غلط پالیسیوں کی وجہ سے پختون دہشتگردی او ربدامنی کا شکار ہیں، میاں افتخار حسین
غلط پالیسیوں کی وجہ سے پختون دہشتگردی او ربدامنی کا شکار ہیں، میاں افتخار حسین
ایبٹ آباد(پ ر) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ غلط پالیسیوں کی وجہ سے پختون دہشتگردی او ربدامنی کا شکار ہیں۔ صوبائی و مرکزی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ دہشتگردی کو روکنے میں ناکام ہیں۔ پختونخوا کا ایک ضلع بھی دہشتگردوں سے خالی اور محفوظ نہیں۔ دہشتگرد پوری طرح منظم ہوچکے ہیں، ہم خرگوش کی نیند سورہے ہیں۔موجودہ دہشتگردی کا ذمہ دار فیض حمید اور اسکے ساتھی ہیں۔ باچا خان اور ولی خان کی برسیوں کی مناسبت سے عوامی نیشنل پارٹی ضلع ایبٹ آباد کے زيراہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئےصوبائی صدر اے این پی میاں افتخار حسین نے کہا کہ دہشتگردوں نے ہر ضلع کیلئے باقاعدہ تنظیمیں بنا دی ہیں، روکا کیوں نہیں جارہا؟ دہشتگردی نے ایک جنگ کی شکل اختیار کرلی ہے۔ دہشتگردی کو جواز بنا کر افغانستان کے ساتھ جنگ کسی طور دانشمندی نہیں۔ پوچھنا چاہتے ہیں کہ ان طالبان اور دہشتگردوں کو بنایا کس نے ہے؟ افغانستان اور پاکستان کی جنگ میں نقصان صرف پختونوں کا ہی ہوگا۔ عوامی نیشنل پارٹی تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات چاہتی ہے۔ افغانستان کی موجودہ حکومت پاکستان اور امریکہ کی لائی ہوئی مشترکہ حکومت ہے۔ انہوں نے مزيد کہا کہ ماضی میں ہمارے اکابرین نے جنگ کی مخالفت کی تو ان پر الزامات لگے۔ اس وقت ہماری بات نہیں مانی گئی ،آج اقرار کیا جارہا ہے کہ وہ جہاد نہیں فساد تھا ۔ پختون قوم کا مذاکرات اور آپریشن دونوں پر اعتماد نہیں رہا ہے۔ ریاست اور حکومت کو سنجیدہ ہونا ہوگا، گڈ اور بیڈ کی تفریق ختم کرنی ہوگی۔ خارجہ و داخلہ پالیسیاں ناکام ہیں،دوسروں کے مفادات کے تحفظ کرنے کی پالیسی ترک کرنی ہوگی۔ پنجاب میں کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کی جائے، تمام ادارے آئین کے تابع ہوں گے۔ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر من و عن عمل یقینی بنایا جائے۔ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے قوم اور تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیکر لائحہ عمل بنایا جائے۔ دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ امن کے قیام کیلئے باچا خان کے نظریئے کو اپنانا ہوگا۔ پنجاب میں اے این پی کو جلسے کی این او سی نہ دینے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لیاقت باغ میں ہمارے جلسے سے پنجاب حکومت کو کیا تکلیف ہے؟ کیاپنجاب میں امن اور جمہوریت کی باتوں پر پابندی ہے؟ آج پنجاب میں پرامن سیاسی اجتماعات پر پابندی لگانے والےماضی میں خود بھی اس دشواری سے گزر چکے ہیں۔ وقت ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا، کل اگر ان کو پھر ضرورت پڑی تو کیا ہوگا؟ یہ جمہوریت اور سیاست نہیں، دوسری سیاسی جماعتوں کو دیوار سے نہ لگایا جائے۔ آج یہ لوگ اقتدار میں ہیں، کل نہیں ہوں گے، دانشمندی کا مظاہرہ کیا جائے۔ لوگوں کو جمہوری اور آئینی راستہ نہیں دیا جائے گا تو مجبورا دوسری راہ اپنانے پر مجبور ہوں گے۔ ہم اقتدار کی بات نہیں بلکہ اس ملک کے امن، بقا اور جمہوریت کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے مزيد کہا کہ باچا خان نے دیگر جدوجہد سمیت خواتین کو بھی معاشرے میں انکا جائز مقام دیا۔ قومی تحریک میں خواتین نے صف اول کا کردار ادا کرکے گولیوں کا سامنا کیا ہے۔ پختون قوم کو عدم تشدد پر مائل کرنا باچا خان کا ایک عظیم کارنامہ ہے۔انگریزوں کی غلامی سے نجات دلانے کیلئے باچا خان نے پختونوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا۔ اسی پاداش میں باچا خان اور انکے ساتھیوں کو انگریزوں کے مظالم کا سامنا کرنا پڑا۔ خدائی خدمتگاروں کے عدم تشدد سے ہی انگریز استعمار یہاں سے جانے پر مجبور ہوئی۔ جن کی حکمرانی میں سورج تک نہیں ڈوبتا تھا آج یہاں انکا نام ونشان تک نہیں۔ باچا خان کے پیروکار اسی جذبے اور حوصلے کے ساتھ آج بھی میدان میں ہیں۔ باچا خان اور انکے ساتھیوں کی جدوجہد اور قربانیوں کو عقیدت اور سلام پیش کرتے ہیں۔ میاں افتخار حسین نے مزيد کہا کہ ولی خان جمہوریت کے چیمپئن تھے، جمہوریت کی بقا کیلئے انکا کردار ناقابل فراموش ہے۔ یہ ولی خان ہی تھے جنہوں نے 1971 پاکستان کو دولخت ہونے سے بچانے کیلئے کوششیں کیں۔ ولی خان جمہوریت بچانا چاہتے تھے لیکن سازشیں ہوئیں اور ملک دو ٹکڑے ہوا۔ پاکستان کے متفقہ آئین کو پاس کرانے میں بھی ولی خان کے کردار کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ولی خان بطور اپوزيشن لیڈر مثبت کردار ادا نہ کرتے تو آج 1973 کا آئین نہ ہوتا۔ صوبائی خودمختاری، وسائل پر اختیار اور این ایف سی ایوراڈ ولی خان ہی کے مرہون منت ہیں۔ اٹھارہویں آئینی ترمیم میں اسفندیار ولی خان نے ان نکات کو عملی شکل میں پاس کرایا۔ انہوں نے مزيد کہا کہ موجودہ حالات میں پاکستان میں جمہوریت غلام ہے۔ پچھلے انتخابات میں ہارنے اور جیتنے والے دونوں احتجاج کررہے ہیں۔ پاکستان میں انتخابات ووٹ کے ذریعے نہیں بلکہ طاقت کے ذریعے ہوتے ہیں۔ عمران کی حکومت دراصل جنرل باجوہ، فیض حمید، جنرل پاشا اور ظہیرالاسلام کی حکومت تھی۔ انہوں نے 35 سال عمران کو تخت پر بٹھانے کا منصوبہ بنا رکھا تھا۔ اس سرزمین کیلئے ہم نے قربانیاں دی ہیں، اپنے نظریات سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے پختون قوم کو اتحاد و اتفاق کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ تقریب میں مرکزی ترجمان انجینئر احسان اللہ خان، صوبائی جائنٹ سیکرٹری حامد طوفان، ضلعی صدر راجہ سعید احمد خان، جنرل سیکرٹری محمد طارق یوسف اور شہناز راجہ سمیت دیگر ضلعی و تحصیل ذمہ داران سمیت کثیر تعداد میں کارکنان نے شرکت کی۔
۔
Comments are closed.