پشاور 16 دسمبر (نمائندہ عسکر) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے شہدا ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے ۔ 9 سال قبل اس دن سفاک دہشتگردوں نے معصوم بچوں اور اساتذہ کا قتل عام کیا تھا۔ 16 دسمبر 2014 تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے، اِس دن ہوئی بربریت کی تاریخ میں مثال نہیں ۔ اپنوں کو کھونے کا غم عوامی نیشنل پارٹی سے بہتر کوئی نہیں جان سکتا۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اے این پی نے 12سو سے زائد عہدیداران اور کارکنان کی قربانیاں دی ہیں ۔ سانحہ اے پی ایس پشاور کی نویں برسی پر اپنے پیغام میں اے این پی سربراہ اسفندیار ولی خان نے کہا کہ سانحے کے بعد تمام سٹیک ہولڈرز کی اتفاق رائے سے نیشنل ایکشن پلان کا قیام عمل میں لایا گیا۔ نیشنل ایکشن پلان کے قیام کے بعد قوم مطمئن تھی کہ دہشتگردی کے مسئلے کو سنجیدہ لیا جائے گا۔ بدقسمتی سے نیشنل ایکشن پلان پر اسکی اصل روح کے مطابق عملدرآمد نہیں گیا۔ امن کے دشمن آج بھی وزیرستان و چترال سے لیکر چمن تک سرگرم ہیں ۔ روزانہ کی بنیاد پر دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات رونما ہورہے ہیں ۔ خودکش حملوں میں سیکیورٹی اداروں سمیت عام عوام کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم آج بھی دہراتے ہیں کہ مکمل امن کے قیام کیلئے گڈ اور بیڈ کے فرق کو ختم کرنا ہو گا۔ اس سے بڑھ کر بدقسمتی کیا ہو گی کہ پچھلی حکومت میں 40 ہزار دہشتگردوں کو دوبارہ پختونخوا میں آباد کرایا گیا۔ سو سے زائد خطرناک دہشتگردوں کو صدارتی حکم کے ذریعے رہائی دلوائی گئی۔ کیا اس قسم کے اقدامات اے پی ایس جیسے واقعات میں شہید ہونے والوں کے خون سے غداری نہیں ؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگردوں اور دہشتگردانہ سوچ کی بیخ کنی کرنی ہے تو سنجیدہ اقدامات اٹھانے ہوں گے ۔ دہشتگردوں کے ساتھ ساتھ انکے ہمدردوں اور حمایتیوں کو بھی قانون کی گرفت میں لانا ہو گا۔ دہشتگردوں کی سہولتکاری کرنے والے تمام کرداروں کو قوم کے سامنے لانا ہو گا ۔ نیشنل ایکشن پلان اور قاضی فائز عیسی رپورٹ پر عمل کرنے سے ہی دہشتگردی کا خاتمہ ممکن ہے ۔
Comments are closed.