کوئٹہ 20 دسمبر: صوبائی محتسب بلوچستان کا ادارہ محتسب نذر محمد بلوچ ایڈوکیٹ کی سربراہی میں عوام کو مفت اور فوری انصاف کی فراہمی میں مصروفِ عمل ہے لہذٰا اس حوالے سے حکومت بلوچستان کے زیر انتظام کام کرنے والے سرکاری و نیم سرکاری اور خودمختار اداروں میں بد نظمی اور بدانتظامی جس میں اختیارات کا ناجائز استعمال، اقرباء پروری، سرکاری محکموں میں امور کی انجام دہی میں کاہلی، سستی اور دیگر مسائل کے خلاف شکایت کی صورت میں آئین اور قانون کے مطابق کار روائی عمل میں لانا محتسب ادارے کی آئینی اختیارات میں شامل ہے ۔
صوبائی محتسب بلوچستان نذر محمد بلوچ ایڈوکیٹ محتسب ادارے کی اہمیت اور افادیت کے بارے میں صوبے کے دور دراز علاقوں میں عام عوام کو آگاہی فراہم کرنے کیلئے بذات خود مختلف اضلاع میں جا کر سرکاری دفاتر، سکولوں ہسپتال، جیلوں میں قیدیوں کی حالات کا جائزہ لینے کے علاؤہ کھلی کچہریوں کے ذریعے لوگوں کے مسائل کے حل اور انہیں محتسب ادارے کی اہمیت اور افادیت کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں ۔ نذر محمد بلوچ ایڈوکیٹ نے عام لوگوں کو آگاہی فراہم کرنے کے سلسلے میں محتسب ادارے کے آفسران کو ہدایات جاری کیں کہ وہ انہیں محتسب ادارے کی اہمیت اور افادیت کے بارے میں معلومات فراہم کریں لہذٰا اس ضمن میں صوبائی محتسب کے احکامات کی روشنی میں عام لوگوں اور خصوصاً سکولوں میں موجود طلباء کو محتسب ادارے کے قیام کے مقصد کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کیلئے محتسب سیکرٹریٹ کے سینئر ڈائریکٹر سید منور احمد ہاشمی کی سربراہی میں ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے جس میں کنسلٹنٹ صوبائی محتسب محترمہ فرح بابر، سائیکالوجسٹ صوبائی محتسب مس آمینہ مینگل، آئی ٹی ایکسپرٹ مس حاجرہ بتول شامل ہیں ۔ گزشتہ دنوں مذکورہ بالا ٹیم نے آگاہی مہم کے پہلے مرحلے میں کوئٹہ شہر کے مختلف گرلز سکولوں جن میں لیڈی سنڈیمن گرلز ہائی سکول، گورنمنٹ گرلز ماڈل ہائی سکول مشن روڈ کوئٹہ، گورنمنٹ گرلز ہائیر سیکنڈری سکول ریلوے کالونی، گورنمنٹ سردار عیسیٰ خان گرلز ہائی سکول کوئٹہ اور گورنمنٹ گرلز ہائی سکول آمین آباد بروری شامل ہیں کا دورہ کیا۔
آگاہی مہم کے دوران ٹیم کے سربراہ سید منور احمد ہاشمی نے سکولوں میں بچیوں اور انتظامیہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ محتسب ادارہ بلوچستان گزشتہ دو دہائیوں سے زائد عرصہ سے صوبے کے لوگوں کو مفت اور فوری انصاف کی فراہمی کیلئے سنجیدہ اقدامات کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ صوبائی محتسب کا فورم سرکاری و نیم سرکاری اداروں کے خلاف عوامی شکایات کے ازالے اور لوگوں کے انفرادی اور اجتماعی مسائل کے حل کیلئے قائم کیا گیا ہے لہذٰا عوام اپنی شکایات کے سلسلے میں بلا معاوضہ اس اہم ادارے سے رجوع کر کے اپنے مسائل حل کرواسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ محتسب ادارے کی اہمیت اور افادیت کے حوالے سے امسال گورنر ہاؤس بلوچستان میں ایک روزہ سیمینار منعقد ہوا جس کے مہمان خصوصی صدر پاکستان جناب ڈاکٹر عارف علوی تھے جبکہ سیمینار کے دیگر شرکاء میں گورنر بلوچستان، وفاقی محتسب، اراکین اسمبلی، ججز، وکلاء، سول سوسائٹی کے نمائندے، علماء، طلباء و دیگر لوگ شامل تھے، سیمینار کا عنوان” The Role of Ombudsman in Safeguard Public Rights and Good Governance ” تھا، جبکہ سال 2023 ہی میں ایک دوسرے موقع پر گورنر ہاؤس کوئٹہ میں محتسب بلوچستان کے زیر اہتمام فورم آف پاکستان امبڈسمین (ایف پی او) کا اجلاس اور ایف پی او کے سالانہ کانفرنس کا بھی انعقاد کیا گیا جس کے شرکاء میں صدر ایف پی او اور وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ کے علاؤہ تمام صوبوں کے محتسیبین بشمول محتسب آزاد کشمیر و دیگر متعلقہ لوگ شامل تھے، سیمینار اور کانفرنس دونوں کا مقصد وفاقی اور صوبائی محتسیبین کو یکجاء کر کے بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کے عوام کو بلوچستان میں وفاقی اور صوبائی اداروں سے متعلق شکایات کے اندراج اور ملنے والی ریلیف اور دائرہ کار کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کرنا تھا۔
آگاہی مہم میں سکول کے بچیوں کو مس فرح بابر نے محتسب ادارے کی قیام کے مقصد، شکایات کے اندراج اور طریقہ کار کے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا، انہوں نے بتایا کہ محتسب ادارے کی موثر کارکر دگی کی وجہ سے ہزاروں سائلین کی دادرسی ممکن ہوئی ہے، انہوں نے بچیوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ محتسب ادارے کے بارے میں اپنے گھر والوں اور عزیز رشتہ داروں کو آگاہی فراہم کریں تاکہ انہیں کسی بھی مسئلے کے پیشِ نظر صوبائی محتسب ادارے کے بارے میں معلومات حاصل ہوں۔
آگاہی مہم میں سائیکالوجسٹ صوبائی محتسب مس آمینہ مینگل نے طالبات کو نفسیاتی مسائل سے بچنے کے بارے میں آگاہی فراہم کرتے ہوئے کہا کہ خواتین اور بچیاں خوف، ہراس اور ججک کی وجہ سے اپنے مسائل واضح طور پر بیان نہیں کر سکتیں ہیں لہذٰا انہیں اس حوالے سے بہتر طور پر رہنمائی کی ضرورت ہے کہ وہ بلا خوف و ججک اپنی پریشانیاں اور مسائل اپنے بڑے اور بزرگوں کے ساتھ بیان کریں، مس آمینہ کا مزید کہنا تھا کہ اگر کسی فرد کو کہیں کسی مسئلے کا سامنا ہے اور اگر اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش نہ کی جائے تو اس سے متاثرہ شخص ذہنی تناؤ اور دماغی امراض کا شکار ہو جاتا ہے اور یہی مسائل و پریشانیاں انسان کو نفسیاتی امراضِ میں مبتلا کر دیتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم بچوں کو معاشرتی برائیوں اور ان کے حل کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات فراہم کریں تاکہ وہ خود ہمت اور حوصلے سے ان مسائل سے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش کر سکیں ۔آگاہی مہم کے دوران بچیوں اور سکول انتظامیہ کو سائلین کے وہ خطوط اور ویڈیوز بھی دیکھائی گئیں جس میں انہیں اپنی شکایات کے ازالے پر صوبائی محتسب بلوچستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دیکھایا گیا۔
Comments are closed.