الیکشن کمیشن آف پاکستان صوبائی چیف سیکرٹری کو فوری طور پر شانگلہ کے انتظامی افسران سمیت تمام افسران کے تبادلوں کے احکامات

شانگلہ 20 دسمبر(آفتاب حسین):عام انتخابات کا انعقاد،شانگلہ انتظامی افسرانوں سمیت تمام افسران کی تبادلہ کرنے کیلئے اقدامات کی اشد ضرورت، تحریک انصاف سمیت عوامی نیشنل پارٹی و دیگر سیاسی جماعتوں کو شانگلہ میں موجودہ انتظامیہ اور دیگر افسران کی موجودگی میں شفاف انتخابات ہونا مشکل نظر آرہا ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان صوبائی چیف سیکرٹری کو فوری طور پر شانگلہ کے انتظامی افسران سمیت تمام افسران کے تبادلوں کے احکامات جاری کریں۔شانگلہ میں افسران ایک مخصوص جماعت کے اہلکاران بن چکے ہیں جو پی ٹی ائی سمیت دیگر جماعتوں کیلئے شفاف انتخابات کے انعقاد میں رکاوٹ کاباعث بن سکتے ہیں۔حال ہی میں یہاں مسلم لیگ اور کچھ دیگر جماعتوں کو ورکرکنونشنز، جلسوں اور شمولیتی پروگراموں کیلئے کھلی چھٹی وہاں دفعہ 144کے تحت صرف پی ٹی ائی کے ضلعی رہنماؤں کے اردگرد گھیرا تنگ کرکے انہیں جیل بھیجا گیا، جس سے واضح ہوتا ہے کہ ایک مخصوص جماعت کیلئے یہاں راہیں ہموار کرکے ماحول بنایا جارہا ہے جس کے لئے نہ صرف پی ٹی ائی رہنما،ورکرز بلکہ عام ووٹرز بھی تیار نہیں ہیں۔مختلف حلقوں سے الزامات لگائے جارہے ہیں کہ افسران امیر مقام اور اس کی جماعت مسلم لیگ کے سپورٹرز بن چکے ہیں اور پی ٹی ائی سمیت دیگر جماعتوں کو مشکلات پیدا کر رہے ہیں جس کی تصدیق وہ حال ہی میں پی ٹی ائی پر ہونے والے بے بنیاد مقدمات کا حوالہ دیکر ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔شانگلہ کے وہ رہنما جو اس علاقے کی خاطر اپنا سیاست کرتے ہیں وہ مختلف جماعتوں میں ہے اور عام انتخابات میں امیدواران بھی ہیں، ان تمام تر صورتحال کو انتہائی تشویشناک قرار دے رہے ہیں اور واضح طور پر سوشل میڈیا سمیت ہر پلیٹ فارم اور میڈیا نمائندوں کو اس صورتحال کی طرف توجہ مبذول کرانے کی کوشش کرتے ہیں اور وہ شانگلہ کی موجودہ صوبائی حلقوں جو تمام سیاسی جماعتوں کو قبول نہیں کا معاملہ بھی مسلم لیگ اور انجینئر امیر مقام پر لگاتے ہیں، شانگلہ میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران ہونے والی حلقہ بندیوں کی نئی تعین کو بیشتر سیاسی جماعتیں ان حلقوں کی جغرافیائی خدوخال کی بنیاد پر تردید کرتے ہیں اور ان کو بارہا مسترد کیا، الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں ان کے خلاف پٹیشنز فائیل کئے گئے مگر سپریم کورٹ کے حکم کے بعد وہ بھی نہ ہوسکے تاہم موجودہ حلقہ بندوں کو کسی طور پر قبول نہیں، تمام شانگلہ کے الپوریئ، پورن، چکیسر تحصیلوں کو مکمل طور پر توڑا گیا اور یہ الزام لگ رہا ہے کہ ایک پارٹی امیدوار کو ان کی مرضی کے مطابق حلقہ فراہم کی گئی، حلقہ بندیوں کے حوالے سے معاملا ت اور انتظامی افسران کی موجودگی ایک نیا تنازعہ کھڑا کرسکتی ہے تاہم الیکشن کمیشن نگران صوبائی حکومت اور چیف سیکرٹری کو شانگلہ سمیت تمام صوبہ میں انتظامی افسران کی فوراً تبادلوں کے لئے اقدامات اٹھانے کی عوامی مطالبے پر غور کرنا چاہئے۔

Web Desk

Comments are closed.