ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان عرب اسلامی غیر معمولی سربراہی اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ کا خیرمقدم کرتا ہے جس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نافذ کرے۔ جمعرات کو یہاں پریس بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ اعلامیہ میں قابض فوج کو ہتھیاروں کی برآمد بند کرنے کا مطالبہ اور بین الاقوامی فوجداری عدالت سے اسرائیلی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے11 نومبر کو ریاض میں منعقدہ مشترکہ عرب اسلامی غیر معمولی سربراہی اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کی، یہ سربراہی اجلاس مقبوضہ فلسطین میں غیر انسانی اسرائیلی جارحیت اور سنگین انسانی صورت حال سے نمٹنے کے لئے بلایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے فلسطینی عوام اور ان کے حق خودارادیت کے ساتھ پاکستان کی غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ کیا اور جون 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک محفوظ اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی اہم ضرورت پر بھی زور دیا جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان قابض افواج کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے ہسپتال کو نشانہ بنانے اور غزہ کے ہسپتالوں کے خلاف اسرائیل کی جنگ کی بھی مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم الشفاءہسپتال میں اسرائیلی دراندازی، مریضوں، طبی عملے اور شہریوں کو خطرے میں ڈالنے سے حیران ہیں، بین الاقوامی برادری اسرائیل کو ہسپتالوں پر حملوں کے لئے جوابدہ ٹھہرائے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو دانستہ طور پر مساجد، گرجا گھروں اور سکولوں کو نشانہ بنانے کے لئے بھی جوابدہ ہونا چاہئے جو شہریوں کو پناہ دیتے ہیں جو اسرائیل کی طرف سے اپنے گھروں کی تباہی کی وجہ سے بے گھر ہو چکے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ شہریوں کے بنیادی ڈھانچے اور خود مختاری کی علامتوں کو تباہ کر کے اسرائیل جان بوجھ کر غزہ کو اپنی شہری آبادی کے لئے ناقابل رہائش بنا رہا ہے، اسرائیل کے حامیوں کو اسرائیل کو فلسطینی عوام کی نسلی کشی کے اپنے منصوبوں پر عملدرآمد سے روکنا چاہئے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ جیسا کہ مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ تمام ممالک کو قابض حکام کو ہتھیاروں اور گولہ بارود کی برآمدات کو روکنا چاہئے جو ان کی فوج اور آباد کار فلسطینیوں کو قتل کرنے اور ان کے گھروں، املاک اور شہری انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے ایک بار پھر عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی قابض افواج کی جاری جارحیت کو روکنے کے لئے سرعت سے اجتماعی اور بامعنی طور پر کام کرے اور مقبوضہ فلسطین میں ہونے والے جنگی جرائم کے لئے اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرائے۔
Comments are closed.