ایچ آئی وی تہمت، رسوائی یا بدنامی نہیں ایک بیماری ہے۔ یو این ڈی پی اور یو این ایڈز کے تعاون سے ملک بھر میں آگاہی کیلئے پانچ سییشنز منعقد کئے گئے۔

 

ایچ آئی وی تہمت، رسوائی یا بدنامی نہیں ایک بیماری ہے۔

یو این ڈی پی اور یو این ایڈز کے تعاون سے ملک بھر میں آگاہی کیلئے پانچ سییشنز منعقد کئے گئے۔

کوئٹہ بلوچستان میں اس حوالے پانچواں اور آخری مشاورتی سیشن منعقد ہوا۔
ملک بھر میں جاری مشاورتی اجلاس کا بنیادی مقصد اس امتیازی سلوک کے بڑھتے ہوئے چیلنج کا مؤثر طریقے سے جواب دینے کے لیئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیئے حکمت عملی کو حتمی شکل دینا ہے۔ کوئٹہ میں جاری مشاورتی سیشن میں بلوچستان پولیس، کوئٹہ ٹریفک پولیس، سی ٹی ڈی، اے این ایف، نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس، ایف آئی اے اور دیگر سول سوسائٹی اور این جی اوز کے افراد نے شرکت کی۔
ڈاکٹر سید کلیم امام نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ اختتامی سیشن کی میزبانی کرتے ہوئے پاکستان میں موجودہ صورتحال کا مکمل جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ معاشرہ میں ایچ آئی وی کے بڑھتے ہوئے رحجان کو ختم کرنے کیلئے انفرادی اور اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایچ آئی وی سے گھبرانا نہیں بلکہ اس کے تدارک کیلئے ایسے اقدامات کرنے ہیں کہ کسی بھی شخص کی دل آزاری نہ ہو۔ ایڈز صرف ایک وجہ سے نہیں بلکہ کئی ایسی وجوہات سے پھیلتا ہے جس میں ایچ آئی وی پازیٹو افراد کا کوئی قصور نہیں ہوتا بلکہ معاشرے میں اپنے فرائض سے غفلت برتنے پر ویسا شخص متاثر ہو جاتا ہے جسے نہ صرف سمجھنے کی ضرورت ہے بلکہ رویوں میں تبدیلی لانے کیلئے لائحہ عمل طے کرنا ہوگا۔

ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس ایڈمن جواد احمد ڈوگر ابتدائی سیشن کے مہمان خصوصی تھے.

جواد احمد ڈوگر نے سیشن کے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب نے اس کی آگاہی کو پھیلانے کیلئے انفرادی اور اجتماعی طور پر کردار ادا کرنا ہے۔ کچھ بیماریاں ایسی ہیں جن کے بارے گفتگو کرتے ہمیں ہچکچاہٹ محسوس یوتی ہے۔ آج کو موضوع بھی انہی بیماریوں میں سے ایک ہے لیکن خوش آئند بات یہ ہے کہ یو این ڈی پی اور یو این ایڈز کی بدولت اس موضوع پر نہ صرف گفتگو کا موقع ملا بلکہ ملک بھر میں اسے تہمت بدنما داغ نہیں بلکہ ایک بیماری سمجھنے کے حوالے سے آگاہی مہم کی شروعات کی اور ہمیں ایچ آئی وی تہمت اور بیماری کے مابین امتیاز کرنے کا موقع ملا۔ اس سیشن کے توسط سے ہمیں اپنے آپ کو آمادہ کرنا ہے کہ اس بیماری کو سمجھیں اور اس سے بچنے اور بچانے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائیں۔
ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس سی ٹی سی، کاشف عالم نے کہا ک یو این ڈی پی نے ایچ آئی وی کے بارے میں مفید معلومات فراہم کی ہیں۔ انہوں نے اس کے پھیلاؤ کو روکنے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں شعور بیدار کرنے کوششوں کو سراہا۔
ڈاکٹر کے ڈی عثمانی نے ایڈز کے متعلق سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے اسکے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے احتیاطی تدابیر بتائیں۔

یو این ڈی پی بلوچستان کی جانب سے محترمہ بتول نے ایچ آئی وی کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں کے بارے میں آگاہی فراہم کی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میڈیکل کالج کوئٹہ میں ایچ آئی وی کے نہ صرف ٹیسٹ کی مفت سہولت فراہم کی گئی ہے بلکہ کونسلنگ کے لیئے ماہرین کی خدماتِ بھی مفت لی جارہی ہیں۔

ڈی آئی جی کوئٹہ غلام اظفر مہسر نے کوئٹہ میں سیشن منعقد کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ کوئٹہ پولیس کے افسران اور جوانوں کے لئے سرکلر جاری کیا جائے گا تاکہ آج کے مفید سیشن سے حاصل کی گئی مفید معلومات سے استعفادہ کرتے ہوئے عملی جامہ پہنایا جا سکے۔ انہوں نے آنے والے دنوں میں پولیس ٹریننگ کالج میں ایسے مفید سیشنز منعقد کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔
صحافت سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی شہزادہ ذوالفقار نے کہا کہ ہسپتالوں سے باقیات اکھٹا کرنے والے افراد بھی ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کا ایک بہت بڑا سبب ہیں۔ ہمیں اس طرف توجہ مبذول کرتے ہوئے مثبت اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ ایسی باقیات کو باقاعدہ تلف کیا جائے نہ کہ کچرا دانوں میں پھینک دیا جائے۔

ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی چیئرپرسن وومن پارلیمنٹیرین فورم بلوچستان نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں اس حوالے سے بہت عجیب تصور ہے۔ ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد عمومی رویہ کی وجہ سے سامنے نہیں آتے۔ یہاں اس آگاہی مہم کے ساتھ ساتھ ان کی نفسیاتی کونسلنگ سے بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔
ہمیں سب سے پہلے اپنے آپ کو ایجوکیٹ کرنا ہے اور اپنے رویوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ سول سوسائٹی، قانون نافز کرنے والے ادارے اور پارلیمنٹیرینز کو مل کر کام کرنے ضرورت ہے۔ جب ہم مل کر کام کریں گئے تو ہم اچھا معاشرہ تشکیل دینے میں کامیاب ہوں جائیں گے ۔

Daily Askar

Comments are closed.