دسمبر کا ستمگر مہینہ

غلام رسول بلوچ – پاکستانی قوم کا المیہ یہ ہے کہ ہم تاریخ اور حادثات سے سیکھتے نہیں۔ پاکستان بننے کے 24 سال بعد دسمبر کے مہینے میں سقوط ڈھاکہ سے دوچار ہونا پڑا۔پاکستان دشمنوں نے ہماری غلطیوں اور کمزوریوں کو اپنے مکروہ عزائم اور سازشوں کے ذریعے عملی جامہ پہنایا۔بطور ریاست ہم آ ج بھی بیڈ گوورننگ کا شکار ہیں۔جمہوری قوتیں٫سیاسی جماعتیں ٫میڈیا و دیگر کے بے حد ذمہ دارانہ کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
دسمبر کے مہینہ میں سقوط ڈھاکہ٫بے نظیر جو سیاسی پارٹی کی لیڈر تھیں انہیں شہید اسی دسمبر میں کیا گیا۔
دسمبر میں اے پی ایس سکول کا سانحہ ی قوم کی سنجیدگی دیکھنے میں نہیں آ رہی تھی۔
ہم نے سقوط ڈھاکہ سے نہیں سیکھا معاشرتی ناہمواری اور خلفشار نے ملک میں انتشار کے بیج بوئے۔جس کی وجہ سے دہشت گرد تنظیمیں پاکستان میں اپنی جڑیں مضبوط کر دی ہیں۔پورے ملک میں دہشت گردی کے واقعات اتنے لمبے عرصے سے ہماری بازاروں ہماری مساجد و مدارس ہمارے کھیل کے میدان ہمارے اسکولوں اور کالجز و یونیورسٹیز میں واقع ہوئے ہیں یا ہو رہے ہیں ان سے سبق سیکھنا چاہئیے تھا۔71 میں سقوط ڈھاکہ کے وقت سے آ ج 2023 میں بھی ہمارے فوجی جوان اور آ فیسرز اس ملک کی جغرافیائ اور نظریاتی سرحدوں کے تحفظ کے لئیے شہادتیں اور قربانیاں پیش کر رہے ہیں ۔یہ المیہ ہے اس ملک اور قوم کا کہ مسلسل شہادتیں پیش کرنے کے باوجود اور قربانیاں دینے کے باوجود بھی ملک میں لسانیت٫فرقہ واریت٫علاقائیت٫قومیت٫اور اپنے مفادات کی جنگ جاری ہے۔ہم کب سیکھے گیں یہ سوال اب بھی موجود ہے جس کا حل تمام محب وطن قوتوں کے پاس ہونا چاہیئے تاکہ ہم ترقی اور کامیابی کی منازل طے کر سکیں ۔

اسی دسمبر میں بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ بھی اس ملک اور قوم کو داغ مفارقت دے گئے ۔ پاکستان کے قیام کا جو سفر 1906 میں ڈھاکہ سے شروع ہوا تھا وہ آ ج بھی جاری ہے۔ جو دسمبر کے مہینے سے اس ملک اور قوم کو جو چیلنجز اور دکھ ملے ہیں وہ اب تاریخ کا حصہ ہیں۔ بلاشبہ پاکستان کی مسلح افواج نے شہادتوں اور قربانیوں کی لازوال داستانیں رقم کیں ہیں۔روایتی دشمن بھارت کے ساتھ جنگوں میں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی۔

سانحہ مشرقی پاکستان کے وقت پاکستان کی مسلح افواج آخر وقت تک بہادری اور شجاعت سے ملک کی بقاء کے لئیے لڑتی رہیں لیکن مشرقی پاکستان کے لوگوں کو اتنا متنفر کیا گیا اور مکتی باہنی تحریک کے ذریعے بھارت نے انہیں اتنا بدگمان کیا گیا کہ جو تحریک پاکستان کے ہراول دستے تھے ۔جہاں سے قیام پاکستان کی تحریک شروع ہوئی وہ دشمن کے بہکاوے میں آ گئے اور مشرقی پاکستان ہم سے جدا ہو گیا۔قائد کے پاکستان کو سازشوں اور مکاریوں کے ذریعے توڑ دیا گیا ۔ہر محب وطن پاکستانی کے لئیے 16 دسمبر کا سانحہ چاہے وہ سقوط ڈھاکہ ہے یا APS سانحہ گہرے دکھ اور تشویش کا باعث ہے۔
دسمبر کے ہی مہینے میں قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ کا یوم وفات ہے اور دسمبر کا مہینہ پاکستان کی مقبول سیاستدان بینظیر بھٹو کا بھی یوم شہادت بھی اسی مہینے میں ہے۔
سقوط ڈھاکہ کے بعد اس ملک اور قوم کو بھی بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے تاکہ ایسے سانحات دوبارہ رونما نہ ہو سکے۔پاکستان کی ترقی اور کامیابی ملی یکجہتی میں ہے ۔قومی یکجہتی کے فروغ کے لئیے ہر مکتبہ فکر کے لوگ اپنا کردار ادا کریں اور انتشار و فساد سے باہر نکلیں ۔پاکستان اب انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
اللہ تعالیٰ سے یہی دعا ہے کہ پاکستان اور پاکستانی قوم ترقی و کامیابی حاصل کریں اور ملک کے لئیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنیوالے شہداء کے درجات بلند فرمائے۔ آ مین ثم آمین

Web Desk

Comments are closed.