: صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے کہا ہے کہ گزشتہ 8 انٹربینک سیشنز میں ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں مسلسل اور بتدریج اضافے کے پیش نظر حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ رجحان صاف نظر آرہا ہے کہ آنے والے دنوں میں روپے کی قدر مزید بڑھے گی؛ جس کی وجہ کمرشل بینکوں اور اوپن و گرے مارکیٹوں میں قیاس آرائی پر مبنی تجارت پر کریک ڈاؤن ہے۔واضح رہے کہ پیٹرول کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ کیا گیا ہے؛جس کا اطلاق 16 ستمبر سے ہو ا ہے۔نتیجتاً، پیٹرول 305.36 روپے فی لیٹر سے بڑھ کر 331.36 روپے فی لیٹر ہو گیا ہے؛ جو کہ 8.5فیصد اضافہ بنتا ہے اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 311.84 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 329.18 روپے فی لیٹر کر دی گئی ہے؛ جو کہ 5.6 فیصد اضافہ بنتا ہے۔صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے اس بات پر زور دیا کہ روپے کی مضبوطی نے حکومت کو تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں حالیہ اضافے کو جذب کرنے کے لیے مناسب مالی صلاحیت فراہم کی ہوگی؛ لیکن اس کے باوجود تمام اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہونے والے افراط زر کے دباؤ میں اضافہ کرنے والااقدام کر دیا گیا۔ایف پی سی سی آئی نے وضاحت کی کہ ہفتہ کے آخری انٹربینک سیشن یعنی جمعہ کو روپیہ ایک ڈالر کے مقابلے میں 296.85 روپے پر بند ہوا اور یہ روپے کی قدر میں 10 روپے سے زیادہ کی عکاسی کرتا ہے؛کیونکہ 5 ستمبر کو ڈالر انٹر بینک میں 307.10 روپے تک پہنچ گیا تھا۔ یہ بات قابل غور ہے کہ ممتاز ماہرین اقتصادیات اس بات پر متفق ہیں کہ حقیقی موثر شرح مبادلہ (REER) کے مقابلے روپے کی قدر ابھی بھی کم ہے اور اگر موجودہ ریگولیٹری اور انتظامی اقدامات برقرار رہتے ہیں تو روپیہ مزید مضبوط ہو گا۔ عرفان اقبال شیخ نے ایپکس باڈی کے صدر کی حیثیت سے آگاہ کیا کہ ایف پی سی سی آئی پر پورے پاکستان کی کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کی طرف سے زبردست دباؤ ہے کہ حکومت کو پٹرولیم کی آسمان چھوتی قیمتوں کے معیشت پر متعدد منفی اثرات کا احساس دلایا جائے اور نا قابل برداشت حد تک بڑھ چکی کاروبار کرنے کی لاگت کو کنٹرول کیا جائے۔صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے وضاحت کی کہ اپیکس باڈی نے گزشتہ چند مہینوں کے دوران متعدد بار حکام کو آگاہ کیا ہے کہ انہیں روسی خام تیل کی درآمد میں در پیش ابتدائی مسائل کے حل پر توجہ دینی چاہیے؛جن میں تیل کی ادائیگیوں کا طر یقہ کار طے کرنا، ریفائننگ کے عمل کو ایڈ جسٹ کرنا اور تجارتی معاملا ت کو سہولت فراہم کرنا شامل ہیں۔ اس کے باوجود حکام نے ہماری بات نہیں سنی؛ بصورت دیگر، ہمارے پاس اب تک زیادہ روسی خام تیل کی سپلائی ہوتی جو کہ آج بین الاقوامی منڈیوں کے مقابلے میں 40 فیصد تک سستا ہے۔ عرفان اقبال شیخ نے مزید کہا کہ ایف پی سی سی آئی اس امرکو سراہتی ہے کہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (MPC) نے اپنی تازہ ترین میٹنگ میں کلیدی پالیسی ریٹ میں اسٹیٹس کو برقرار رکھا ہے؛ تاہم، تجارتی اور صنعتی ادارے اقتصادی عدم استحکام اور کاروبار کرنے کی لاگت کے مسائل سے نمٹنے کے لیے رعایتی اور علاقائی طور پر مسابقتی ایکسپورٹ فائنانس اسکیم (EFS)، لانگ ٹرم فائنانسنگ فیسیلٹی (LTFF) اور عارضی اکنامک ری فائنانس فیسیلٹی (TERF) کے منتظر ہیں۔
Comments are closed.