ہمیں مل کر ماں اور بچے کی صحت کےلئے کوششیں کرنا ہوں گی، نگران وفاقی وزیر صحت

اسلام آباد۔18دسمبر (نمائندہ عسکر):نگران وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا ہے کہ ہمیں مل کر ماں اور بچے کی صحت کےلئے کوششیں کرنا ہوں گی۔ انہوں نے نیوٹریشن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیوٹریشن انٹرنیشنل اور شراکت داروں کو کامیاب پراجیکٹ کے اجرا پر مبارکباد پیش کی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان 247 ملین آبادی پر مشتمل پانچواں بڑی آبادی والا ملک ہے جہاں ہر پانچ میں سے ایک بچہ غذائی قلت کا شکار ہے اور 10 میں سے ایک انتہائی غذائی قلت کا شکار ہے، 22 فیصد بچے پیدائش کے وقت کم وزن کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں، یہ تعداد بھی سب سے زیادہ ہے۔ 50 سے 60 فیصد ہماری آبادی انتہائی یا درمیانے درجے کی سطح پر غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے، غذائی تحفظ کی صورتحال حوصلہ افزا نہیں ہے جس کی بڑی وجہ غذا اور صحت پر توجہ نہ دیناہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت اور این جی اوز کو اپنی اپنی سطح پر مشترکہ کوششوں کو مربوط کرنا ہو گا تاکہ رسد کی ضروریات کو پورا کرتے ہوئے غذائی قلت جیسے چیلنجز پر قابو پایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ عوامی سطح پر آگاہی کو فروغ دینا ہو گا، ہم نے وفاقی اور صوبائی سطح پر پالیسی سازی کے ذریعے غذائی قلت جیسے چیلنجز پر قابو پانے کوترجیح بنایا ہے، کوآرڈینیٹنگ، مانیٹرنگ اور سپورٹ کے ذریعے اپنے شراکت داروں کو ساتھ لے کر چلیں گے اور جو سفارشات شراکت داروں کی طرف سے پیش کی جائیں گی ان کا خیرمقدم کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ رسد کے حوالے سے فیصلہ کیا ہے کہ درآمدات پر انحصار کی بجائے خود انحصاری پر توجہ دی جائے گی اور ادویات کے علاوہ غذائی مرکبات کی رسد پر توجہ دی جائےجس کےلئے پہلے سے ہماری ایک دو بین الاقوامی اداروں اور فرمز سے بات چیت جاری ہے تاکہ ٹیکنالوجی کی پاکستان منتقلی پر توجہ دی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ جنید فیملی فائونڈیشن کی طرف سے 10 ملین ڈالر کی یقین دہانی کرائی گئی ہے جبکہ کیئر فائونڈیشن سے بھی تعاون کی یقین دہانی ہوئی ہے۔

Web Desk

Comments are closed.