بحرانوں کے باوجود افغان پناہ گزینوں کی مدد اور تحفظ جاری رکھیں گے، عالمی برادری ان کی دیکھ بھال کے لئے پاکستان کو امداد کی فراہمی جاری رکھے، خصوصی نمائندہ

جنیوا۔15دسمبر (اے پی پی):پاکستان نے کہا ہے کہ ملک اب بھی 14لاکھ سے زیادہ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے اس لئےعالمی برادری ان کی دیکھ بھال کے لئے پاکستان کو ضروری امداد کی فراہمی جاری رکھے۔ افغانستان کے لئے پاکستان کے خصوصی نمائندہ آصف درانی نے جنیوا میں مہاجرین اور میزبان کمیونٹیز پر دنیا کے سب سے بڑے بین الاقوامی اجتماع گلوبل ریفیوجی فورم (جی آر ایف) سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے 4دہائیوں سے زیادہ عرصے سے افغان مہاجرین کی میزبانی اور انہیں تحفظ اور مدد فراہم کرنے کی عالمی ذمہ داری اپنے کندھوں پر اٹھائی ہے۔افغان پناہ گزینوں کو پاکستانی شہریوں کے مساوی زندگی کی بنیادی سہولیات تک رسائی حاصل ہے اور ہم افغان پناہ گزینوں سے اس عہد کی توثیق کرتے ہیں۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ بہت سے دیگر ترقی پذیر ممالک کی طرح پاکستان بھی خوراک، ایندھن اور مہنگائی کے تہرے بحرانوں سے دوچار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں پوری امید ہے کہ عالمی برادری میزبان ملک کے طور پر پاکستان کو مستقل اور مناسب امداد فراہم کرکے اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتی رہے گی۔ اپنے ریمارکس میں پاکستانی سفیر نے نشاندہی کی کہ بین الاقوامی بوجھ اور ذمہ داری کا اشتراک غیر متناسب، غیر مساوی اور غیر متوقع ہے جبکہ ترقی پذیر ممالک اپنے کم وسائل سے تقریباً 80 فیصد مہاجرین کی میزبانی کر رہے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ بے گھر اور پریشان حال افراد کے لیے بین الاقوامی امداد انتہائی کم ہو گئی ہے جب اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے حال ہی میں مہاجرین سمیت افغان باشندوں کے لیے 4500 تعلیمی وظائف کی تیسری مرحلہ شروع کیا ہے۔ پاکستان افغان مہاجرین کو 100 فیصد طبی سہولیات فراہم کرتا ہے جبکہ پاکستان کا دورہ کرنے والے افغان شہریوں کو 95 فیصد ثانوی اور ثلاثی ہیلتھ سپورٹ فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے 14لاکھ سے زیادہ افغان مہاجرین کی میزبانی نازک حالات میں لوگوں کی حفاظت اور تحفظ کی ضروریات کو پورا کرنے کے وعدے کی عکاسی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ 0.9 ملین افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) ہولڈرز کے علاوہ ہیں ، جو پاکستان میں مساوی حقوق کے ساتھ رہائش پزیر ہیں۔ انہوں نے پناہ گزینوں کی صورت حال کے پائیدار حل کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں جنگ کا خاتمہ مواقع فراہم کرنے کے لئے امید کی کرن ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں سنگین انسانی صورتحال سے نمٹنا اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

افغان شہریوں کی رضاکارانہ واپسی کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے کے لیے اقتصادی بحالی اور ترقی، تعمیر نو اور بحالی کی سرگرمیوں کے لیے بین الاقوامی تعاون کی بھی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اگست 2021 میں افغانستان سے امریکی/نیٹو فوجیوں کے انخلاء کے بعد ممکنہ طور پر تیسرے ممالک میں آباد ہونے کے لیے پاکستان میں اضافی 0.7 ملین افغان شہری آئے ۔ تاہم اب تک1لاکھ 50ہزار شہری تیسرے ممالک کو واپس بھیجے جا چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم افغان پناہ گزینوں اور ان کی میزبان کمیونٹیز کے لیے عالمی شراکت داروں کی جانب سے ایک مؤثر، کثیر سالہ اور وسائل سے بھرپور عزم کے منتظر ہیں۔

Web Desk

Comments are closed.