ملک کے وسیع تر مفاد میں ذاتی مفاد کو قربان کر کے مل کر آگے بڑھیں گے تو مشکلات سے نکل آئیں گے ،وزیراعظم محمد شہبازشریف

 

فیصل آباد۔23جولائی  (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ فیصل آباد ٹیکسٹائل کی صنعت کا گھر ہے ،گزشتہ دہائیوں میں یہاں کی کاروباری برادری نے بے پناہ برآمدات کیں اور ملکی معیشت میں اپنا حصہ ڈالا جس کی پورا پاکستان   قدر کرتا ہے ،  معیشت کو اس وقت میجر سرجری کی ضرورت ہے جو  تمام سٹیک ہولڈر، افسر شاہی کے تعاون اور ذاتی مفاد کو پس پشت ڈال کر  ملک کے وسیع تر مفاد میں مل کر آگے بڑھنے سے ممکن ہو گی،  ہم ملکر آگے بڑھیں گے تو محصولات بڑھیں گی، کاروباری برادری کو سہولیات ملیں گی  اور معاشی پہیہ تیزی سے چلے گا، ہمیں موقع ملا تو نوازشریف کی قیادت میں انقلاب لائیں گے،ملک کے وسیع تر مفاد میں ذاتی مفاد کو قربان کر کے مل کر آگے بڑھیں گے تو مشکلات سے نکل  آئیں گے ۔وہ اتوار کی شام فیصل آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداران و ممبران اور بزنس کمیونٹی کے افراد سے خطاب کررہے تھے۔اس موقع پر ویڈیو لنک پر وزیر خزانہ اسحاق ڈارنے تقریب میں شرکت کی جبکہ وزیر داخلہ راناثنااللہ خان، وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگ زیب، وزیر پٹرولیم مصدق ملک،سابق وزیر مملکت طلال چوہدری،کمشنر سلوت سعید،ڈپٹی کمشنر علی عنان قمر،آر پی اوڈاکٹر عبدالجبار خان،،سی پی اوعثمان اکرم گوندل،وفاقی و صوبائی سیکرٹریز،چیئرمین ایف بی آر،مختلف محکموں کے سربراہان،صدرچیمبر ڈاکٹر خرم طارق،سینئر نائب صدرڈاکٹر سجاد ارشد، نائب صدرچیمبراسلم بھلی،سابق صدور فیصل آباد چیمبر آف کامرس اور تاجروں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا  کہ فیصل آباد ٹیکسٹائل کی سرگرمیوں کا شہر ہے جسے مانچسٹر آف پاکستان کہا جاتا ہے ، فیصل آباد کی کاروباری برادری کی ملکی معیشت میں خدمات انتہائی قابل قدر ہیں ، آپ نے ہمیشہ اپنی محنت ، صلاحیتوں ، سرمایہ اور کاوشوں سے ٹیکسٹائل کی صنعت میں بے پناہ ترقی کی ہے جس کے لئے آپ کی کوششیں لائق ستائش ہیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ٹیکسٹائل کے علاوہ فیصل آباد میں دیگر صنعتیں بھی موجود ہیں لیکن عمومی طور پر یہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کا گھر ہے اور یہاں ٹیکسٹائل کے شعبہ میں معاون دیگر صنعتیں اور پاور لومز کمپری ہنسیو شکل میں اس صنعت کی معاونت کر رہی ہیں ، فیصل آباد کی کاروباری برادری نے گزشتہ دہائیوں میں بے پناہ برآمدات کیں جس کی قدر پورا پاکستان کرتا ہے ۔ وزیراعظم نے فیصل آباد چیمبر آف کامرس کے صدر ڈاکٹر خرم طارق کی طرف سے پیش کی گئی گزارشات کے  حوالے سے کہا کہ فیصل آباد کی کاروباری برادری نہ صرف فیصل آباد بلکہ ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد کی کاروباری برادری کی طرف سے آغوش جیسے ادارے قائم کر کے انسانیت کی خدمت کی گئی ہے  اور سماجی خدمات یقیناً دین اور دنیا کمانے کے مترادف ہیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ برآمدات ، صنعتیں ، زراعت ، کاروبار ، ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور یقیناً ٹیکسٹائل کا شعبہ اس کا بڑا جزو ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یقیناً اس حوالے سے کاروباری برادری کو مشکلات کا سامنا رہا کیونکہ برآمدات کے لئے مقابلے کی فضاء میں آپ کو نقصان اٹھانا پڑا ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے گزشتہ چودہ ، پندرہ مہینوں کے دوران بجلی ، گیس کی قیمتوں کے حوالے سے بہتری لانے کی کوششیں کیں  لیکن کچھ خارجی عوامل کی وجہ سے رکاوٹیں رہیں ۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کا مسئلہ اب حل کر لیا گیا ہے  لیکن آئی ایم ایف نے سختی سے منع کیا ہے کہ آپ مزید سبسڈی نہیں دے سکتے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ بین الصوبائی مسائل بھی درپیش ہیں جنہیں حل کرنے کی ضرورت ہے ، یقین واثق ہے کہ میڈیم ٹرمز چیلنجز حل کر لئے جائیں گے اور آئندہ انتخابات کے نتیجے میں جو حکومت آئے گی وہ ان چیلنجز کو حل کرے گی  کیونکہ  برآمدات بڑھائے بغیر ہم عزت و وقار سے آگے نہیں بڑھ سکتے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ تارکین وطن پاکستانی دن رات محنت اور لگن سے رزق حلال کماتے ہیں اور وطن بھجواتے ہیں  اور اس سے کافی حد تک ترسیلات زر حاصل ہوتی ہیں لیکن پھر بھی اچھا خاصا فرق رہ جاتا ہے جسے پورا کرنے کے لئے برآمدات ضروری ہیں ۔ انہوں  نے کہاکہ ایف بی آر  کو تاجر برادری کے کلیم بروقت ادا کرنے چاہئیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ یہ وہ اقدامات ہیں جنہیں آنے والی حکومت اور عبوری سیٹ اپ کو مدنظر رکھنا ہو گا ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ایل سی کھلنے کے حوالے سے مسائل ضرور رہے لیکن ہماری ترجیحات خوراک ، ادویات تھیں اس لئے ایل سی سے متعلق مسائل درپیش رہے ۔ انہوں نے کہاکہ نوازشریف کے دور میں  شمسی توانائی کے پراجیکٹ لگانے کا  سلسلہ شروع ہوا ، بہاولپور 400میگاواٹ شمسی توانائی کا سولر پارک لگا، سندھ میں جمپیر کے مقام پر ونڈ کا پراجیکٹ لگایا گیا لیکن اسے روک دیا گیا ۔ وزیراعظم نے کہاکہ اگر ہم اس سمت میں چل رہے ہوتے اور سیاست کو ایک طرف رکھتے ہوئے  پاکستان کے بہترین مفاد میں کام کرتے ، معیشت کو مضبوط اور درست کرتے ، سولر ونڈ پاور اور ہائیڈرو کی پالیسی پر گامزن رہتے اور الزام تراشیوں پر نہ جارہے ہوتے تو آج پاکستان کے حالات کچھ اور ہوتے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر کسی نے کوئی کرپشن کی ہے تو وہ کسی تحفظ کا مستحق نہیں ہے ، اس کے لئے شفاف اور انصاف پر مبنی نظام ہونا چاہئے لیکن الزامات کی آڑ میں ملک کی زراعت اور صنعت کی ترقی کو بے پناہ نقصان پہنچانا پاکستان کی خدمت نہیں ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم نے درجنوں میٹنگز کیں اور ان پندرہ ماہ کے دوران حکومت سے حکومت کے تعاون کا پلان بنایا اور اس پر قانون سازی بھی کی تاکہ سعودی عرب ، چین ، یو اے ای اور قطر کے ساتھ وقت ضائع کئے بغیر سرمایہ کاری کے لئے کام کیا جاسکے لیکن پاکستان میں سیاسی استحکام برقرار رہا تو یہ کوششیں بھی کامیاب ہوں گی ،وہ پاکستان میں سرمایہ کاری چاہتے ہیں۔  وزیراعظم نے کہاکہ ہم نے سولر کے لئے اپنے وسائل پر بڈز طلب کیں ، دبئی میں روڈ شوکا بھی انعقاد کیا لیکن سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ہماری یہ کوششیں ثمر آور نہیں ہوسکیں ۔ انہوں نے کہاکہ اب آئی ایم ایف کا چیلنج حل ہو گیا ہے اور اب انشاء اللہ ہم  ڈھانچہ جاتی اور جامع اصلاحات لیکر آئیں گے ۔وزیراعظم نے کہاکہ معیشت کو اس وقت میجر سرجری کی ضرورت ہے ، یہ اسی صورت ممکن ہے جب تمام سٹیک ہولڈر، افسر شاہی آن بورڈ ہوں اور کوئی ذاتی مفاد  کی بات نہ کریں اور ملک کے وسیع تر مفاد میں ذاتی مفاد کو قربان کر کے مل کر آگے بڑھیں گے تو مشکلات سے نکل  آئیں گے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم ملکر جب مسائل کو حل کریں گے تو محصولات بھی بڑھیں گے اور کاروباری برادری کو سہولت ملے گی اور ملک آگے بڑھے  گا اور معاشی پہیہ تیزی سے چلے گا ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہمیں موقع ملا تو نوازشریف کی قیادت میں انقلاب لائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ کچھ فیصلے کئے گئے ہیں جن سے بہتری آئے گی اور جلد پاکستان مسائل سے نکلے گا۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بھی زوم پر میٹنگ میں شرکت کی اور کہا کہ فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ڈاکٹر خرم طارق کی قیادت میں بزنس کمیونٹی نے انتہائی مثبت کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر خرم طارق کی خدا داد صلاحیتوں کو بھی سراہا اور کہا کہ ہم نے بجٹ سے پہلے اور بجٹ کے بعد بزنس کمیونٹی کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں دینے کی کوشش کی۔ اس سلسلہ میں ڈاکٹر خرم طارق کا رد عمل بھی انتہائی مثبت تھا مگر بعد میں خارجی عوامل کی وجہ سے بجٹ میں ناگزیر تبدیلیاں کرنا پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی اور گیس کے بارے میں پہلے وضاحت کر دی گئی ہے تاہم ری فنڈ کا مسئلہ حل کرنے کیلئے وہ فیصل آباد کی بزنس کمیونٹی سے الگ میٹنگ کریں گے۔ پٹرولیم کے وزیر مصدق ملک نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر انہوں نے گیس کی قیمت کم کرنے کیلئے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں اور ففٹی ففٹی کا فارمولا منظور کر لیا گیا ہے جس کے تحت صنعتکار نومبر تک کی منصوبہ بندی کر سکیں گے۔ اِس دوران انہیں 50فیصد مقامی گیس اور پچاس فیصد ایل این جی مکس کر کے دی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ سستی گیس کیلئے آذربائیجان سے بھی بات چیت ہو رہی ہے۔ کل سے ہر ماہ سپاٹ ریٹ پر ایل این جی کے کارگو آنا شروع ہو جائیں گے جس سے گیس کی قیمتیں کم ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے قطر سے 200ایم ایم ایف سی گیس کے معاہدے 13ڈالر پر کئے تھے جبکہ اس وقت سپاٹ ریٹ 7/8ڈالر ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں حکومت خود قطر سے ایل این جی سپاٹ ریٹ پر نہیں خرید سکتی اِسلئے صنعتکاروں کو اپنی ضرورت کیلئے قطر سے سپاٹ ریٹ پر ایل این جی درآمد کرنے کی اجازت دیدی گئی ہے جسے حکومت اس درآمدی گیس کو ان کے دروازے تک پہنچائے گی تاہم اس گیس کو فروخت کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔۔ ڈاکٹر خرم طارق نے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ملک جلد مشکلات سے نکل آئے گا اور اس سلسلہ میں ہم ملکر جدوجہد جاری رکھیں گے۔ آخر میں ڈ اکٹر خرم طارق نے وزیر اعظم کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی اعزازی شیلڈ بھی پیش کی۔ تقریب میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق باجوہ اور دیگر وفاقی سیکرٹریوں کے علاوہ سینئر نائب صدر ڈاکٹر سجاد ارشد، نائب صدر حاجی محمد اسلم بھلی، میاں محمد ادریس، ڈویژنل کمشنر محترمہ سلوت سعید سمیت دیگر سرکردہ کاروباری شخصیات اور اعلیٰ افسران نے بھی شرکت کی۔

Daily Askar

Comments are closed.