کم عمری کی شادی اور صنفی بنیاد پر ہونے والے تشدد سے متعلق مسائل پر آگاہی بڑھانے میں میڈیا کے کردار کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے، نیلوفر بختیار

اسلام آباد۔15دسمبر (نمائندہ عسکر):چیئرپرسن قومی کمیشن برائے وقار نسواں (این سی ایس ڈبلیو) نیلوفر بختیار نے کہا ہے کہ کم عمری کی شادی اور صنفی بنیاد پر ہونے والے تشدد سے متعلق مسائل پر آگاہی بڑھانے میں میڈیا کے کردار کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے یہ بات جمعہ کو یہاں کم عمری کی شادی سے متعلق معاشرتی رویوں، صنفی رجحان، ان کی روک تھام اور صحت پر آنے والے اثرات پر صحافیوں کیلئے منعقدہ ریفریشر ٹریننگ ورکشاپ کے افتتاحی دن کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

ورکشاپ کا انعقاد این سی ایس ڈبلیو کی جانب سے یونیسیف اور یو این ایف پی اے کے اشتراک سے کیا جا رہا ہے جس میں پاکستان بھر سے پینتالیس صحافیوں کو کم عمری کی شادی کے معاملے کے مختلف پہلوئوں اور جہتوں پر تربیت دی جا رہی ہے۔یہ صحافی این سی ایس ڈبلیو کے ایک انتہائی اہم پروگرام نیشنل میڈیا فیلوشپ (این ایم ایف) کا حصہ رہے ہیں جو کم عمری کی شادی اور صنفی بنیاد پر ہونے والے تشدد (جی بی وی) کی روک تھام اور خاتمے کے لیے ذمہ دار رپورٹنگ پر میڈیا اور صحافیوں کو حساس بنانے کے لیے منعقد کی گئی ہیں۔

اب تک چالیس صحافیوں کو 2022 اور 2023 میں دو فیلوشپ پروگراموں میں تربیت دی گئی ہے۔ 2022 میں منعقد ہونے والے پہلے پروگرام کے تحت جی بی وی پر 162 میڈیا سٹوریز اور 2 دستاویزی فلمیں تیار کی گئیں جن کے موضوع میں کم عمری کی شادی اور خواتین پر ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات شامل تھے۔ یہ کہانیاں ملک میں معروف میڈیا ہائوسز اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے شائع ہوئیں۔

این ایم ایف کا دوسرا دور مکمل ہونے کے بعد 180 سے زائد کہانیاں جی بی وی پر توجہ مرکوز کرنے والی اور لڑکیوں اور خواتین کے حقوق پر 2024 میں شائع ہونا متوقع ہیں۔چیئرپرسن نیلوفر بختیار نے مزید کہا کہ خواتین پر تشدد روکنے اور بچوں کی شادی کے معاملے پر آگاہی پیدا کرنے کی کوششوں میں میڈیا کا اہم کردار ہے۔انہوں نے میڈیا کے فعال اشتراک سے مساوات، شمولیت اور خواتین کو بااختیار بنانے والے معاشرے کا خواب دیکھا ہے۔

چیئرپرسن نے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ ذمہ دار اور تحقیق پر مبنی رپورٹنگ پر زیادہ توجہ دیں اور ان خیالات اور تصورات پر سیکھنے اور کام کرنے میں دلچسپی کو بڑھایا جائے جو مثبت تبدیلی، انسانی بہتری اور سماجی اصلاحات کا سبب بن سکیں۔ ورکشاپ سے یونیسیف کی مہوش سعید سید، فرزانہ یاسمین، ہما خان، فہمیدہ خان اور عطیہ قاضی نے بھی خطاب کیا۔

Web Desk

Comments are closed.