وزیر اعلیٰ محسن نقوی چکوال میں مدرسہ واقعہ سے متاثرہ بچوں کے گھر پہنچ گئے، والدین سے ملاقات، انصاف کی یقین دہانی، دونوں ملزم گرفتار
بچوں کے تعداد ایک دو نہیں زیادہ ہے،واقعہ سے شرمند ہ بھی ہیں اور افسوس بھی بہت ہے،ہر مدرسہ برا نہیں، ایک مدرسہ کے چند لوگوں نے بد ترین کام کیا۔ محسن نقوی
متاثرہ بچوں کی پرائیویسی کا خیال رکھا جائے، میڈیکل نہ کرانے کے فیصلہ کا احترام کرتے ہیں،میڈیا سے نام اور تصویریں وغیرہ پبلک نہ کرنے کی درخواست ہے
بچے اور والدین ٹراما میں ہیں،برے سلوک کے بعد نشاندہی کے لئے بہت ہمت چاہیے، متاثرہ بچوں کو ٹراما سے نکالنا ہے، نارمل زندگی اور پڑھائی بحال کرنی ہے
ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچنے کیلئے جو ممکن ہوسکا،کریں گے،آئی جی کو ٹاسک دے دیا ہے، سیکرٹری پراسیکیوشن بھی اپنا کام کریں گے۔ چکوال میں میڈیا سے گفتگو
چکوال کے مدرسہ میں بچوں سے زیادتی کا واقعہ، وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی چکوال میں متاثرہ بچوں کے گھر پہنچ گئے۔ وزیر اعلی محسن نقوی نے تشدد و زیادتی کا نشانہ بننے والے متاثرہ بچوں اور ان کے والدین سے ملاقات کی۔ وزیر اعلی محسن نقوی نے دلاسہ دیتے ہوئے انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی اور افسوس ناک واقعہ کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے کہا کہ واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے،ذمہ داران قانون کے مطابق سزا سے نہیں بچ پائیں گے۔ متاثرہ بچوں کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ بچوں ہمارا مستقبل ہیں، ان کو تحفظ فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والے ملزمان کو کڑی سزا دلوائی جائے گی۔ گھناؤنے فعل کے مرتکب ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔ اس موقع پر بتایا گیا کہ چکوال میں طالب علموں سے زیادتی کرنے والے دونوں ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ملزمان کی نشاندہی سی سی ٹی وی ویڈیوز کی مدد سے کی گئی،ملزمان کو متاثرہ بچوں اور ان کے والدین کے بیانات کی روشنی میں گرفتار کیا گیا۔ بچوں کے والدین نے 2 اساتذہ کی جانب سے بچوں پر تشدد اور زیادتی کی شکایت کی۔ متاثرہ بچوں کے بیانات ریکارڈ کیے۔ چند بچوں کے جسموں پر تشدد کے نشانات بھی موجود تھے۔ بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے کہا کہ چکوال واقعہ کی وجہ سے شرمند ہ بھی ہیں اور افسوس بھی بہت ہے۔ہر مدرسہ برا نہیں، ایک مدرسہ کے چند لوگوں نے بد ترین کام کیا ہے۔ایک مدرسہ میں ہونے والے واقعہ کی وجہ سے سب کو برا نہیں کہا جاسکتا۔ ایک ہی مدرسہ کے چند افراد کی وجہ سے اسی مدرسہ کے دیگر لوگوں کو بھی برا نہیں کہہ سکتے۔انہوں نے کہا کہ ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچنے کیلئے جو ممکن ہوسکا،کریں گے۔ آئی جی کو ٹاسک دے دیا ہے، سیکرٹری پراسیکیوشن بھی اپنا کام کریں گے۔ قانون ہم نہیں بنا سکتے تاہم ایسے اقدامات ضرور کریں گے تاکہ آئندہ ایسے واقعات نہ ہوں۔بچوں کے ساتھ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ متاثرہ بچوں کی پرائیویسی کا خیال رکھا جائے، میڈیکل نہ کرانے کے فیصلہ کا احترام کرتے ہیں۔ لوکل میڈیا سے متاثرہ بچوں کے نام اور تصویریں وغیرہ پبلک نہ کرنے کی درخواست کرتا ہوں۔ چکوال مدرسہ کے بچوں کے تعداد ایک دو نہیں زیادہ ہے، انہیں تحفظ دینا چاہتے ہیں۔برے سلوک کی وجہ سے بچے اور ان کے والدین ٹراما میں ہیں۔برے سلوک کے بعد نشاندہی کے لئے بہت ہمت چاہیے۔ متاثرہ بچوں کو ٹراما سے نکالنا ہے اور نارمل زندگی بحال کرنی ہے۔ بچوں کی پڑھائی بھی بحال کریں گے اور انہیں ٹراما سے بھی نکالا جائے گا۔محسن نقوی نے کہا کہ متاثرہ بچوں کی تعلیم کے لئے جو ممکن ہوسکا ضرور کریں گے۔محسن نقوی نے کہا کہ بچے ڈی پی ایس یاپرائیویٹ سکول میں پڑھنا چاہیے توبھرپور معاونت کریں گے۔ کمشنر اور ڈ پٹی کمشنر متاثرہ بچوں کی تعلیم اور بحالی کے لئے اقدامات کریں۔ ایف آئی آر درج نہ ہونے کی تحقیقات کی جارہی ہے۔ شکایت آنے پر ملزمان پر فوری طور پر پکڑ لیا گیا، پولیس نے اچھا کام کیا۔ انسپکٹرجنرل پولیس ڈاکٹر عثمان انور، آرپی او راولپنڈی، کمشنر راولپنڈی، ڈی پی او چکوال اور ڈپٹی کمشنر چکوال بھی موجود تھے۔
Comments are closed.