امریکی ریاست کولوراڈو کی سپریم کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کو کیپیٹل ہل پر حملے میں ملوث ہونے پر صدارت کے لیے نااہل قرار دے دیا

واشنگٹن۔20دسمبر (اے پی پی): امریکی ریاست کولوراڈو کی سپریم کورٹ نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جنوری 2021 میں کیپٹل ہل پر حملے میں ملوث ہونے پر امریکی صدارت کے لیے نااہل قرار دے دیا ہے اور سابق صدر نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کریں گے۔انڈیپنڈنٹ اردو کی رپورٹ کے مطابق یہ عدالتی حکم جو صرف کولوراڈو پرائمری بیلٹ پر لاگو ہوتا ہے۔کولوراڈو کی عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ پینل کے ارکان کی اکثریت کا خیال ہے کہ صدر ٹرمپ کو ریاست ہائے متحدہ کے آئین کی 14ویں ترمیم کے سیکشن تین کے تحت صدر کے عہدے کے لیے نااہل قرار دیا جاتا ہے ۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ نااہل قرار دیئے جانےکے بعدکولوراڈو سیکرٹری آف سٹیٹ کے انتخابی ضابطے کے تحت صدارتی پرائمری بیلٹ پر امیدوار کے طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کا اندراج غلط ہوگا۔ تین، چار کی اکثریت سے دیے گئے اس فیصلے میں مزید لکھا گیا ہے ہم ان نتائج پر سرسری طور پر نہیں پہنچے، سوالات کی شدت اور ان کا دباؤ ہمارے ذہن میں ہے، اسی طرح کسی خوف اور حمایت کے بغیر اور اپنے فیصلوں پر عوامی ردعمل سے متاثر ہوئے بغیر قانون کو لاگو کرنے کے لیے فرض شناسی بھی ہمارے ذہن میں ہے ۔

عدالتی حکم کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ چار جنوری 2024 تک اس فیصلے کے خلاف امریکی سپریم کورٹ میں اپیل کرسکتے ہیں۔تین نومبر 2020 کے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن کی جیت کو چیلنج کرنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حامیوں کو کئی بار واشنگٹن کی طرف مارچ کرنے کو کہا تھا، جس کے بعد ان کے ہزاروں حامیوں نے 6 جنوری 2021 کو کیپٹل ہل کی عمارت پر اس وقت دھاوا بولا، جب کانگریس میں جو بائیڈن کی فتح کی توثیق کے لیے اجلاس جاری تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے ترجمان سٹیون چیونگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم جلد ہی سپریم کورٹ میں اپیل دائر کریں گے اور اس شدید غیر جمہوری فیصلے کو روکنے کے لیے ایک ساتھ درخواست دائر کریں گے۔ سٹیون چیونگ نے مقدمہ کا فیصلہ کرنے والے ججوں پر ڈیموکریٹس کے مقرر کردہ ہونے کا الزام عائد کیا ۔

انہوں نے کہا کہ ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنما ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابات میں بڑھتی ہوئی مقبولیت کی وجہ سے مایوسی کی حالت میں ہیں۔اس فیصلے پر سینئر رپبلکن رہنمائوں کی طرف سے تنقید بھی کی گئی، جن میں 2016 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے حریف سینیٹر مارکو روبیو بھی شامل ہیں۔انہوں نے سوشل میڈیا پراپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکا دیگر ممالک پر یہی سب کچھ کرنے کی وجہ سے پابندیاں لگاتا رہا ہے جو آج کولوراڈو کی سپریم کورٹ نے کیا ہے۔ 2024 کے صدارتی انتخابات میں نامزدگی کی دوڑ میں شامل وویک راماسوامی نے اسے سیاسی مخالفین کو خاموش کرنے کے لیے انتخابی مداخلت کا حربہ قرار دیا۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ جمہوریت پر حملہ ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو 2020 کے انتخابات میں مبینہ مداخلت کے حوالے سے وفاقی سطح پر اور جارجیا کی عدالت میں بھی الزامات کا سامنا ہے جہاں مستقبل میں صدارت کے عہدے کے لیے ان کی اہلیت پر ایک قانونی بحث کا آغاز ہو چکا ہے۔کولوراڈو عدالت کی کارروائی ملک بھر میں ٹرمپ کے خلاف 14ویں ترمیم کے تحت متعدد مقدمات میں سے ایک ہے جبکہ منی سوٹا کی عدالت نے گذشتہ ماہ اسی طرح کے اقدام کو مسترد کر دیا تھا۔

Web Desk

Comments are closed.