کراچی21دسمبر(نمائندہ عسکر): انسانی حقوق کے تحت نجی ہوٹل میں “سندھ چائلڈ میرج ریسٹرین ایکٹ 2013 کے نفاذ” کے عنوان سے پروگرام کا انعقاد کیا گیا. تقریب کے مہمان خصوصی نگراں وزیر قانون و انسانی حقوق محمد عمر سومرو تھے. اس موقعی پر نگراں وزیر قانون و انسانی حقوق عمر سومرو نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں قوانین تو بہت بنائے جاتے ہیں پر اس پر عمل درآمد نہیں ہے۔ سندھ چائلڈ میرج پر کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر لیول پر کوئی عمل ہوتے نظر نہیں آرہا ہے،اسکی وجہ صرف غربت نہیں ہے۔
وزیر قانون و انسانی حقوق کا مزید کہنا تھا کے ہمیں مذہبی طور پر بھی باور کرایا جاتا ہے،2013ع میں سندھ اسمبلی کے ذریعے قانون پاس ہوچکا ہے، لیکن اس کے باوجود بھی کم عمری کی شادیاں ہورہی ہیں، اسلام پہلا مذہب ہے جو شادی کو ایک قانونی حیثیت دیتا ہے،ہمیں کم عمری کی شادی کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں نہیں معلوم کے کتنی فیصد کم عمری کی شادیاں کی جارہی ہے۔
عمر سومرو کا کہنا تھا کہ کبھی وٹہ سٹہ کے نام پر ، کبھی جاگیرداری کے نام پر کبھی زور و زبردستی کہ ہمیں آپ کی لڑکی پسند آگئی ہے، اسکول، کالجز اور مدارس میں بھی آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے، مذہبی انتہاپسندی کی وجہ سے بھی اس قانون پر عمل درآمد نہیں کیا جاسکتا. عمر سومرو کا کہنا تھا کہ کونسل اسلامک آئیڈیا لوجی کو بھی ہمیں ساتھ لے کر چلنا پڑے گا، اس کے بغیر ہم اس قانون پر عمل نہیں کرسکتے، فیڈرل شریعت کورٹ کے تحت یہ قانون آگیا ہے۔
وزیر قانون عمر سومرو کا کہنا تھا کہ محکمہ بلدیات کے ساتھ ملکر برتھ پالیسی بنانے کی ضرورت ہے، سندھ چائلڈ میرج قانون پر عملدرآمد کرانے کے لیے ڈسٹرکٹ لیول پر افسران تعینات کرنے کی ضرورت ہے،سندھ میں سائیکلا جسٹ نہیں ہیں، 150 تعینات کرنے کی بھی ضرورت ہے. صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ سندھ میں نکاح رجسٹرارز کو ٹریننگ کرانے کی ضرورت ہے، حکومت کے پاس فنڈز بہت ہیں مگر ان کا استعمال سہی نہیں ہورہا ہے،سابق حکومت سندھ نے اچھے قوانین پاس کیے ہیں۔
Comments are closed.