کراچی 18 دسمبر: نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملک کی معاشی صورتحال میں بہتری اوردوست ممالک کی جانب سے بھاری سرمایہ کاری کا فیصلہ ہوتے ہی دہشت گردی کی وارداتیں بڑھ گئی ہیں جو معنی خیز ہیں۔ دشمنوں کو مستحکم پاکستان قابل قبول نہیں ہے اس لئے انھوں نے خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں اضافہ کردیا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے ایک ہی واقعے میں پاک فوج کے پچیس جوانوں کی شہادت کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے اس واقعے نے پوری قوم کو سوگوار کردیا ہے۔ حکومت اور فوج کی جانب سے دہشت گردوں کو کچلنے کے لئے بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں جن میں مزید تیزی لانے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ دہشت گرد ملک کو برباد کررہے ہیں۔ میاں زاہد حسین نےمزید کہا کہ دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کرتے ہوئے انھیں جہنم واصل کرنا ضروری ہوگیا ہے ورنہ وہ پچیس کروڑعوام کے لئے مصیبت بنے رہیں گے اور کسی ترقیاتی منصوبے کو چلنے نہیں دینگے تاکہ پاکستان ایک مفلس ملک بنارہے۔ میاں زاہد حسین نےمزید کہا کہ ٹی ٹی پی کی قیادت ایک پڑوسی ملک میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیاں کرکے ملکی سالمیت سے کھیل رہی ہے اورایسے واقعات کی مذمت سے کام نہیں چلےگا بلکہ عالمی برادری اور دوست ممالک کے ساتھ مل کر بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں تباہ کاری سے افغانستان بھی محفوظ نہیں رہےگا اس لئے دونوں ممالک کی قیادت کو چائیے کہ مل بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالیں تاکہ خطے میں امن واستحکام اورترقی کا سلسلہ بلا روک ٹوک چلتا رہے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ عالمی ادارے پاکستان میں الیکشن کے انعقاد میں غیر معمولی دلچسپی لے رہے ہیں اور اس سلسلے میں باربار اپنی رائے کا اظہارکررہے ہیں اس لئے کسی بھی صورت میں الیکشن ملتوی نہیں ہونے چائیے اوران میں شفافیت کو یقینی بنانا بھی ضروری ہے تاکہ الیکشن کے بعد سیاسی رسہ کشی میں کچھ کمی آجائے جس کے بغیر معیشت کو چلانا، اصلاحات کو جاری رکھنا اور ترقی کرنا مشکل ہوگا اور معاشی بحالی کے اہم منصوبے سیاسی مخالفت کی بھینٹ چڑھ جائیں گے۔ موجودہ حکومت نے معاشی استحکام کے لیے قابل قدر کام کئے ہیں تاہم اگر الیکشن کے بعد سیاسی عدم استحکام جاری رہا تو ملکی معیشت کو سنبھالنے کے لئے اٹھائے گئے تمام اقدامات بے نتیجہ ہوجائیں گے اور ملک دوبارہ بھیک مانگنے پر مجبور ہوجائے گا اور اسکا سارا بوجھ انہی لوگوں پر لادا جائے گا جو پہلے ہی زندہ درگور کئے جا چکے ہیں۔
Comments are closed.