کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے مختلف سکیلوں میں تعینات 921 ملازمین کی ڈیپارٹمنٹل سلیکشن کمیٹی منظوری کے بغیر غیر قانونی ترقیوں اور مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے

پشاور 14 دسمبر(ایم-الیاس سے) : کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے نو سو اکیس 921 لوئر کیڈرز ملازمین کو مختلف ادوار میں غیر قانونی طور پر قواعد و ضوابط کے برعکس ترقیاں دی گئیں ہیں۔ اس طرح فیڈرل کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے غیر قانونی طور پر ترقی پانے والے ملازمین کو دی جانے والی اضافی تنخواہوں اور مراعات کی صورت میں ادارے کو ماہانہ کروڑوں روپے کا اضافی بوجھ اٹھانا پڑرہا ہے۔ گریڈ 9 سے 14 سکیلز ملازمین کو غیر قانونی طور پر گریڈ 16 و دیگر اعلی سکیلوں میں غیر قانونی طور پر ترقیاں دی گئی محکمہ کے ہیومن ریسورسز ڈیپارٹمنٹ نے بھی محکمانہ سلیکشن کمیٹی کی منظوری کے بغیر ان ترقیوں کو خلاف قانون قرار دیا ہے، کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تقرریوں، ترقیوں اور تبادلوں میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔جس کے باعث قومی ادارے سی ڈی اے پر اضافی مالی بوجھ ڈالا گیا ہے اور ادارے کی کارکردگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ دو نائب قاصد جو چیئرمین سی ڈی اے کے ساتھ کام کر رہے تھے، انہیں غیر قانونی طور پر گیٹ سپروائزر کی آسامیوں پر بی پی ایس 11 میں ترقیاں دے دی گئیں ، اسی طرح ادارے میں محکمانہ سلیکشن کمیٹی کی منظوری کے بغیر غیر قانونی ترقیوں اور تبادلوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ ادارے میں میرٹ پر ترقی کے منتظر اہلکاروں کو ان غیر قانونی اور سیاسی دباؤ کے تحت کی جانے والی ترقیوں پر شدید پریشانی اور ذہنی دباؤ کا سامنا ہے جس کے باعث ادارے کی کارکردگی پر بھی منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے اور اسی طرح کئی متاثرہ ملازمین نے اعلی عدالتوں سے انصاف کیلئے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ادارے کے ان غیر قانونی ترقیوں تقرریوں اور مالی بے ضابطگیوں کیخلاف متعدد شکایات وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو بھی موصول چکی ہیں لیکن سی ڈی اے مافیا کے سیاسی اثرورسوخ کی وجہ سے اب تک ان شکایات پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے مزید کہا کہ حال ہی میں کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے کیپیٹل ہسپتال میں عارفہ نامی ایک نرس کو قومی اسمبلی کے سٹینڈنگ کمیٹی چیئرمین برائے متاثرہ ملازمین قادر مندوخیل کے شدید دباؤ پر چیئرمین سی ڈی اے کی طرف سے ان کو گریڈ سولہ سے گریڈ انیس میں غیرقانونی طور پر ترقی دے دی گئی جو بعد ازاں ہسپتال کے نرسسز و دیگر سٹاف ایسوسی ایشن کے شدید احتجاج کی صورت میں چیئرمین سی ڈی اے کو متعلقہ نرس عارفہ کے گریڈ سولہ سے گریڈ انیس کے غیر قانونی احکامات کو واپس لینے پر مجبور ہونا پڑا مزید مالی بے ضابطگیوں اور غیر قانونی ترقیوں اور بھرتیوں کے بارے میں انکشافات متوقع ہیں۔

Web Desk

Comments are closed.