عالمی برادری دنیا میں پائیدار امن اور ہم آہنگی کو یقینی بنانے کیلئے وسائل کی منصفانہ اور شفاف تقسیم کیلئے حکمت عملی اور پالیسی تیار کرے، وزیر اعظم شہباز شریف کا گول میز کانفرنس سے خطاب

 

وزیراعظم۔۔ خطاب
عالمی برادری دنیا میں پائیدار امن اور ہم آہنگی کو یقینی بنانے کیلئے وسائل کی منصفانہ اور شفاف تقسیم کیلئے حکمت عملی اور پالیسی تیار کرے، وزیر اعظم شہباز شریف کا گول میز کانفرنس سے خطاب

پیرس ۔22جون (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ دنیا میں پائیدار امن اور ہم آہنگی کو یقینی بنانے کیلئے وسائل کی منصفانہ اور شفاف تقسیم کیلئے حکمت عملی اور پالیسی تیار کرے، اگر آج عملی اقدامات نہ کئے گئے تو آنے والا وقت خطرناک ہو گا، پاکستان کو سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے اربوں ڈالر درکار ہیں، سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے ہم نے کروڑوں ڈالر خرچ کئے ، موسمیاتی تبدیلی کے باعث قدرتی آفات سے ملکی معیشت کو مشکلات کا سامنا ہے، پاکستانی قوم نے سیلاب جیسی قدرتی آفات کا بہادری سے مقابلہ کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو نئے عالمی مالیاتی معاہدہ کے سربراہی اجلاس کے موقع پر گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس اہم معاملہ پر سربراہ اجلاس بلانے پر فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کی قیادت قابل تعریف ہے۔انہوں نے کہا کہ شمال نے ترقی کی ہے اور وہ پاکستان میں اپنے تجربات کو عملی جامہ پہنانے، ملازمتیں اور ذریعہ معاش فراہم کرنے اور ان کی کامیابی کے ماڈل سے سیکھ کر صنعت اور زراعت کو فروغ دینے کے منتظر رہیں گے۔ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اگر جنوب مصیبت میں ہو تو دنیا آگے نہیں بڑھ سکتی۔ ہم ایک جسم کی طرح ہیں اور اگر جسم کا ایک عضو تکلیف میں ہو تو باقی جسم کے لیے بھی تکلیف دہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے باعث سیلاب سے متاثر ہوا، اس سے ہمارا زندگی گزارنے کا انداز متاثر ہوا، 3 کروڑ 3 لاکھ لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے، کئی ملین ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں، بچوں سمیت 1700 افراد جاں بحق ہوئے، پانچ لاکھ مویشی بہہ گئے، 20 لاکھ گھروں کو جزوی یا مکمل طور پر نقصان پہنچا، اتنے بڑے پیمانے پر نقصان ہونے کے باوجود تمام فریقوں نے جامع حکمت عملی اختیار کی،ہمیں ملک بھر میں بڑے پیمانے پر بحالی کیلئے اربوں ڈالر کی ضرورت ہے، ہم بروقت مدد پر دنیا بالخصوص دوست ممالک کے شکرگزار ہیں تاہم ہم نے اپنے وسائل سے بھی سیلاب متاثرین کی مدد کی جبکہ مزید وسائل کیلئے عالمی سطح پر بھی رابطے کئے، ہمیں قرضے لینے پڑتے جس سے ہمارے ملک پر قرضوں کا بوجھ بڑھتا، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کے باعث شہروں کے شہر ملیامیٹ ہو گئے، دور دراز علاقوں میں خوراک، صحت اور تعلیم کی سہولیات کی فراہمی بہت مشکل چیلنج تھا، بعض ممالک کی حفاظت کیلئے بھاری رقوم خرچ کی جاتی ہیں لیکن ہزاروں زندگیوں کو بچانے کیلئے بھاری قیمت ادا کرکے قرضہ لینا پڑتا ہے، ہمارے لوگ بہادر ہیں، انہوں نے ماضی میں بھی بڑے چیلنجز کا سامنا کیا ہے اور موجودہ چیلنجز سے بہادری سے نکلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیرس میں بہت مفید ملاقاتیں ہوئیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کیلئے انصاف، شفافیت اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے پالیسی مرتب کرنا ہو گی، اگر آج عملی اقدامات نہ کئے گئے تو آنے والا وقت خطرناک ہو گا۔

Daily Askar

Comments are closed.