لاڑکانہ میں سیلاب کے بعد حکومت سندہ نے محکمہ روینیو کے باضؐیر اور فرض شناس افسران سے سروے کروائی، یہ سروے ان افسران نے کی جو حکومت سندہ کی جانب سے مقرر لیے گئے تھے
لاڑکانہ: لاڑکانہ میں سیلاب کے بعد حکومت سندہ نے محکمہ روینیو کے باضؐیر اور فرض شناس افسران سے سروے کروائی، یہ سروے ان افسران نے کی جو حکومت سندہ کی جانب سے مقرر لیے گئے تھے، سروے مکمل ہوئی، لیکن حکومت سندہ نے رقم منظور اور جاری کرنے کے بجائے ایک این جی او سرسو کو دوبارہ سروے کا ٹھیکہ دیا، غیر سرکاری تناظیم جس پر نہ تو عام آدمی کو بھروسہ ہے اور نہ ہی حکومت کو پھر بھی عوام کو دربدرری کا نشانہ بنانے اور لوگوں کے آگے جھکنے اور گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کیلئے ایک این جی او کے سپرد کردیا، سروے کے دوران این جی او کے نما/ندے ک ساتھ ایک اس علاقے کا بندہ لوگوں سے دو دو ہزار روپے لیکر ان کو تسلی دے رہا تھا کہ آپ کو جلد ہی ایک قسط مل جائے گی جو 75 ہزار روپے کی ہوگی، آپ ہی بتائیے کہ 75 ہزار میں ایک کمرے کی ڈی پی سی بن سکتی ہے، وزیر اعلی سندہ سید مراد علی شاہ صاحب ایک اچھے گھرانے س تعلق رکھتےے ہیں، اسے معلوم ہے کہ اگر ایک کمرے کا اسکول تعمیر کروایا جاتا ہے تو اس کی رقم کم سے کم 1۔2 ملین روپے مختص کی جاتی ہے تو غریب کہاں سے ایک کمرہ 75 ہزار روپے میں تعمیر کرواسکے گا، اگر پاکستان پیپلز پارٹی اور حکومت سندہ، سندہ کی عوام کے سچے اور مخلص ہیں تو ان کو چاہیے کہ وہ ایک طرف گھروں کی تعمیر کیلئے کم سے کم دس سے بارہ لاکھ روپے منظور کر یک مشترکہ ادائیگی کی جائے نہ تو یہ این جی اوز کی آڑے میں ڈڑامے بند کردے، عوام ووٹ تو پی پی پی ہی کو کرےے گی، کیوں کہ دوسری کوئی سندہ میں بڑے پیمانے پر نمائندگی کر نہیں سکتی ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ عوام سے دھوکہ اور فریب کیا جائے، پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جمع کے روز دھامراہ اور دیگر جگہوں پر جاکر بے گھر افراد کو سندیں دی ہیں، یہ ایک اچھا اور قابل تعریف عمل ہے لیکن بطور چیئرمین اسے عام آدمی کے دکھ درد کو جاننےے کیلئے بلہ شیڈول، بلہ آگاہی کے لاڑکانہ ضلع سمیت سندہ کے دیگر علاقوں میں جاکر دیہات کو چیک کریں توع ندہ حکومت اور ان کی جماعت کے منتخب نمائندوں کا اسے علم پڑ جائے گا کہ کون کون اس کے احکامات پر عمل پیرا ہیں اور کون نہیں ہے، خدارا غریب عوام کے ارمانوں سے نہ کھیلیں، انہیں ان کا حق دیں۔
Comments are closed.