بدلتے ہوئے بین الاقوامی منظر نامے کے تناظر میں پاکستان کی ترجیحات کے بارے میں بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان کہا کہ سیاسی استحکام، معاشی مضبوطی اور نئے تکنیکی انقلاب کا حصہ بننا ملک کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے سیاسی استحکام ناگزیر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم معاشی استحکام کی منزل حاصل کرلیں گے تو ہم ترقی کی جانب گامزن ہو جائیں گے کیونکہ پاکستان کے پاس دنیا کی سب سے بڑی اور بہترین معیشتوں میں سے ایک بننے کے لیے بہت مضبوط میکرو اکنامک بنیادیں موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن انقلاب معیشتوں اور معاشروں کے بارے میں تصورات کو بدل دے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایک اور مقصد جو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے لیے اہم ہے وہ یہ کہ ہم قوموں کے مابین اور اقوام کےاندر ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کریں۔
گذشتہ ایک سال کے دوران واشنگٹن اور اسلام آباد کے مابین تعلقات میں واضح بہتری کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے سے متعلق عوامی تاثر بہتر بنانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے تاثرات اہم ہیں۔
پاک چین تعلقات پر بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات امریکہ کے ساتھ تعلقات کی قیمت پر نہیں ہیں ۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر پاکستان بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان رابطے کی سہولت بھی فراہم کر سکتا ہے۔ ہم تعمیری کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔
ہندوستان کے ساتھ امریکی تعلقات اورانڈو پیسیفک حکمت عملی کے بارے میں بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان خطے میں پائیدار امن اور سلامتی کے لیے جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک توازن کی بحالی کا حامی ہے۔
Comments are closed.