پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف کی سطح کا معاہدہ کیا ہے، او آئی سی کے حالیہ ہنگامی اجلاس میں فلسطین میں جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے اجتماعی حکمت کے ساتھ ایک مضبوط اور متفقہ پیغام دیا ہے جس پر جلد عمل درآمد ہوگا۔

جمعہ کو ایک نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نے کسی مخصوص سیاسی جماعت کی حمایت کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتیں عام طور پر اپنے ووٹروں کو مختلف طریقوں سے اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کرتی ہیں اور ایسے الزامات ان جماعتوں کا سیاسی بیانیہ ہو سکتا ہے۔

وزیر اعظم نے اس تاثر کی بھی تردید کی کہ ان کی کابینہ کے ایک رکن فواد حسن فواد کی کسی مخصوص سیاسی جماعت سے وابستگی ہے۔ وہ کابینہ کے بہترین رکن اور قابل سابق بیوروکریٹ ہیں، وہ اپنی بہترین صلاحیتوں کے باعث ہر حکمران جماعت کا پسندیدہ انتخاب بنتے تھے۔ فواد حسن فواد بھی نجکاری کے عمل میں اچھا کام کر رہے ہیں اور امید ہے کہ نگران حکومت کے خاتمے سے قبل یہ عمل مکمل ہو جائے گا۔

روپے کی قدر میں اضافہ کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ حکومتی اقدامات کی وجہ سے ڈالر کی مصنوعی طلب میں نمایاں کمی ہوئی ہے اور اب روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں اصل طلب اور رسد کے معیار کے مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت اب کافی مستحکم ہو چکی ہے، پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ سٹاف کی سطح کا معاہدہ بھی کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی معاشی صورتحال بہتر بنانے کا ہدف حاصل کر لیا ہے جو نگراں حکومت کے لیے بہت بڑا چیلنج تھا۔ پی ٹی آئی چیئرمین کے آئندہ الیکشن میں حصہ لینے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ عدالتی نتائج پر منحصر ہے، اگر عدالتوں نے انہیں الیکشن لڑنے سے روک دیا تو نگراں حکومت عدالتی احکامات پر عمل کرنے کی پابند ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کسی بھی صورت میں کسی بھی گروپ کو ملک میں تشدد کی اجازت نہیں دے گی۔ غزہ اور مغربی کنارے کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے حالیہ ہنگامی اجلاس میں فلسطین میں جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے اجتماعی حکمت کے ساتھ ایک مضبوط اور متفقہ پیغام دیا ہے جس پر جلد عمل درآمد ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے حالیہ مظالم اب ایک انسانی مسئلہ بن چکے ہیں کیونکہ اسرائیل جنگی جرم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپ اور باقی دنیا میں لاکھوں لوگ بلا تفریق کسی بھی مذہب کے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کے مظالم کے خلاف احتجاج کے لیے نکل رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ چین اور امریکہ نے ایک دوسرے سے تعلقات میں اضافے کا درست فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نہ تو تنہا رہ سکتا ہے اور نہ ہی کسی ایک بلاک کا انتخاب کر سکتا ہے، فی الحال کسی بھی بلاک کو منتخب کرنے کیلئے اعلیٰ سطح پر کوئی مشاورت نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے بہت سے ممالک ہیں جن کا چین سے قریبی تعلق ہے اور امریکہ کے ساتھ بھی اچھے تعلقات ہیں۔

غیر قانونی تارکین وطن کی پاکستان سے بے دخلی کے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعظم نے اس حوالے سے کسی بیرونی دبائو کے تاثر کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان یا افغان باشندے ہمارے دشمن نہیں ہیں کیونکہ ہمارے درمیان صدیوں پرانے اچھے تعلقات ہیں تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ دونوں ممالک دو مختلف ریاستیں ہیں اس لیے حکومت کچھ اصول و ضوابط پر عمل کرنے کی پابند ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان شہریوں کے ملک میں رہنے پر پابندی نہیں لگائی لیکن شرط یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو مناسب قانونی دستاویزات کے ساتھ رجسٹر کروائیں۔