ناسا کا 3 کروڑ 10 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے سےوڈیو زمین پر بھیجنے کا تجربہ،پہنچنے میں 101 سیکنڈ لگے

واشنگٹن۔19دسمبر (اے پی پی):خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا نے بیرونی خلا سے 3 کروڑ 10 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے سے ایک وڈیو زمین پر بھیجنے کا تجربہ کیا ہے۔ انڈیپنڈنٹ اردو کی رپورٹ کے مطابق ویڈیو کلپ میں ٹیبی نسل کی بلی کو ایک صوفے پر لیزر لائٹ کا پیچھا کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق اس ہائی ڈیفی نیشن وڈیو کو 267 میگا بٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے3 کروڑ 10 لاکھ کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے زمین پر پہنچنے میں 101 سیکنڈ لگے ۔ یہ وڈیو زمین سے 31 ملین کلومیٹر دور موجود ایک خلائی جہاز سے جدید ترین لیزر مواصلاتی نظام کا استعمال کرتےہوئے بھیجی گئی۔

ٹیٹرز نامی ٹیبی نسل کی بلی کی 15 سیکنڈ دورانیے کی وڈیو ڈیپ سپیس سے نشر ہونے والی پہلی وڈیو ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مریخ پر انسانوں کو بھیجنے جیسے پیچیدہ مشنز کے لیے درکار انتہائی تیز رفتار کمیونی کیشن ممکن ہے۔ وڈیو کو ناسا کے خلائی جہاز سائیکی پروب پر لیزر ٹرانسیور کا استعمال کرتے ہوئے زمین پر دکھایا گیا تھا۔ یہ خلائی جہاز مریخ اور مشتری کے درمیان ایک پراسرار دھاتی چیز کو تلاش کرنے کے سفر پر گامزن ہے۔لانچ سے پہلے اپ لوڈ کیے گئے وڈیو کلپ میں بلی کو ایک صوفے پر لیزر لائٹ کا پیچھا کر تے دیکھا جا سکتا ہے۔

اس ویڈیو میں ٹیسٹ گرافکس اوورلے بھی دیکھے جا سکتے ہیں جن میں خلائی جہاز سائکی کے مدار میں راستے، لیزر اور اس کے ڈیٹا کے بارے میں تکنیکی معلومات شامل ہیں۔جب یہ ویڈیو بھیجی گئی تو خلائی جہاز زمین اور چاند کے درمیان فاصلے سے 80 گنا زیادہ دوری پر تھا۔ اِن کوڈڈ اور نیئر انفراریڈ سگنل امریکا کی سان ڈیاگو کاؤنٹی میں واقع پالومر آبزرویٹری میں ہیل ٹیلی سکوپ کے ذریعے موصول ہوئے اور وہاں سے انہیں جنوبی کیلیفورنیا میں ناسا کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری (جے پی ایل) کو بھیجا گیا۔ روایتی طور پر خلائی مشن ڈیٹا بھیجنے اور وصول کرنے کے لیے ریڈیائی لہروں پر انحصار کرتے ہیں لیکن لیزر کے ساتھ کام کرنے سے بھیجے جانے والے ڈیٹا کی شرح میں 10 سے 100 گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔

جے پی ایل میں ٹیک ڈیمو کے پراجیکٹ مینیجر بل کلپ سٹین نے کہا کہ اس تجربے کا ایک ہدف لاکھوں میل کے فاصلے پر براڈ بینڈ وڈیو کو منتقل کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کرنا ہے۔اس ہائی ڈیفی نیشن وڈیو کو 267 میگا بٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے زمین پر بھیجنے میں 101 سیکنڈ لگے، جو گھریلو براڈ بینڈ کنکشنز کے مقابلے میں بہت تیز ہے۔جے پی ایل میں پراجیکٹ کے ریسیور الیکٹرانک لیڈ ریان روگالن نے بتایا کہ پالومار میں وڈیو موصول ہونے کے بعد اسے انٹرنیٹ پر جے پی ایل کو بھیجا گیا اور یہ کنکشن بیرونی خلا سے آنے والے سگنل کے مقابلے میں سست تھا۔

Web Desk

Comments are closed.