لیڈی ریڈنگ اسپتال: زچہ و بچہ وارڈ کا خستہ حال داخلی راستہ— حکومتی بے حسی یا انتظامی نااہلی؟
لیڈی ریڈنگ اسپتال: زچہ و بچہ وارڈ کا خستہ حال داخلی راستہ— حکومتی بے حسی یا انتظامی نااہلی؟
پشاور کا لیڈی ریڈنگ ہسپتال (LRH) خیبر پختونخوا کا سب سے بڑا اور قدیم ترین طبی ادارہ ہے، جہاں روزانہ ہزاروں مریض علاج کے لیے آتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے، وقت کے ساتھ ساتھ اس تاریخی ہسپتال کے کئی شعبے بدحالی کا شکار ہو چکے ہیں، خاص طور پر زچہ و بچہ وارڈ کا داخلی راستہ۔
یہ وہ داخلی راستہ ہے جہاں سے روزانہ سینکڑوں حاملہ خواتین اور نومولود بچوں کے ساتھ آنے والے تیماردار گزرتے ہیں، لیکن یہاں کا حال کسی آثارِ قدیمہ سے کم نہیں۔ گہرے گڑھے، ٹوٹی ہوئی زمین، بدحال دیواریں، اور جگہ جگہ ملبے کے ڈھیر اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ انتظامیہ کی ترجیحات میں عوامی سہولت کہیں نظر نہیں آتی۔

خوبصورتی پر خرچ، مریضوں کی تکلیف نظر انداز
ہسپتال کے ڈائریکٹر اور انتظامیہ صرف مین گیٹ کی تزئین و آرائش پر توجہ دے رہے ہیں، جہاں بڑی بڑی تختیاں، جدید طرز کے دروازے اور صاف ستھری دیواریں نظر آتی ہیں۔ لیکن جب زچہ و بچہ وارڈ کے داخلی راستے پر نظر ڈالی جائے تو حقیقت کسی بھی دل کو دہلا دینے کے لیے کافی ہے۔
یہاں پیدل چلنا ایک امتحان سے کم نہیں، مریضوں کو ایمبولینس اور گاڑی سے وارڈ تک پہنچنے میں شدید مشکلات پیش آتی ہیں۔ وہیل چیئر اور اسٹریچر پر لائے جانے والے مریض ان کھڈوں میں جھٹکے کھاتے ہیں، اور کئی بار مریض گرنے سے زخمی بھی ہو چکے ہیں۔
حکومتی دعوے، زمینی حقیقت صفر
خیبر پختونخوا کی حکومت آئے روز عوامی فلاح و بہبود کے بڑے بڑے دعوے کرتی ہے۔ خاص طور پر موجودہ وزیر اعلیٰ بارہا یہ وعدے کرتے نظر آتے ہیں کہ عوام کو صحت کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں گی، مگر لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے یہ خوفناک مناظر ان دعوؤں کی قلعی کھول رہے ہیں۔
اگر حکومت واقعی سنجیدہ ہے تو اسے فوری طور پر اس صورتحال کا نوٹس لینا ہوگا۔ ہسپتال انتظامیہ کو جوابدہ ٹھہرایا جائے، زچہ و بچہ وارڈ کے داخلی راستے کی تعمیرِ نو کی جائے اور وہاں آنے والے مریضوں کو سہولت فراہم کی جائے۔
یہ ہسپتال صرف ایک عمارت نہیں، بلکہ ہزاروں مریضوں کی آخری امید ہے۔ اگر حکومت نے اب بھی آنکھیں نہ کھولیں تو عوام کی بددعائیں کسی بڑے نقصان کا سبب بن سکتی ہیں۔
(پشاور رپورٹ) محمد زیب رپورٹرڈیلی انڈیپینڈنٹ نیوز اسلام اباد
Comments are closed.