نظرئیے کی اساس کا احساس کرنے کی ضرورت

از قلم غلام رسول بلوچ – پاکستان کو معرضِ وجود میں آئے 76 سال ہو گئے۔لیکن بدقسمتی سے ہم اس نظریئے کے محافظ نہ بن سکے جن خطوط پر ملک کی بنیاد ڈالی گئ۔اس ملک کی بنیادوں میں ہمارے اسلاف کی قربانیاں ہیں اور تاریخ بہت تلخ ہے۔تحریک کے دوران جو قربانیاں دی گئیں اس کی مثالیں شاز و نادر ہی دنیا کی تاریخ میں ملتی ہیں آ ج کے دنوں میں ہم ان قربانیوں کی قدر اور احساس نہیں کر پا رہے۔نظرئیہ پاکستان سے مسلسل انحراف کیا جا رہا ہے ہماری یہ روش پاکستان کو کمزور کر رہی ہے۔ بلوچستان سے مسنگ پرسنز کے حوالے سے لانگ مارچ جاری ہے جس میں بلوچستان سے کافی تعداد میں لوگ شریک ہیں ۔دشمن ملک بھارت ایسے مواقع کی تلاش میں ہوتا ہے تاکہ منفی اور جھوٹا پروپیگنڈہ کر کے اور بدگمانیاں پھیلا کر ہماری ملی اور قومی وحدت کو نقصان پہنچا سکے۔پاکستان میں رہنے والے بلوچستان سے تعلق رکھتے ہوں ٫سندھ ٫ کے پی کے٫ پنجاب٫ کشمیر یا گلگت بلتستان سے ان سب نے سب سے پہلے بھارت جیسے دشمن ملک کی سازشوں اور پروپیگنڈوں اور جھوٹے بیانیوں کو سمجھنا ہو گا جو کہ وہ پاکستان اور اس کے اداروں کو کمزور کرنے کے لئیے کر رہا ہے وہ ہم میں بحیثیت قوم تقسیم پیدا کرنا چاہتا ہے اور اپنے مکروہ مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے پاکستان جتنا پنجاب کا ہے اتنا ہی سندھ ٫کے پی کے٫ بلوچستان ٫کشمیر٫گلگت بلتستان کے رہنے والوں کا بھی ہے ہمیں اپنے معاملات اور مسائل آ پس میں مل بیٹھ کر حل کرنا ہونگے ہمیں ایک دوسرے کو قومی یکجہتی میں پرونا ہو گا اور دشمنوں کی سازشوں کو سمجھنا بھی ہو گا کیونکہ دشمن بدگمان کر کے توڑنا چاہتا ہے ۔ وفاق کے اوپر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ملک کی تمام اکائیوں اور ان میں رہنے والے عوام کے مسائل کے حل کے لئیے اپنا موثر کردار ادا کر کے قومی یکجہتی کی مضبوطی میں اپنا کردار ادا کرے اور دشمنوں کی سازشوں اور تقسیم کرنے کی پالیسیز کو ناکام کریں۔ ہمارے ملک میں اشرافیہ کی ترجیحات تشویشناک ہیں ۔بھارت سازشوں کے ذریعے ہمارے ملک اور ہمارے اداروں کو کمزور کرنے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے وہ ملک اور اداروں کو تقسیم اور ان کے درمیان خلیج قائم کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔76 سالوں میں ملک اس طرح ترقی نہ کر سکا جس طرح اسے آ گے جانا چایئے تھا۔وجہ کچھ اور نہیں بس ہم نے ملکی مفادات پر ذاتی مفادات کو ترجیح دی۔پاکستان کے ساتھ مخلص ہوتے تو آ ج یہ حالات نہیں ہوتے۔پاکستان کے سیکورٹی ادارے بالخصوص افواج پاکستان ملک کی بقاء اور سلامتی کی جنگ کے ساتھ ساتھ قوم کو یکجا اور متحد رکھنے کے لئیے کردار ادا کرتی رہی اور دشمن کی سازشوں کا منہ توڑ جواب بھی دیتی رہی لیکن دشمن قوم اور افواج کو تقسیم کرنے کے ایجنڈے پر کام کرتا رہا۔قوم کو چاہئیے کہ دشمن کی سازشوں کا ادراک کرتے ہوئے اپنی افواج کا بازو بنیں ہر پاکستانی ہر قدم پر اپنی افواج کے شانہ بشانہ رہے۔یقین رکھئیے کہ آ پ کی افواج آ پ کو کبھی مایوس نہیں کرینگی۔افواج پاکستان کی قربانیاں اس قوم کے ماتھے کا جھومر ہیں انہیں دشمن کے بیانئے اور ایجنڈے کی نظر سے مت دیکھئیے۔اور اپنی افواج پر اعتماد کئیجیے۔اج بھی ہر مشکل حالات میں افواج پاکستان ہی قوم کے لئیے مسیحا کے طور پر قوم کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے اور قوم اپنی افواج سے محبت کرتی ہے۔افواج پاکستان پر ہرزہ سرائی اور تنقید سے گریز کئیجیے۔افواج پاکستان کا اپنے ملک کے لئیے کردار اور قربانیاں بے لوث ہیں ۔ملک کے لئیے خلوص کا جزبہ ہی پاکستانی افواج کو ممتاز رکھتا ہے۔اور یہ کسی بھی شک و شائبے سے بالاتر ہے۔

ملک نازک صورتحال سے دوچار ہے اور ان حالات میں قوم کے ہر فرد پر لازم ہے کہ وہ پاکستان کی بقاء اور سلامتی کے لئیے ہراول دستے کا کردار ادا کرے۔بہت سا برے حالات اس قوم نے دیکھ لئیے ملک مخلص قوتوں کے خلوص کی وجہ سے قائم و دائم رہا ۔پاکستان آ ج پوری قوم سے نظریہ پاکستان کے ایفائے عہد کا متقاضی ہے ۔مثبت تعمیری سوچ کے ساتھ ملک کی ترقی کے لئیے کردار ادا کرنا لازم بن چکا ہے۔ہر پاکستانی جو دنیا کے کسی بھی کونے میں رہتا ہے وہ پاکستان کا سفیر ہے اور اپنے ملک کی ترقی کے لئیے اور بھترین امیج کے لئیے اپنا زمہ دارانہ کردار ادا کر سکتا ہے۔

قوم کے جو سیاسی نمائندے ہیں انہیں انتشار اور لڑائ جھگڑے کی سیاست کو چھوڑ کر پاکستان اور اس قوم کے لئیے کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ملک میں سیاسی جماعتوں اور سیاسی سرگرمیوں کا کردار بھت اہم ہے ۔ملک کو درست سمت لے جانے کے لئیے مخلصی کی ضرورت ہے۔قومیں اور ملک اپنی تاریخ اور اپنے اسلاف کی قربانیوں کی قدر کر کے ہی کامیابیاں حاصل کرتی ہیں ۔اج ہمیں سچا اور مخلص پاکستانی بننے کی ضرورت ہے ملک میں مہنگائ عروج پر ہے ۔دہشت گردی اور بد امنی کا راج ہے ۔کرپشن معاشرتی زندگی میں ناسور بن کر کینسر کی طرح پھیل چکا ہے ۔سفارشی کلچر معاشرے کو دیمک کی طرح کھا رہا ہے اور عوامی مقامات پر جس طرح سے قومی ایشوز پر اپنے ذاتی مفادات کے لئیے سیاست کی جا رہی ہے۔ اور ملکی اساس کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے ایسے روئیے ملک کو ترقی نہیں دے سکتے ۔ٹاک شوز میں سوشل میڈیا پر کی جانے والی بے مقصد گفتگو کو جواز بنا کر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کیا جاتا ہے ۔یہ ساری روشیں اور اس طرح کے روئیے ملک کی خدمت نہیں ہے۔قوم اور ملک کو جو مسائل اور چیلنجز درپیش ہیں ان کو حل کرنے سے ہی ہم نا قابل تسخیر قوم بن سکتے ہیں۔۔اداروں کا وقار اور عزت ضروری ہے شخصیتیں نہیں۔ذاتی مفادات کے تحفظ کی جنگ نظریہ پاکستان کا حصہ نہیں ۔نظرئیہ پاکستان اداروں کے تحفظ کو مقدم رکھتا ہے۔ان کی عزت و احترام کو تحفظ دیتا ہے۔اور درست سمت چل کر ہی اداروں کو مضبوط کیا جا سکتا ہے۔

ملک کے موجودہ حالات اور کمزور معیشت نے ہر شعبہ ہائے زندگی پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ سیاسی استحکام سے ہی معیشت بھتر ہو سکتی ہے۔عدم برداشت اور عدم استحکام کے رویوں سے گریز کرنا ہو گا۔پاکستان کے مفادات کے لئیے ذاتی مفادات کی قربانی دینی ہو گی۔میرٹ کی پامالی سے بچنا ہو گا اور معاشرے کو انصاف کے خطوط پر استوار کرنا ہو گا۔

Web Desk

Comments are closed.