آرٹس کونسل کے زیر اہتمام بابائے قوم کی سالگرہ اور کرسمس کے حوالے سے شاندار تقریب کا اہتمام

کراچی25 دسمبر (نمائندہ عسکر): آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام بابائے قوم کی سالگرہ اور کرسمس کے حوالے سے شاندار تقریب کا اہتمام آرٹس کونسل کراچی میں کیا گیا جس میں نگران صوبائی وزیراعلی سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر، میئر کراچی مرتضی وہاب، نگران صوبائی وزیر ثقافت و کھیل سید جنید علی شاہ اور صوبائی وزیر اطلاعات، اقلیتی امور و سماجی تحفظ اور صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ کے علاوہ اراکین گورننگ باڈی نے خصوصی شرکت کی، اس موقع پر رنگارنگ میوزیکل پروگرام کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں ملک کے نامور ستاروں کی کہکشاں امڈ آئی، نامور گلوکار ساحر علی بگا، وہاب بگٹی، نتاشا بیگ، سیف سمیجو، ارمان رحیم، نیوٹن،جیمبروز،مصطفی بلوچ، منیب سمیت مختلف فنکاروں نے شاندار پرفارمنس کا مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر نگران صوبائی وزیراعلی سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہاکہ آج ہم سب کے لیے یہ خوشی کا موقع ہے کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا 148 واں یومِ پیدائش منا رہے ہیں، زندہ قومیں چاہے وہ کسی مذہب سے ہوں اپنے محسنوں کوہمیشہ یاد رکھتی ہیں، ہم سب مل کر آج یہاں قائدا عظم کی بے لوث، انتھک اور شب و روز محنت کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، قائد اعظم کی بدولت ہم آج ایک آزاد مملکت میں سانس لے رہے ہیں، مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ آج پیغمبرِ خدا حضرت عیسی علیہ السلام کا یومِ ولادت ہے، عیسائی برادری سمیت تمام مذاہب کے پیروکاروں کے لیے تکریم کا اور مقدس دن ہے، میں سندھ اور پاکستان بھر کے لوگوں کو کرسمس ڈے کی مبارکباد پیش کرتا ہوں، کرسچن کمیونٹی کو یہ کہوں گا کہ ہم سب آپ کی خوشیوں میں برابر کے شریک ہیں، مجھے فخر ہے کہ میں نے یہ اقلیتی امور کی وزارت ایک ایسے شخص کے سپرد کی ہے جس کی زندگی بلاتفریق مذہب اور رنگ و نسل حقوقِ انسانی کے لیے جہدِ مسلسل سے عبارت ہے، سندھ کے ساحل سے سیاچن کے دامن تک پھیلی ہوئی دھرتی میں رنگا رنگ تہذیب و ثقافت کے جلوے دیکھنے کو ملتے ہیں، اگرچہ ہم بری معاشی و سماجی صورتحال سے دوچار ہیں مگر اس کے مجموعی ذمہ دار ہم خود ہیں، ہمیں اس سے نکلنے کے لیے نئی منزلوں کا تعین کرنا ہو گا، ایسی را ہوں کا انتخاب کرنا ہو گا جو معاشی، سماجی اور اخلاقی ترقی کی جانب جاتا ہو، اس کا حل بانی پاکستان نے بہت پہلے بتا دیا تھا جس پر عمل پیرا ہونے کی اشد ضرورت ہے، نگراں وزیراعلی سندھ قائد اعظم نے 13 نومبر 1939 کو عید کے موقع پر نصیحت کی تھی کہ میں آپ کو مصروف عمل ہونے کی تاکید کرتا ہوں، کام کام اور بس کام، سکون کی خاطر، صبر و برداشت اور انکساری کے ساتھ اپنی قوم کی سچی خدمت کرتے جائیں ۔ نوجوان قوم کی بنیاد ہوتے ہیں، جس کے بغیر کوئی عمارت کھڑی نہیں ہو سکتی، آرٹس کونسل نے نوجوانوں کی تہذیبی و ثقافتی نشو ونما کو اپنی ترجیحات میں رکھا ہے، اس نے فن و ادب کو نئی نسل میں منتقل کرنے کا جو بیڑا اٹھا رکھا ہے وہ قابلِ تحسین اور مستقبل کے درپیش چیلنجز کے لیے حوصلہ افزا ہے، فنکاراور علم و ادب سے جڑے لوگ قوموں کا ورثہ تخلیق کرتے ہیں، دنیا میں وہی قومیں زندہ کہلاتی ہیں جو تہذیب یافتہ ہوں، آج وطن عزیز کو از سرِ نو تعمیر و ترقی کی شدید ضرورت ہے، آرٹس کونسل جیسے مثالی اداروں سے وابستہ افراد اور نوجوان ہمارے مستقبل کی امید ہیں، مجھے قوی یقین ہے کہ نوجوان ملک و قوم کے لیے کچھ نہ کچھ ایسا ضرور کریں گے، ہم بھی صفِ اول کی تہذیب یافتہ قوموں میں اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر لیں گے، صوبائی وزیر اطلاعات، اقلیتی امور و سماجی تحفظ اور صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہاکہ میں پاگل نہیں ہوں کہ گلی گلی گھوم رہا ہوں اور کلچر کو اجاگر کر رہا ہوں، جس طرح بھلے شاہ بادشا ہوں سے لڑے، ہم آج بھی اس کا مقابلہ میوزک، شاعری سے کر سکتے ہیں ، یہ ناچ گانا نہیں ہے ، جب کسی قوم کی تہذیب مر جاتی ہے تو اس کی کوئی پہچان نہیں رہتی، انہوں نے کہاکہ جب ایک دیا جلاتے ہیں تو تھوڑی دیر میں روشنی ہو ہی جاتی ہے، ثقافت کی اہمیت یہی ہے بظاہر آپ تھوڑے ہوں گے لیکن آپ کا کام دیے کی روشنی کی طرح جگمگائے گا، سماج میں ثقافت ختم ہو جائے تو سماج بانجھ ہو جاتی ہے ، انیس سو اڑتالیس میں اجلاس طے ہوا تھا کہ یہاں بھی ایک آرٹس کونسل ہو، بلوچستان، پنجاب سمیت ہرشہر میں ادارے میں بنائے گئے ، میرے رہبر ثریا بجیا، حسینہ معین، فیض احمد فیض تھے ، اس شہر کو نہ جانے کس کی نظر لگ گئی، انہوں نے بتایا کہ پہلی عالمی اردو کانفرنس میں چالیس لوگ قتل ہوئے لیکن ہم نے افتخار عارف کی صدارت میں مشا عرہ جاری رکھا، اس آرٹس کونسل نے بہت سے شعبے میں دس لاکھ نوجوانوں کو تر بیت دی، سکھر میں فیسٹیول کیا جس میں دو دن میں دو لاکھ سے زیادہ لوگ آئے، میئر کراچی مرتضی وہاب نے کہاکہ عوام کو یہ والا کراچی ہی چاہیے، آج سے پانچ ماہ پہلے وزیر خارجہ پاکستان تشریف لائے، ہم نے آرٹس کونسل میں احمد شاہ کی مدد سے پروگرام منعقد کیا، اس ملک کے وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ یہ بھی پاکستان ہے، انہوں نے کہاکہ اب وقت آ گیا ہے کہ تعصب کو ختم کر کے اپنے کلچر کو اپنائیں جس کا خواب علامہ اقبال نے بھی دیکھا تھاجس میں کوئی تفریق نہیں ہو گی، آج ایک طرف ہم قائد اعظم کی سالگرہ منا رہے ہیں تو دوسری طرف کرسمس ۔ اس ملک کا مثبت امیج دنیا میں اجاگر کریں گے ۔ نگران صوبائی وزیر ثقافت و کھیل سید جنید علی شاہ نے کہاکہنگران صوبائی وزیر ثقافت و کھیل سید جنید علی شاہ نے کہاکہ آپ سب کو قائد اعظم کی سالگرہ اور کرسمس بہت بہت مبارکبادہو، ہمیں مغرب کے ہیروز تو معلوم ہیں لیکن ہم اپنے ہیروز کو بھلاتے جا رہے ہیں، ترکی میں علامہ اقبال کی شاعری پڑھائی جاتی ہے، ہم لوگ اتنا ویسٹرن سو سائٹی سے جڑگئے ہیں کہ ہم اپنے ہیروز کو بھول چکے ہیں، ہمارے بچے ہمارے ہیروز کو نہیں جانتے ، اب یہ ہمارے اوپر ہے کہ ہمارے نوجوان کو کہاں لے کر جاتے ہیں ،، اپنا ادب،اپنا پیار،اپنا خلوص،اپنے بچوں کو بتائیں، انہوں نے کہاکہ کراچی میں 20ہزار پاکستان کے جھنڈے لگائے، تین سال پہلے میری خواہش تھی اور آج پوری ہو گئی، پچھلے تین دنوں سے مرتضی وہاب نے کے ایم سی کے ساتھ مل کر جھنڈے لگوائے اور آج یہی پاکستانی جھنڈا ہے جو لہرا ہے یہی ہماری شان ہے۔ آخر میں قائداعظم کی سالگرہ اور کرسمس کا کیک بھی کاٹا گیا اور آتش بازی کا زبردست مظاہرہ کیا گیا ۔ ۔ شائقین کی بڑی تعداد نے رنگا رنگ میوزیکل پروگرام میں بھرپور طریقے سے شرکت کی۔

Web Desk

Comments are closed.