سیلاب متاثرین کے گھر تعمیر ہو نہ سکے، خیموں راڈ راستے تباہ، سماجی تناظیم نے کچھ نہ کیا، میں رہائش پذیر، مدد کرنے میں ناکام، متاثرین کی حالت خراب، کسی اقسام کی مدد نہ ہوسکی(متاثرین)

 

لاڑکانہ (رپورٽ: ذوالفقار علی میرانی): سیلاب متاثرین کے گھر تعمیر ہو نہ سکے، خیموں راڈ راستے تباہ، سماجی تناظیم نے کچھ نہ کیا، میں رہائش پذیر، مدد کرنے میں ناکام، متاثرین کی حالت خراب، کسی اقسام کی مدد نہ ہوسکی(متاثرین)، اعلان شدہ رقم مل نہ سکی(شکایات)۔ رپورٹ کے مطابق لاڑکانہ سمیت چاروں تحصیل رتوڈیرو، لاڑکانہ، ڈوکری اور بارقانی، دو میونسپل کمیٹیز نوڈیرو، رتوڈیرو، پانچ ٹائون کمیٹیز بیڑو چانڈیو، گیریلو، باڈہ، ڈوکری اور آریجابیس یونین کمیٹیوں اور یونین کونسلوں گڈ،پرانو آباد، آریجا، مڈ، پٹھان، محراب پور، مشوری، ماٹو، بخش جتوئی سمیت 46 کے سیکڑوں گائوں میں ہزاروں گھر مہا سیلاب میں پانی کی لپیٹ میں آگئے، ہزاروں گھر مکمل طور پر گر کر تباہ ہوگئے، جس کے باعث خاندانوں کے خاندان آج بھی معصوم بچوں اور خواتین سمیت تپتی دھوپ میں موجودہ برساتوں اور کھلے آسمان کے نیچے خیموں میں بیٹحے ہیں۔ لاڑکانہ ضؒع کے اندر سماجی تناظیم نے سیلاب متاثڑین کی سہائتا اور مدد کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہیں، دوسری جانب حکومت سندہ کی طرف سے متاثرین کو گھروں کی تعمیر کیلئے اعلان کی گئی رقم ایک سال گذر جانے کے باوجود مل نہ سکی ہے۔ سیلاب متاثرین بچوں سمیت مشکلات اور دشواریوں کا سامنہ کر رہے ہیں۔ متاثرین محمد صیفل برڑو، شکیل منگریو، ندیم میرانی، انعام پیرزادو اور دیگر کا کہنا ہے کہ سیلاب کے دوران ہم بچوں سمیت دربدری کا شکار ہیں، واپس گئے تو گھر مکمل طور پر گر کر زمین بوس ہو چکے تھے، ہم 330 دنوں سے کھلے آسمان کے نیچے عورتوں اور بچوں سمیت رہنے پر مجبور ہیں، حکومت سندہ کی طرف سے گرے ہوئے گھروں کی تعمیر کیلئے اعلان شدہ رقم، مل نہ سکی ہے، ضلع انتظامیہ اور منتخب نمائندوں نے ہماری کوئی مدد نہیں کی ہے، بچے بھوک سے نڈھال ہیں، انہوں نے حکومت سندہ سے اپیل کی کہ فی الفور گھروں کی تعمیر کیلئے اعلامیہ پیسے جاری کردے تاکہ ہم اپنے گھر تعمیر کراکر چین کی سانس لے سکےیں۔

Daily Askar

Comments are closed.