دیہی علاقوں میں حاملہ خواتین، نوعمر بچوں اور معذوروں کو بنیادی مراکز صحت میں پہنچانے کے لئے ٹال فری ہیلپ لائن نمبر 1034قائم کر دی گئی۔۔ ڈاکٹر جمال ناصر
ان افراد کو پک اینڈ ڈراپ کی سہولت مفت مہیا کر دی گئی۔ وزیر پرائمری ہیلتھ سیو دی چلڈرن 40 سال سے پاکستان کے پسماندہ علاقوں میں رہی ہے۔ اس کی خدمات قابلِ تعریف ہیں۔ ڈاکٹر جمال ناصر
لاہور 21 ۔دسمبر (نمائندہ عسکر): وزیر پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈاکٹر جمال ناصر نے بتایا ہے کہ حکومت پنجاب نے دیہی علاقوں میں حاملہ خواتین، نوعمر بچوں اور معذوروں کو بلاتاخیر بنیادی مراکز صحت میں پہنچانے کے لئے ٹال فری ہیلپ لائن نمبر 1034قائم کر دی ہے جس کے ذریعے ان افراد کو پک اینڈ ڈراپ کی سہولت مفت مہیا کر دی گئی ہے۔اس مقصد کے لئے پنجاب کے دیہات میں 500ایمبولینس گاڑیاں مہیا کر دی گئی ہیں۔دور دراز دیہات میں 3بنیادی مراکز صحت کے ساتھ رورل ایمبولینس سروس کی ایک گاڑی منسلک ہے۔مریض کو بوقت ضرورت ایمبولینس سروس کے ذریعے مراکز صحت سے بڑے ہسپتال بھی منتقل کیا جاتا ہے۔ وہ گزشتہ روز سیو دی چلڈرن تنظیم کے ہنگامی حالات اور آفات میں معذوروں، حاملہ خواتین، بچوں اور کمزور طبقات کی امداد اور بحالی کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے۔ سیمینار میں یواین پاپولیشن فنڈ،سرکاری محکموں اور این جی اوز کے نمائندوں نے شرکت کی۔ ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ سیو دی چلڈرن 40 سال سے پاکستان کے پسماندہ علاقوں میں رہی ہے۔ کمزور طبقات کے لئے سیو دی چلڈرن تنظیم کی خدمات قابلِ تعریف ہیں۔ ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ نگران حکومت بہبود آبادی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔پنجاب کی نگران حکومت نے 43 ہزار لیڈی ہیلتھ وزیٹرز کو گریڈ 5 سے 8 میں ترقی دے ہے۔پنجاب حکومت نے 17 سو لیڈی ہیلتھ سپروائزرز کو گریڈ 8 سے 11 میں ترقی دی ہے۔ گریجوایٹ لیڈی ہیلتھ سپروائزرز کو گریڈ 14میں ترقی دی گئی ہے۔ بچوں کی پیدائش کے درمیان تین سال کا وقفہ ضروری ہے۔خواتین کی صحت کے مسائل کی بڑی وجہ خوراک اور خون کی کمی ہے۔بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفے سے ماں اور بچے کی صحت اور حفاظت کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔صحت مند ماں اور بچے کی پالیسی پر عمل درامد کی ضرورت ہے۔
Comments are closed.