مہینے کے بعد خاتمے کے موقع پرنیاIMF پروگرام کیسا ہو گا۔
بریگیڈیئر افتخار اوپل، ایس آئی (ایم)، ریٹائرڈ
سیکرٹری جنرل
Comments are closed.