“بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو” کی مشترکہ تعمیر نے دنیا میں نئی ٹھوس تبدیلیاں پیدا کیں ، چین 150 سے زائد ممالک سےمعاہدے کر چکا
:تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون نے دنیا بھر کے 140 سے زائد ممالک اور 30 سے زائد بین الاقوامی تنظیموں کو اپنی جانب متوجہ کیاہے۔ چینی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ 10 سالوں میں “بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو” کی مشترکہ تعمیر نے دنیا میں نئی ٹھوس تبدیلیاں لائی ہے ۔گزشتہ 10 سالوں میں ، “بیلٹ اینڈ روڈ” نے 3،000 سے زیادہ تعاون کے منصوبے تشکیل دیئے ہیں ، جن سے کھربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔
جون 2023 کے اواخر تک چین 150 سے زائد ممالک اور 30 سے زائد بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ 200 سے زائد تعاون کی دستاویزات پر دستخط کر چکا ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو پر مکمل عمل درآمد سے شریک ممالک کے درمیان تجارت میں 4.1 فیصد اضافہ ہوگا۔ توقع ہے کہ 2030 تک اس سے سالانہ 1.6 ٹریلین ڈالر کے عالمی فوائد حاصل ہوں گے اور 7.6 ملین افراد کو انتہائی غربت سے نکالا جائے گا۔ بی آر آئی معاشی فوائد سے کہیں زیادہ ثمرات لا رہا ہے۔
ترقی پذیر ممالک کی ایک بڑی تعداد کو سرمائے کی کمی جیسی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ چین نے متعلقہ ممالک کے ساتھ سلک روڈ فنڈ اور ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کے قیام، مشترکہ طور پر شراکت دار ممالک کے لئے سرمایہ کاری اور فنانسنگ چینلز کو وسعت دینے اور عالمی اقتصادی گورننس سسٹم کو بہتر بنانے کے لئے مالی اعانت فراہم کی ہے۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں ماحول دوست ترقی کا تصور پائیدار ترقی کے لئے اقوام متحدہ کے 2030 کے ایجنڈے کے عین مطابق ہے اور عالمی موسمیاتی گورننس میں نئی قوت کا اضافہ کر رہا ہے۔مشترکہ مشاورت، تعمیر اور اشتراک ، حکمرانی کا یہ نیا تصور حقیقی کثیرالجہتی پر عمل درآمد کی وکالت کرتا ہے ۔ اس انیشی ایٹو کو اقوام متحدہ اور چین افریقہ تعاون فورم جیسے بین الاقوامی تنظیموں اور میکانزم کی اہم دستاویزات میں بھی شامل گیا ہے ، جس سے عالمی حکمرانی کے نئے فارمولے سامنے آئے ہیں۔
اپنی ترقی کے ساتھ چین دنیا میں نئے مواقع لایا ہے اور بنی نوع انسان کے جدید یت کی جانب راستے کے انتخاب کو وسعت دی گئی ہے۔ جیسا کہ سربیا کی قومی اسمبلی کے اسپیکر اورلک نے تبصرہ کیا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو مستقبل کا راستہ ہے۔
Comments are closed.