اے پی ایس حملے کی برسی، قوم کے تحفظ اور دشمنوں کے عزائم کو ناکام بنانے کے لئے پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی جدوجہد جاری

اسلام آباد۔13دسمبر (نمائندہ عسکر): پشاور کے آرمی پبلک سکول پر 16 دسمبر کے دہشت گردانہ حملے کی نویں برسی کے موقع پر پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور ملک دشمنوں کے مذموم عزائم کو ناکام بناتے ہوئے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کےلئے پرعزم ہے۔ 16 دسمبر 2014 کو ایک غیر انسانی دہشت گردانہ حملے میں، دہشت گردوں نے پشاور کے آرمی پبلک سکول (اے پی ایس)پر حملہ کیا جس میں طلباء اور اساتذہ سمیت 140 سے زائد افراد شہید ہوئے۔ پاکستان کا 9/11 قرار دیا گیا یہ دن دہشت گردی کی لعنت کا مقابلہ کرنے اور اپنے لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے پاکستان کے مستقل عزم کی یاد دہانی کراتا ہے۔

اے پی ایس کے غیر انسانی حملے کے بعد ملک کی سول اور عسکری قیادت نے متحد ہو کر قومی ایکشن پلان تشکیل دیا جس کے تحت دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے ضرب عضب اور ردالفساد سمیت بڑے آپریشنز کئے گئے۔ اگرچہ دنیا میں دہشت گردی پھیل رہی ہے لیکن پاکستان اس کا سب سے زیادہ شکار ہے۔ پاکستان 70 ہزار سے زیادہ جانوں کی قربانی دینے اور 150 بلین ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان اٹھانے کے بعد اس لعنت سے چھٹکارا پانے کے لئے پرعزم ہے۔ پاکستان کے بڑے شہروں کو دہشت گردی کی مختلف لہروں کا سامنا کرنا پڑا لیکن پشاور دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا اور اے پی ایس حملہ سب سے زیادہ خوفناک تھا۔

پاکستان نے بارہا اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ بھارت طویل عرصے سے اپنی سرزمین پر دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے۔ پاکستان کی طرف سے پہلے ہی ایک ڈوزیئر جاری کیا جا چکا ہے جس میں انتہائی مخصوص معلومات جیسے کہ بینک اکاؤنٹس اور اس میں ملوث بھارتی شہری شامل ہیں۔ اس میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، بلوچ شرپسندوں اور دیگر گروہوں کے تربیتی کیمپوں کے مقامات بھی شامل تھے۔ ایک سکیورٹی تجزیہ کار کے مطابق حال ہی میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را ‘‘نے پاکستان میں دہشت گردی کرنے کے لئے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)کے چار دیگر عسکریت پسند گروپوں کے ساتھ انضمام کے لئے 10 لاکھ ڈالر خرچ کئے ہیں۔

تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ بھارت افغانستان میں تھنک ٹینکس اور دیگر ذرائع سے بلوچ علیحدگی پسندوں اور کارکنوں کو رقم فراہم کرتا رہا ہے۔ حکومت پاکستان نے بھی بارہا بھارت کے دہشت گردی کے حملوں میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا ہے جس کا مقصد چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کو نقصان پہنچانا ہے، اس کے لئے ’’را ‘‘مختلف عسکریت پسند گروپوں پر بہت زیادہ سرمایہ خرچ کر رہی ہے۔ اے پی ایس حملے کا ماسٹر مائنڈ ملا فضل اللہ تھا جبکہ دیگر ساتھیوں میں گل زمان اورکزئی، عمر نارائی اور محمد خراسانی شامل تھے جو افغانستان میں ’’را ‘‘اور این ڈی ایس کے ہینڈلرز سے رابطے میں تھے۔

اے پی ایس حملے کی برسی کے موقع پر پاکستانی قیادت اور سول سوسائٹی سمیت پوری قوم شہید بچوں اور اساتذہ اور ان کے اہل خانہ کو ان کی قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرے گی۔ یہ دن عبوری افغان حکومت سے ٹی ٹی پی جیسی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کرنے اور پاکستان کے خلاف افغانستان کی سرزمین کے استعمال کو روکنے کے مطالبے کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف قوم کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔

Web Desk

Comments are closed.