خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی ٹیموں کا پشاور اور ڈی آئی خان میں کاروائیاں

خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی ٹیموں کا پشاور اور ڈی آئی خان میں کاروائیاں

فوڈ سیفٹی افسران کا پشاور میں جوس کارخانہ پر چھاپہ، 2ہزار 5 سو لیٹرز سے زائد غیر معیاری جوس ضبط ،گودام سیل جبکہ ڈی آئی خان میں خفظان صحت کے اصولوں کی خلاف پر دہی بھلے دوکان بھی سربمہر ، بھاری جرمانے عائد

 

خیبر پختون خوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کے انسپکشن ٹیموں نے صوبہ بھر میں ملاوٹ مافیا کیخلاف کریک ڈاؤن جاری رکھتے ہوئے فوڈ سیفٹی ٹیموں نے پشاور اور ڈیرہ اسماعیل خان میں خوردونوش اشیاء سے منسلک کاروباروں پر چھاپے مارے اور خفظان صحت کے اصولوں کی خلاف پر جوس کارخانہ اور دہی بھلے کی دوکان سربمہر کیا گیا اس سلسلے میں فوڈ سیفٹی حکام نے تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ روز خفیہ اطلاع ملنے فوڈ سیفٹی ٹیم نے پشاور سب ڈویژن ۔2 کے علاقے چرگو کلے میں گھر کے اندر قائم کارخانے پر اچانک چھاپہ مارا اور انسپکشن کے دوران کارخانے سے 2 ہزار 5 سو لیٹرز سے زائد غیر معیاری مضر صحت جوس برآمد کر لیا گیا جبکہ فیکٹری میں بڑے پیمانے پر موجود مس لیبل پیکنگ مواد کو بھی ضبط کر لیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق فیکٹری کے اندر مضر صحت اور مس لیبل جوس کی بڑی کھیپ تیار کی جا رہی تھی ۔ فوڈ اتھارٹی ٹیم نے کارخانے کو سیل کر کے مالکان پر بھاری جرمانہ بھی عائد کر دیا اسی طرح ڈی آئی خان ٹیم کو شہری کی جانب سے شکایت موصول ہونے پردہی بھلے سے چھپکلی برآمد ہونے کی وڈیو وائرل ہونے کی اطلاع موصول ہوئی جس پر ٹیم نے بروقت ایکشن لیتے ہوئے فوراً کارروائی کی اور انسپکشن کے دوران صفائی کی ابتر صورتحال اور حفظانِ صحت کے اصولوں کی خلاف ورزی پر دکان کو سیل کر کے مالک کے خلاف فوڈ سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا ۔ اور ساتھ ہی بھاری جرمانہ بھی عائد کیا۔ بروقت ایکشن لینے پر شہریوں نے فوڈ اتھارٹی ٹیم کا شکریہ بھی ادا کیا، اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی شاہ رخ علی خان نے آفس سے جاری بیان میں کہا کہ عوام کی صحت پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور ایسے کرداروں کی حوصلا شکنی کی جاۓ گی جو مضر صحت اشیاء کی تیاری، سپلائی اور فروخت میں ملوث ہوں گے ۔ ایسے افراد کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں، ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے ٹیمز کو کارروائیاں مزید تیز کرنے کے احکامات بھی جاری کر دیے۔

Daily Askar

Comments are closed.